طشت از بام
بڑی حیرت کی بات ہے یورپ میں اگر ایک بلی یا کتا مر جائے اس پر بھی قانونی چارہ جوئی ہوتی ہے
صرف پاکستان مسلم ملک نہیں بلکہ متعدد مسلم ممالک ہیں جن میں 38 مسلم ممالک کا اتحاد بنا لیکن ہمیں نہیں معلوم ان کے اغراض و مقاصد کیا ہیں؟ برما بدھ مت ماننے والوں کے زیر اثر ہے لیکن یہاں مسلم اور عیسائی آبادی بھی ہے۔ برٹش راج برما پر بھی قائم ہوا۔ 1857ء کے ہندوستان میں جنگ آزادی کے بعد انگریزوں نے مغلیہ دور کے آخری چشم وچراغ بہادر شاہ ظفر کو مقید کیا۔ ان کے صاحبزادوں کے سر قلم کیے اور بہادر شاہ ظفر کو بجائے ہندوستان میں قید رکھنے کے برما کے دارالحکومت رنگون میں قید وبند کی صعوبتیں گزارنی پڑیں۔
سابقہ مغلیہ سلطنت کے بادشاہ بہادر شاہ ظفر کا انتقال بھی رنگون میں ہوا۔ میں نے مسلم ممالک کے اتحاد کا ذکر اس لیے کیا کہ برما میں روہنگیا میں آباد مسلم آبادیوں کو جلا کر خاکستر کیا جا رہا ہے ان کے گندم کے کھیت جلائے گئے بی بی سی کے نامہ نگار نے وہاں پہنچ کر اپنی آنکھوں سے دیکھا اور بدھ مت کے ان نوجوانوں سے ملاقات کی جنھوں نے اعتراف کیا کہ ہم نے مسلمانوں کے گاؤں کھیت اور کھلیان خاکستر کیے ہیں۔
اب سارا زور پاکستان پر آجاتا ہے کیا صرف یہی ملک مسلمان ہے اور دیگر مسلم ممالک ترکی کے علاوہ دیگر نے کیا کیا، ترکی نے تو یہ کہہ دیا ان کو جہاں بھی بسایا جائے بسائیں بلکہ بنگلہ دیش کا بارڈر ملک ہے وہاں ان کو بسائیں جتنا بھی خرچ ہوگا ہم دیں گے۔ لیکن باعث افسوس بات ہے بنگلہ دیش جو مسلم ملک کہلاتا ہے وہاں روہنگیا مسلم آبادی کو آنے نہیں دے رہے۔ ایسا لگتا ہے بنگلہ دیش ان بدھ مت اور ہندوؤں سے ملا ہوا ہے اس پر زیادہ اثر ہندوستان کے وزیر اعظم کا ہے وہ اسے ناراض نہیں کرسکتا۔ اگر کوئی بھی ملک ان کی مدد کرنا چاہتا ہو تو کرسکتا ہے ضروری نہیں کامن بارڈر ہو وہ بنگلہ دیش جاکر چند ممالک کے سربراہوں کو جمع کرکے بات کرسکتا ہے۔
بڑی حیرت کی بات ہے یورپ میں اگر ایک بلی یا کتا مر جائے اس پر بھی قانونی چارہ جوئی ہوتی ہے پھر نہ جانے کیوں انھوں نے انسانوں کی ہلاکتوں پر کوئی کارروائی نہ کی۔ روہنگیا سے دس لاکھ مسلمان کوچ کرگئے ان کے ساتھ جس قدر ظلم و بربریت کی داستانیں سنی جا رہی ہیں پاکستان کے علاوہ وہ بڑے اسلامی ممالک بالکل خاموش کیوں ہیں آواز بلند کرنے پر بھی کیا پابندی ہے۔
آن سان سوچی کو برما سے فوجی حکومت ختم کرنے پر نوبل انعام سے نوازا گیا آج اس کے حکم پر برما کی حکومت روہنگیا مسلمانوں پر ظلم کر رہی ہے۔ سمجھ میں نہیں آتا ''مہاتما گوتم بدھ'' جس کے یہ لوگ ماننے والے ہیں انھوں نے تو ایک چیونٹی کو مارنے کے لیے بھی نہیں کہا۔ وہ کس طرح انسانوں کے قتل کو کہیں گے۔ پھر یہ کون لوگ ہیں جو مسلم آبادی کو جلا رہے ہیں، فصلیں خاکستر کرتے ہیں اور سرعام قتل وغارت کرتے نظر آرہے ہیں۔ کوئی فوٹو گرافر نہ جانے کس طرح تصویر کشی کرسکا اس میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح مار رہے ہیں۔
کیا سچ ہے، کیا غلط اس کی پڑتال کرنے پر پاکستان سے سینئر صحافی، فوٹو گرافرز، نجی ٹی وی چینلز کے مشہور و معروف اینکرز حضرات پہنچے تاکہ اصل حقائق کی آگاہی ہوسکے اور جو فوری طور پر امدادی رقوم حاصل کیں وہ ان تک پہنچا سکیں۔ بدقسمتی کہیں یا پھر برما حکومت کی پردہ پوشی اس نے پاکستانی صحافیوں، ٹی وی اینکرز، فوٹو گرافرز کو امیگریشن میں متعدد گھنٹے اپنی تحویل میں رکھا اس قدر باز پرس کی جب کہ وہ یہاں سے قانونی طور پر ان کے سفارت خانے سے ویزا لے کر گئے تھے اور تمام قانونی دستاویزات ان کے پاس موجود تھیں۔ ان کا مقصد تھا روہنگیا مسلم سے مل کر ان کی دل جوئی اور ان کی مالی امداد تھا۔
صد افسوس کئی گھنٹے اپنی تحویل میں رکھنے کے بعد واپس پاکستان بھیج دیا گیا۔ ان کو روہنگیا جانے کی قطعی اجازت نہ ملی۔ اب ذہن میں یہی خیال آتا ہے کہ برما کی حکومت نہیں چاہتی روہنگیا کی مسلم آبادی سے جاکر کوئی ملے یا ان کی تصاویر کشی ہو۔ ایک بات یہ بھی ہے اگر برما کی حکومت کی روہنگیا مسلم کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں ہے تو اس کو آزادانہ صحافیوں کو جانے کی اجازت دینی چاہے۔ اس کا شاید مطلب یہی ہو یہ سارے کارنامے جو طشت ازبام ہو رہے ہیں ان میں برما کی حکومت شامل ہے۔ دور ماضی میں یا دور حال مسلم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
برٹش راج میں بھی مسلمانوں کا قتل عام ہوا اور اب بھی اسلامی ممالک نشانہ ہیں۔ ایک نیٹو طاقت بھی ہے یہ نیٹو نامی کوئی طاقت وجود میں آئی تھی وہ کہاں ہیں؟ کیا یہ کچھ نہیں دیکھ رہے؟ روہنگیا کے مسلمانوں کے ساتھ ظلم و بربریت، عورتوں کی بے عزتی، بے دریغ قتل کیا جا رہا ہے۔
ایک قیاس یہ بھی ہے شاید یہ سب کچھ اس لیے کیا جا رہا ہو کہ اتنا کچھ واویلا کردیں تاکہ ان کے تنخواہ دار حواری دنیا کی بڑی طاقت کو بلانے کی سفارش کریں بلکہ اپیلیں کرنی شروع کردیں۔ پھر وہ بڑی طاقت وہاں داخل ہو جائے اور اس کے جو مفادات ہیں وہ پورے ہوسکیں۔ کیونکہ برما میں معدنیات، سونا، چاندی، تانبا اور پٹرول بھی ہے ان کو معلوم ہے جب ہم اس ملک میں داخل ہوجائیں گے تو ہم کو کوئی نہیں نکال سکتا اور ہم مالک ہوں گے۔
لیکن 38 مسلم ممالک کا اتحاد کہاں ہے؟ دیگر اسلامی ممالک جن کے پاس افراط زر ہے وہ کیا مالی اعانت نہیں کرسکتے؟ سہل بات وہی ہے اگر چند ممالک مل کر بنگلہ دیش سے ٹیبل ٹاک کریں اور سارے اخراجات اپنے ذمے لیں بلکہ اس میں جو اخراجات بنگلہ دیش مانگے اس کو دے دیں تاکہ روہنگیا کے مسلمانوں کی نسل کشی نہ ہوسکے۔ ان تین اہم باتوں میں میرے نزدیک بنگلہ دیش سے بات کرنا اس کو راضی کرنا زیادہ مناسب ہے۔ ایسا ناممکن ہے اگر مضبوط طاقتور ممالک جاکر بنگلہ دیش سے گفتگو کریں تو وہ نہ مانے ضرور مانے گا۔
یہ بڑا مسئلہ حل ہوجائے گا۔ دراصل روہنگیا مسلم کی خواہش بھی ہے کہ وہ بنگلہ دیش جائیں اس سلسلے میں وہ تحریک بھی چلا چکے ہیں۔ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جو کسی بھی ملک میں ظلم و ستم ہوتا ہے اس کی آواز بلند کرتا ہے بلکہ جو بھی ہوسکتا ہے کرتا ہے عام لوگوں سے لے کر خواص کی جانب سے بھی مدد ہوتی ہے لیکن کیا کیا جائے نہ جانے کیوں ہمارے دیگر مسلم ممالک خاموش ہیں۔ ایسا لگتا ہے شاید یہ کسی کے غلام تو نہیں آزاد قومیں ایسی نہیں ہوتیں وہ حق کا ساتھ دیتی ہیں۔ ہمارے مذہب میں واضح ہے حق کا ساتھ دو۔ یہ ایک بڑا اور اہم سوال ہے۔
مجھے یقین ہے اس کا جواب نہیں ملے گا لیکن ایک قلمکار ہونے کی حیثیت سے میں نے اپنی تحریر میں آواز بلند کی اسی قابل ہوں لہٰذا اس سے پیچھے نہیں رہا۔ جیسا لوگ کہتے ہیں تحریر کیا ہے صدائیں بلند ہوئی ہیں لوگ نہیں سنتے خون پانی کی طرح بہہ رہا ہو اس کی فکر نہیں شاید وہ سمجھ لیتے ہیں خون زیادہ یا بڑھ گیا تھا لہٰذا اس کو کم کیا جا رہا ہے۔ بات افسوس ناک ہے اگر کوئی کسی کے ظلم و ستم، بربریت، قتل و غارت، عزت کی پامالی کو اہمیت نہ دے۔ جس طرح تاریخ میں برٹش راج کے بارے میں سب کچھ موجود ہے اسی طرح آج کا مورخ ضرور یہ بھی لکھے گا۔