کروڑوں کی نادہندہ میڈاس کیخلاف مقدمے کے سیاسی مقاصد نہیں

5 اگست 2009 میںاے پی این ایس کی رضامندی سے آڈیٹرجنرل سے آڈٹ کرایا گیا


Numainda Express August 04, 2012
5 اگست 2009 میںاے پی این ایس کی رضامندی سے آڈیٹرجنرل سے آڈٹ کرایا گیا, فائل

لاہور: پنجاب حکومت نے اخباری مالکان کی تنظیم اے پی این ایس کی طرف سے اس تاثر کی نفی کی ہے کہ پنجاب حکومت کی63 کروڑ25لاکھ90ہزار 464 روپے کی نادہندہ ایڈورٹائزمنٹ ایجنسی میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈ کیخلاف اندراج مقدمہ کے کوئی سیاسی مقاصد ہیں۔

محکمہ اطلاعات وثقافت پنجاب نے اے پی این ایس کی پریس ریلیز جو ایک روز قبل مختلف اخبارات میں شائع ہوئی کے جواب میں حقائق نامہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ ایف آئی آراینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ پنجاب نے مناسب انکوائری کرنے کے بعددرج کی ہے اور پنجاب ڈویلپمنٹ فنڈکی تشہیری مہم کیلیے بوگس ادائیگیوں کی تحقیقات کامعاملہ گزشتہ3 سال سے زیرالتوأہے اور میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈبھی اینٹی کرپشن کی انکوائری کے عمل میں شریک رہی ہے۔

یہ کیس میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکے چیف ایگزیکٹو انعام اکبرکے ساتھ ڈی جی پی آر کے افسروں کے خلاف بھی درج کی گئی ہے،اس لیے یہ کہنا جائز نہیں ہوگاکہ یہ میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف یکطرفہ کارروائی کی گئی۔ ایف آئی آر ایف آئی آر درج ہونے کے بعد ڈی جی پی آر کے افسرانکوائری میں شریک ہیں اورمیڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکے چیف ایگزیکٹو انعام اکبر بھی ایسا کرکے اپنی بے گناہی کے دستاویزی ثبوت پیش کرسکتے ہیں۔مقدمہ درج ہونے کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ ملزم اپنی بے گناہی کاکوئی ثبوت پیش نہیں کرسکتا۔

حقائق نامے میں کہاگیاہے کہ پنجاب حکومت نے2009میں سینیٹرپرویزرشید کی سربراہی میں ایک کمیٹی بھی قائم کی تھی جس کے ارکان میں صوبائی سیکریٹری اطلاعات، سیکریٹری خزانہ، ایڈیشنل آئی جی پنجاب، صدر اے پی این ایس مجیب الرحمان شامی، صدر سی پی این ای عارف نظامی، سیکریٹری جنرل اے پی این ایس جبار خٹک اور ڈائریکٹر جنگ گروپ سید سرمد علی شامل تھے۔ اس کمیٹی کا اجلاس 5 اگست 2009 کو ہوا تھاجس میں متفقہ طورپرفیصلہ کیاگیاکہ آڈٹ فرموں کے انتخاب کا مرحلہ انتہائی طویل ہونے کے پیش نظرمیڈاس پرائیویٹ لمیٹڈکے معاملے کی تحقیقات آڈیٹرجنرل پاکستان سے کرائی جائے گی۔

چنانچہ آڈیٹرجنرل کی آڈٹ رپورٹ22جون2011کواے پی این ایس کو بھجوائی گئی۔ محکمہ اطلاعات کے ڈپٹی سیکریٹری (پلاننگ) نے17 فروری2011کوایک چٹھی کے ذریعے اے پی این ایس سے درخواست کی کہ وہ میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈ سے63 کروڑ 25 لاکھ 90ہزار464روپے کی وصولی میں تعاون کرے لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔اس دوران سینئرصحافیوں حامدمیر اور ابصار عالم کی طرف سے سپریم کورٹ میں ایک رٹ دائر کی گئی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی کہ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو حکم دیا جائے کہ وہ اس معاملے کی3سال سے زیرالتواانکوائری مکمل کرے۔

اسی طرح کی ایک رٹ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے بھی عدالت عظمیٰ میں دائر کی۔اب چونکہ یہ معاملہ عدالت میں ہے اس لیے اس کیس کی جو بھی پیشرفت ہوگی وہ فاضل عدالت کو ہی پیش کی جائے گی اوریہ حقائق بھی رجسٹرارسپریم کورٹ کوارسال کیے جارہے ہیں۔حقائق نامے میں کہاگیاہے کہ مجوزہ واجب الادا63 کروڑ 25 لاکھ90ہزار464روپے کی رقم میں سے صرف9کروڑ43لاکھ86 ہزار75روپے پرنٹ میڈیا سے متعلق ہے اور باقی ماندہ رقم کی وصولی الیکٹرانک میڈیا کے متعلق ہے جو اے پی این ایس کے دائرہ کارمیں نہیں آتا۔

پنجاب حکومت نے حقائق نامے میں یقین دلایاہے کہ میڈاس پرائیویٹ لمیٹڈ کوبوگس ادائیگی کے معاملے کی تحقیقات آزادانہ، شفاف اور میرٹ پرکی جائیگی اور انصاف کے تقاضے پورے کرتے ہوئے کسی سے امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔اس تناظر میں پنجاب حکومت اے پی این ایس سے مکمل تعاون اورحمایت کی بھی امیدرکھتی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں