’’اسقاط حمل کی وجہ سے 5 سال میں 22 لاکھ بچے ضائع ہوئے‘‘

موجودہ حکومت کے دور میں صحت کے شعبے سے متعلق کچھ بھی مثبت نہیں ہوا، چیئرمین کمیٹی

سالانہ 20 فیصد بچے اسقاط حمل کی وجہ سے دنیا میں آنے سے پہلے ہی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی قومی صحت میں ڈاکٹر ناصرہ تسنیم نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں اسقاط حمل کی وجہ سے گزشتہ 5 سال میں 22 لاکھ بچے ضائع کردیے گئے۔

چیئرمین کمیٹی خالد مگسی نے موجودہ دور میں صحت کے شعبے سے متعلق ناکامی کا اعتراف کر لیا، اجلاس میں کیڈ اور ضلعی اداروں کے تمام منصوبوں کو نیشنل ہیلتھ اینڈ ریگولیشن سروسز کے ماتحت کرنے کی سفارش کی گئی، وزیراعظم کی جانب سے فیڈرل ہیلتھ اتھارٹی کے قیام کی منظوری کا بھی جلد امکان ہے، علمائے کرام کے ذریعے عوام میں خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق مدد لینے کی بھی سفارش کی گئی۔


چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں صحت کے شعبے سے متعلق کچھ بھی مثبت نہیں ہوا۔ سینیٹ میں نقطہ اعتراض جمع کرایا جائے کہ آخر صحت کے تمام ادارے کس کے ماتحت ہیں، وفاقی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے بھی اسلام آباد میں صحت کی سہولتوں کو ملک کے دیگر پسماندہ علاقوں کے برابر قرار دے دیا۔

اجلاس میں ہوٹا کا بل ڈیفر جبکہ سگریٹ بل پر بحث اگلے اجلاس تک ملتوی کر دی گئی، کمیٹی میں سفارش کی گئی کہ کیڈ اور ضلعی اداروں کے زیرنگرانی جتنے صحت کے منصوبے ییں ان کو وزارت قومی صحت کے ماتحت کیا جائے، وزارت ہیلتھ سروسز میں منعقدہ اجلاس میں کمیٹی اراکین کے علاوہ وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ ، ڈاکٹر ناصرہ تسنیم، رمیش لال، خالد حسین مگسی سمیت وزارت کے افسران بھی اس موقع پر موجود تھے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں سالانہ 35 فیصد بچے پیدائش سے قبل دیگر مسائل اور بیماریوں کی وجہ سے مر جاتے ہیں، سالانہ 20 فیصد بچے اسقاط حمل کی وجہ سے دنیا میں آنے سے پہلے ہی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔
Load Next Story