علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنا پاکستان کی اولین ترجیح ہے خواجہ آصف

افغان مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا، وزیردفاع


ویب ڈیسک September 08, 2017
افغان مسئلہ فوجی نہیں سیاسی طور پر حل کرنا ہوگا، وزیردفاع- فوٹو: فائل

وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کسی بھی شدت پسند گروپ کے خلاف نرمی برنتے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

بیجنگ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خارجہ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ افغانستان کے مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اس لئے اس تنازع کو سیاسی طور پر ہی حل کرنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ خطے میں امن اور سلامتی کے لیے افغانستان میں امن اور سلامتی ناگزیر ہے جس کے لئے چین تعمیری کردار ادا کر رہا ہے جب کہ پاکستان اور چین مل کر افغان مسئلے کے سیاسی حل میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دہشت گردی کے معاملے پر قریبی تعاون ہے اور پاکستان دہشت گردی، انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کے معاملے پر چین کے مضبوط موقف کی حمایت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب اور ردالفساد کے تحت تمام دہشت گرد گروپوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کی ہیں جس کے مثبت نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن کیلئے افغانستان کے ساتھ اقدامات کی پالیسی پر عمل پیرا رہے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ پاکستان افراتفری پھیلانے والے افراد کو پناہ دیتا ہے، امریکی صدر کا الزام

وزیر خارجہ نے کسی بھی شدت پسند گروپ کے خلاف نرمی برنتے کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کی مذمت اور مخالفت کی ہے جب کہ علاقائی سلامتی کو برقرار رکھنا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہزاروں جانوں کی قربانی دی اور اس جنگ میں اربوں روپے خرچ کیے جسے امریکا نے نظر انداز کر دیا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ امریکا سے کسی بھی مالی مدد کی ضرورت نہیں، آرمی چیف

واضح رہے کہ چند روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا سے متعلق واشنگٹن کی نئی پالیسی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان پر شدت پسند گروپوں کی معاونت کا الزام عائد کیا تھا جب کہ امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن نے بھی پاکستان کو دھمکی دی تھی کہ اگر اسلام آباد نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکا کے ساتھ تعاون نہیں کیا تو پھر وہ نان نیٹو الائنس کا درجہ کھو دے گا۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ ٹرمپ کی الزام تراشی پرچین پاکستان کی حمایت میں میدان میں آگیا

دوسری جانب حکومت پاکستان نے امریکی صدر کے الزامات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے تمام الزامات مسترد کر دیے تھے جب کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا تھا کہ کہا کہ ہمیں امریکی امداد کی نہیں بلکہ دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں اپنی قربانیوں کے اعتراف کی ضرورت ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔