اسلحہ لائسنس کے اجرا میں کروڑوں کی کرپشن ہوئی پی اے سی
معاملہ عدالت میں ہے، خود تحقیقات کر کے کارروائی کروں گا، سیکریٹری داخلہ کی ذیلی کمیٹی کو یقین دہانی
پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں وفاقی سیکریٹری داخلہ نے ملک میں اسلحہ لائسنسوں کے اجرا میں بدعنوانیوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ متعلقہ سیکشن افسر کیخلاف معاملہ ابھی عدالت میں زیرسماعت ہے تاہم انھوں نے کمیٹی کواس معاملے کی خود تحقیقات کرکے کارروائی کی یقین دہانی کرا دی۔
گزشتہ روز اجلاس کنوینر کمیٹی شفقت محمود کی زیر صدارت ہواجس میںوزارت داخلہ اور وزارت تجارت کے مالی سال 2010-11کے مالی حسابات کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا، اجلاس میں کنوینر کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں نیکٹا کا بہت اہم کردارہے، نیکٹا ابھی تک کیوں غیرفعال ہے؟ جس پر وفاقی سیکریٹری داخلہ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ آپ دیکھیں گے کہ یہ ادارہ بہت جلد فعال ہو گا، کنوینر کمیٹی نے کہا کہ نیکٹا کوجلد فعال کیاجائے۔
اجلاس میں وزارت داخلہ کے اسلحہ لائسنس فیسوں میںکروڑوں روپے کے گھپلے کا معاملہ بھی زیربحث لایاگیا، وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت کے آرمڈ سیکشن کے سیکشن افسر نے جعلی لائسنس بنائے، مذکورہ ایس او کیخلاف تادیبی کارروائی کا معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے، اراکین کے سوالوں کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ لائسنس فیس کی مد میں 41 کروڑ روپے اکٹھے کیے گئے۔
کنوینر کمیٹی نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ اسلحہ لائسنس کس کوجاری ہوئے،کیاوزارت کے پاس اس کا ریکارڈ ہے جس پر سیکریٹری داخلہ نے لائسنس کے معاملہ میں کرپشن ہونیکا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اس معاملہ کی تحقیق کریں گے،کمیٹی نے سیکریٹری داخلہ کو اسلحہ لائسنس کے معاملہ میں ہونے وای کرپشن کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے ایک ماہ کا وقت دیدیا۔
اجلاس میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی)کے اکاؤنٹس میں مالی بے ضابطگیوں پر کنوینر کمیٹی شفقت محمود نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے میں سیکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہتے ہیں، سیکیورٹی فورسز میں مالیاتی ڈسپلن نہ ہوا تو انارکی پھیلے گی انھوں نے وزارت داخلہ کو ایف سی سے متعلق آڈٹ اعتراضات دور کرنیکی ہدایت کر دی، کمیٹی نے این آئی سی ایل میں اربوں روپے کے گھپلوں پر ذیلی کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا اور وزارت تجارت، نیب اور متعلقہ اداروں کو تیاری کے لیے 15دن کاوقت دے دیا۔
گزشتہ روز اجلاس کنوینر کمیٹی شفقت محمود کی زیر صدارت ہواجس میںوزارت داخلہ اور وزارت تجارت کے مالی سال 2010-11کے مالی حسابات کے آڈٹ اعتراضات کاجائزہ لیا گیا، اجلاس میں کنوینر کمیٹی نے کہا کہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں نیکٹا کا بہت اہم کردارہے، نیکٹا ابھی تک کیوں غیرفعال ہے؟ جس پر وفاقی سیکریٹری داخلہ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ آپ دیکھیں گے کہ یہ ادارہ بہت جلد فعال ہو گا، کنوینر کمیٹی نے کہا کہ نیکٹا کوجلد فعال کیاجائے۔
اجلاس میں وزارت داخلہ کے اسلحہ لائسنس فیسوں میںکروڑوں روپے کے گھپلے کا معاملہ بھی زیربحث لایاگیا، وزارت داخلہ کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت کے آرمڈ سیکشن کے سیکشن افسر نے جعلی لائسنس بنائے، مذکورہ ایس او کیخلاف تادیبی کارروائی کا معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے، اراکین کے سوالوں کے جواب میں انھوں نے بتایا کہ لائسنس فیس کی مد میں 41 کروڑ روپے اکٹھے کیے گئے۔
کنوینر کمیٹی نے سیکریٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ اسلحہ لائسنس کس کوجاری ہوئے،کیاوزارت کے پاس اس کا ریکارڈ ہے جس پر سیکریٹری داخلہ نے لائسنس کے معاملہ میں کرپشن ہونیکا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ وہ خود اس معاملہ کی تحقیق کریں گے،کمیٹی نے سیکریٹری داخلہ کو اسلحہ لائسنس کے معاملہ میں ہونے وای کرپشن کی تحقیقات اور ذمہ داروں کے تعین کے لیے ایک ماہ کا وقت دیدیا۔
اجلاس میں فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی)کے اکاؤنٹس میں مالی بے ضابطگیوں پر کنوینر کمیٹی شفقت محمود نے کہا کہ دہشتگردی کے خاتمے میں سیکیورٹی فورسز کے کردار کو سراہتے ہیں، سیکیورٹی فورسز میں مالیاتی ڈسپلن نہ ہوا تو انارکی پھیلے گی انھوں نے وزارت داخلہ کو ایف سی سے متعلق آڈٹ اعتراضات دور کرنیکی ہدایت کر دی، کمیٹی نے این آئی سی ایل میں اربوں روپے کے گھپلوں پر ذیلی کمیٹی کا خصوصی اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا اور وزارت تجارت، نیب اور متعلقہ اداروں کو تیاری کے لیے 15دن کاوقت دے دیا۔