
ان میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ارما سے پہلے جس ساحلی علاقے میں سمندر موجود تھا وہ طوفان کی آمد پر بالکل خشک ہوگیا اور سمندری تہہ دکھائی دینے لگی؛ یہ مناظر بہاماس کے ہیں جو کریبین کے علاقے میں واقع ہے۔ ٹوئٹر پر ایک صارف نے اس کی ایک ویڈیو بھی شیئر کرائی ہے جو اب یو ٹیوب پر موجود ہے:
ویڈیو میں بہاماس کے ایک علاقے کا خشک ساحلی مقام دیکھا جاسکتا ہے جس میں دُور ایک جزیرہ بھی ٹیلے کی مانند نظر آرہا ہے۔ البتہ طوفان کے گزر جانے کے بعد یہ حالات معمول پر واپس آگئے۔

عام لوگوں کےلیے یہ منظر عجیب و غریب ضرور ہوسکتا ہے لیکن یہ دراصل ایک بہت ہی نایاب قدرتی مظہر ہے جو عشروں بلکہ صدیوں میں ایک سے دو مرتبہ ہی دکھائی دیتا ہے۔
حقیقت یہ ہے کہ سمندر میں بننے والے طوفان (ہریکین) میں ہوا کا دباؤ بہت کم ہوتا ہے اور جیسے جیسے اس کے مرکز (آنکھ) کی طرف بڑھتے ہیں ویسے ویسے ہوا کا یہ دباؤ اور بھی کم ہوتا چلا جاتا ہے۔
کم دباؤ والا حصہ اپنے ارد گرد کی ہوا بڑی تیزی سے کھینچتا ہے جس کے نتیجے میں آس پاس کے علاقوں میں تیز ہوائیں چلتی ہیں۔ لیکن اگر طوفان بہت زیادہ شدید اور طاقتور ہو تو وہ ہوا کے ساتھ ساتھ سمندر کا پانی بھی اپنے اندر کھینچنے لگتا ہے۔

اگر طوفان کے مرکز سے قریب کوئی ایسا علاقہ ہو جہاں سمندر کی گہرائی نسبتاً کم ہو تو وقتی طور پر (صرف چند منٹوں یا گھنٹوں کےلیے) اس جگہ کا پانی خشک ہوجاتا ہے کیونکہ طوفان اسے اپنے اندر کی طرف گویا چوس لیتا ہے۔ طوفان کے گزر جانے یا ختم ہوجانے کے بعد سمندر کا پانی معمول کے مطابق واپس آجاتا ہے۔
ایسے قدرتی مناظر ہمیں صرف اس لیے عجیب و غریب یا پراسرار محسوس ہوتے ہیں کیونکہ یہ برسوں اور صدیوں میں ایک دو مرتبہ ہی ہوتے ہیں ورنہ یہ قوانینِ قدرت کی عین مطابقت میں ہوتے ہیں۔
تبصرے
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔