کوئٹہ کوفوج کے حوالے کرنے میں کوئی حرج نہیں میربازکھیتران

آرمی، پولیس، ایجنسیوں کوملکرآپریشن کرناہوگا:ہمایوں مندوخیل کی ’’لائیوود طلعت‘‘ میں گفتگو


Monitoring Desk February 19, 2013
حکومتی رٹ نظرنہیں آرہی، ترجمان ہزارہ پارٹی:سیاستدانوں نے ریاست کوناکام بنادیا، شفقت محمود فوٹو : فائل

پیپلزپارٹی کے رہنما میرباز محمد کھیتران نے کہاکہ میری پوری قوم سے اپیل ہے کہ وہ پاکستان کے حالات میں بہتری کے لیے دعاکے ساتھ اقدامات بھی کرے ۔

خدانخواستہ احتجاج اوردھرنے اگر پرتشدد احتجاج میں تبدیل ہوگئے تو پھر یہ سلسلہ روکنا کسی کے بس میں نہیں رہے گا۔ایکسپریس نیوزکے پروگرام لائیوودطلعت میں میزبان طلعت حسین سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ اگر کوئٹہ میں فوج کی ضرورت ہے توبلانے میں کوئی حرج نہیں،گورنرایک ذمے دار عہدہ ہے اور فوج کوبلاسکتا ہے۔جب تک صدر زرداری خود توجہ نہیں دیں گے معاملات بہترنہیں ہوں گے۔ دس سال بعد جب ہم جمہوری سسٹم میں واپس آئے توآپشنز بہت کم تھے، ساری صوبائی اسمبلی حکومت میں آگئی تھی حالانکہ تمام ایم پی ایز نے قرآن پاک پرقسم کھائی کہ اپنے حلقوں کے مسائل کوختم کریں گے۔



لیکن مسائل ختم نہیں ہوئے۔ گورنر راج سے سرکاری سطح پر لوٹ مار اور اغوابرائے تاوان کے واقعات میں کمی ہوئی۔ سینیٹر ہمایوں مندوخیل نے کہا کہ کوئٹہ میں فرقہ وارانہ تشدد روکنا بہت ضروری ہے، خدانخواستہ لاہور یا کراچی میں ایسے واقعات رونما ہوئے تو ملکی سلامتی خطرے میںپڑسکتی ہے۔ تمام اداروں اور فورسزکو ایک میزپر آکر فیصلہ کرنا ہوگا۔ آرمی، پولیس اور ایجنسیوں کو ملکرآپریشن کرنا ہوگا۔ حکومت کو ڈر ہے کوئٹہ میں فوج بلانے سے جمہوریت ہی نہ ختم ہوجائے۔

تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہاکہ پہلے سمجھا گیا کہ گورنر راج کے نفاذ سے اس طرح کے واقعات نہیں ہوں گے لیکن یہ غلط ثابت ہوا۔ بلوچستان میں ایجنسیوں اوراداروں کی ناکامی ہے، حکومت سنجیدہ نہیں نہ اسے اندازہ ہے کہ حالات کس حد تک خراب ہیں۔ پچھلے پانچ سالوں میں سیاستدانوں نے ریاست کو ناکام بنادیا۔ اگر صدر کچھ کرنا چاہیں بھی تو کچھ نہیں کرسکتے۔ ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان وکیل احمد نے کہاکہ ہزارہ کمیونٹی کے چند سالوں میں بارہ سو سے زائد افراد کو قتل کیا جاچکا ہے اور کسی بھی ادارے کو علم نہیں ہے کہ ان ہلاکتوں میں کون لوگ ملوث ہیں۔ حکومت کی عملداری نظر نہیں آرہی، پاک فوج کے ذریعے ٹارگٹڈ آپریشن کرکے دہشت گردوں کو پکڑا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں