اردو ون کو ’’جعلی‘‘ لائسنس دینے کی تحقیقات کی ہدایت

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں بھارتی ڈراموں کو اجازت دینے پر گرماگرم بحث

سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے اجلاس میں بھارتی ڈراموں کو اجازت دینے پر گرماگرم بحث

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات کا اجلاس گزشتہ روز چیئرمین کامل علی آغا کی صدارت میں یہاں ہوا ۔

جس میں ارکان سینیٹر پرویز رشید، سید ظفر علی شاہ، سعید غنی، سینیٹر فریحہ، سینیٹر سیدہ، وفاقی سیکریٹری اطلاعات آغا ندیم، چیئرمین پیمرا اور ڈائریکٹر جنرل (لائسنسنگ) اشفاق جمانی نے شرکت کی۔ پیمرا کے نئے چیئرمین چودھری رشید احمد نے ادارے کی کارکردگی اور افعال کار پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں پیمرا کے قوانین بالخصوص دبئی سے اپ لنک ہونے والے غیرملکی چینلوں لائٹ ایشیا اور اردو ون کو نشریات کی اجازت دینے پر گرما گرم بحث کی گئی۔

یونائیٹڈ پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے نمائندے آصف رضا میر نے جب بھارتی اور دیگر غیرملکی پروگراموں سے پاکستانی اداکاروں اور پروڈیوسروں کے کیریئر کو لاحق خدشات کا ذکر کیا تو کمیٹی نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین پیمرا کو ہدایت کی کہ وہ پیمرا آرڈیننس میں ترامیم کی سفارشات پیش کریں تاکہ ملکی ڈرامہ انڈسٹری کو درپیش مسائل اور بے قاعدگیوں کا سدباب کیا جاسکے۔ اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل (لائسنسنگ) اشفاق جمانی نے اچانک کہا کہ پیمرا نے غیرقانونی طور پر اور مطلوبہ منظوری کے بغیر اردو ون چینل کو براڈکاسٹنگ کی اجازت دی۔ انھوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ اس چینل کو جاری کیا گیا لائسنس ''جعلی اور غیرقانونی'' ہے۔ چیئرمین پیمرا نے اپنے ادارے کے ڈی جی کو ہدایت کی کہ وہ اتنے وثوق سے بات نہ کریں۔




تاہم کمیٹی کے ارکان کے سوالات پر اشفاق جمانی نے اپنے ریمارکس کا اعادہ کیا اور دوسری مرتبہ دعویٰ کیا کہ اردو ون کا لائسنس ''جعلی'' ہے۔ اس پر کمیٹی نے ڈی جی لائسنسنگ کے تشویشناک دعوے کی انکوائری کرنے کا فیصلہ کیا اور چیئرمین پیمرا کو ہدایت کی کہ وہ الزامات کی تفصیلی تحقیقات کرائیں۔ ارکان کمیٹی کا نکتہ نظر یہ تھا کہ پیمرا پاکستان میں پیمرا ایکٹ نافذ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ انھوں نے اس بات پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا کہ بھارتی حکومت نے پاکستانی چینلوں کو مساویانہ طور پر ڈائریکٹ ٹو ہوم اور کیبل سسٹم تک رسائی کی اجازت نہیں دی۔

اس کے علاوہ بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے بھی پاکستانی ٹی وی پروگراموں کو بھارت میں چلنے کی اجازت نہیں دی۔ دوسری طرف پیمرا بھارتی چینلوں کی پاکستان بھر میں نمائش کے معاملے پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے۔ علاوہ ازیں پیمرا ان ڈراموں میں بے حیائی کے مناظر روکنے میں بھی ناکام رہا ہے۔
Load Next Story