شام میں تشدد جاری 40افراد ہلاک صدارتی محل پر مارٹر حملہ

40 لاکھ لوگوں کوخوراک کی فوری ضرورت ہے، اقوام متحدہ،بجلی نہ ہونے کے سبب فرات کا پانی پینے سے ٹائیفائیڈ پھوٹ پڑا.

شام کے شہر حلب میں سرکاری فوج کی بمباری کے بعد تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے پر امدادی کارروائیاں جاری ہیں،حملے میں درجنوں افراد مارے گئے۔ فوٹو: اے ایف پی

شام کے دارالحکومت میں صدر بشارالاسدکے محل پرپہلی بارمارٹرحملہ کرکے انھیں نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی تاہم اس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

فری سیریئین آرمی نے حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔حلب کے رہائشی علاقے پربرسائے گئے ایک میزائل میں بچوں اور عورتوں سمیت 31افرادہلاک ہوگئے۔منگل کو ملک کے مختلف علاقوں میں جاری رہنے والے تشددمیں کم از کم 40 افرادکے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں۔5 افراددمشق میں ایک کاربم حملے میں ہلاک ہوئے۔شامی حکومت نے حلب کے ملٹری ائیربیس کے دفاع کیلیے مزیدسیکڑوں فوجی بھیج دیے ہیں۔ائیربیس پرقبضے کیلیے لڑائی جاری ہے۔روس نے گزشتہ روزدمشق سے اپنے99شہریوں کونکال لیا۔




مزید روسیوں کو نکالنے کے لیے چاربحری جہازبحیرہ روم میںداخل ہوگئے ہیں۔ اقوام متحدہ نے کہاہے کہ اس وقت شام میں 40 لاکھ لوگوں کوخوراک کی فوری ضرورت ہے۔شام میں اب تک کی شورش میں کم ازکم 70 ہزار افراد ہلاک اورساڑھے آٹھ لاکھ بے گھرہوچکے ہیں۔ملک کے بڑے ڈیم پرباغیوںکے قبضہ کے بعد سرکاری فوج کے زیرقبضہ علاقوں کی بجلی کی فراہمی بند ہونے سے لوگوں کوصاف پانی نہیں مل رہا اوردریائے فرات کا پانی پینے سے ملک میں ٹائیفائیڈپھوٹ پڑا جس کے ڈھائی ہزار مریض اب تک سامنے آچکے ہیں۔
Load Next Story