ہاکس بے میں ڈوبنے والے 11 افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی

پولیس اور ریسکیو حکام نے متاثرہ فیملی کو نہانے سے منع کیا لیکن انہوں نے بات نہ مانی، ایس پی کیماڑی


ویب ڈیسک September 10, 2017
ڈوبنے والے افراد میں 4 خواتین بھی شامل ہیں، ریسکیو ذرائع۔ فوٹو: آن لائن

ہاکس بے کے ساحل پر ڈوب کر جاں بحق ہونے والے 11 افراد کی نماز جنازہ ادا کردی گئی ہے۔

ہاکس بے کے ساحل پر بے رحم لہروں کی نذر ہونے والے 11 افراد کی نماز جنازہ نارتھ کراچی باب الاسلام گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں اہل علاقہ اور رشتے داروں کی بڑی تعداد سمیت سیاسی رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ ڈوبنے والے ایک نوجوان 35 سالہ عاطف کی نماز جنازہ بعد نماز عصر ناظم آباد نمبر 4 میں ادا کی جائے گی۔ ہاکس بے میں پکنک کے لئے آئے 12 افراد ہفتے کے روز سمندر کی لہروں کی نذر ہو گئے تھے جن کی لاشیں نکال لی گئیں۔



شہر قائد میں گرمی کی شدت میں اضافے سے تنگ آکر شہری ساحل سمندر کا رُخ کرتے ہیں لیکن اپنی جان کی پرواہ کئے بغیر کئی منچلے سمندر کی موجوں کے مزے لوٹتے آگے بڑھ جاتے ہیں اور جان کی بازی بھی ہار جاتے ہیں۔ اور اب تک مختلف واقعات میں سیکڑوں افراد ڈوب کر اپنی زندگی کی بازی ہارچکے ہیں۔

کراچی کے ساحل ہاکس بے پر بھی نارتھ کراچی اور ناظم آباد سے تعلق رکھنے والے ایک ہی خاندان کے افراد پکنگ منانے آئے تھے کہ سمندر میں نہاتے ہوئے 12 افراد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے جن میں 4 خواتین بھی شامل ہیں۔ عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سمندر میں نہانے کے دوران 3 افراد ڈوب گئے تھے جنہیں بچانے کے لئے دیگر افراد بھی سمندرکی حدود کے اندر چلے گئے اور 12 افراد سمندر کی تیز لہروں کی لپیٹ میں آگئے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں :سعودی ڈپٹی قونصل جنرل کے بیٹے سمیت 3 افراد ڈوب کر ہلاک

ایس پی کیماڑی نے ڈوبنے والے افراد کی لاشیں نکالنے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے سمندر میں لہریں بہت تیز تھیں اور متاثرہ فیملی کو پولیس اور ریسکیو ٹیموں نے آگے جانے سے منع کیا تھا لیکن اس کے باوجود انہوں نے ہماری بات سنی ان سنی کر دی تھی۔



چیرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ہاکس پر نہاتے ہوئے ڈوب کر جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین سے افسوس اور ہمدردری کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قسم کے حادثات کو روکنے کے لئے اداروں اور عوام کے درمیان تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔



دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بھی واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ حکام سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ انہوں نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا سمندر میں نہانے پر دفعہ 144 نافذ تھی، کیا ساحل سمندر پر رہنمائی کے لئے سائن بورڈ لگے ہوئے تھے اور عملہ تعینات تھا، واقعہ کیسے پیش آیا اس کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔



وزیراعلیٰ سندھ نے انسانی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس واقعے سے مجھے بہت صدمہ پہنچا ہے اور لواحقین کے غم میں برابر کا شریک ہوں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں