بھارتی ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے خطرناک عزائم

بھارت کی فوجی اسٹیبلشمنٹ چین اور پاکستان کو ٹارگٹ کیے ہوئے ہے

بھارت کی فوجی اسٹیبلشمنٹ چین اور پاکستان کو ٹارگٹ کیے ہوئے ہے ۔ فوٹو : فائل

جنگوں کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دو ملکوں میں سچ مچ کی جنگ چھڑ جانے سے پہلے دونوں میں لفظی چپقلش کا معرکہ گرم ہوتا دیکھا جاتا ہے اور جارح ملک دوسرے ملک پر بے معنی الزامات کا طومار باندھ کر اپنی نام نہاد شہزوری کی ڈینگیں مارتا ہے جس طرح بھارتی فوج کے جنرلز نے گزشتہ چند دنوں سے اپنا وتیرہ بنا رکھا ہے۔ پہلے تو بھارتی فوج کے سربراہ نے یہ مضحکہ خیز دعویٰ کیا کہ بھارت چین اور پاکستان کے ساتھ بیک وقت جنگ کر سکتا ہے، اس کے بعد بھارتی فوج کے شمالی کمان کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل دیوارج انوبو نے بڑھک مارتے ہوئے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر لائن آف کنٹرول کے دوسری طرف ایک بار پھر سرجیکل اسٹرائیک کر سکتے ہیں۔

جہاں تک ''ایک بار پھر سرجیکل اسٹرائیک'' کا تعلق ہے تو جنرل انوبو کو علم ہونا چاہیے کہ بھارت کی پہلی سرجیکل اسٹرائیک کے دعوے کی ہنوز تصدیق نہیں ہوسکی۔ قبل ازیں بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی آرمی چیف جنرل بپن راوت کے اس بیان پر کہ پاکستان اور چین کے ساتھ بیک وقت جنگ خارج از امکان نہیں ہے کے ایک روز بعد شمالی کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل دیوارج انوبو کا کہنا تھا کہ سرجیکل اسٹرائیک ایک پیغام تھاکہ لائن آف کنٹرول ایک تصوراتی لائن تھی جسے ضرورت پڑنے پر کبھی بھی پار کر سکتے ہیں۔ جنرل دیوارج انوبو کا مزید کہنا تھاکہ گزشتہ سال سے سرحد پار دہشتگردوں کے کیمپوں اور لانچ پیڈز میں اضافہ ہوا ہے لیکن ہم دہشتگردوں کو اپنے ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔


بھارتی فوجی قیادت کے اس قسم کے بیانات کی ایک وجہ غالباً یہ بھی ہے کہ اسے افغانستان کے راستے بھی پاکستان کے خلاف تخریبی کارروائیاں کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے جہاں اسے افغانستان کے علاوہ امریکا کی حمایت اور شہ بھی حاصل ہے۔بھارتی فوج کے سربراہ اور شمال کمان کے سربراہ کے اوپر تلے آنے والے بیانات پاکستان کے لیے خطرے کا پیغام لیے ہوئے ہیں' بھارت ایک منصوبے کے تحت جنگ کی فضا بنا رہا ہے' پاکستان کو اس صورت حال پر گہری نظر رکھنی چاہیے۔

بظاہر بھارت نے چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ طے کر لیا ہے لیکن بھارت کی فوجی اسٹیبلشمنٹ چین اور پاکستان کو ٹارگٹ کیے ہوئے ہے' بھارت افغانستان میں بھی سرگرم ہے' یوں دیکھا جائے تو پاکستان کے لیے مشرقی سرحد پر بھی خطرات ہیں اور شمال مغربی سرحد بھی خطرات سے خالی نہیں ہے' پاکستان کو دونوں محاذوں پر گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔
Load Next Story