توہین عدالت چیئرمین نیب کی نوٹس خارج کرنیکی استدعا مسترد

عدلیہ کوسیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کی، میری ذات کی بات ہوتی تودرگزرکیاجاتا، چیف جسٹس


Numainda Express February 20, 2013
عدلیہ کوسیاست میں گھسیٹنے کی کوشش کی، میری ذات کی بات ہوتی تودرگزرکیاجاتا، چیف جسٹس فوٹو: فائل

چیئرمین نیب ایڈمرل (ر) فصیح بخاری نے توہین عدالت کے نوٹس کا جواب جمع کرا دیا۔

سپریم کورٹ نے جواب پر عدم اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے نوٹس خارج کرنے کی استدعا مستردکر دی ۔عدالت نے آبزرویشن دی رسپانڈنٹ نے خط کے متن اور اسے میڈیا کو فراہم کرنے کا الزام تسلیم کر لیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا اگر اس معاملے کا تعلق صرف ان کی ذات سے ہوتا تو تحمل کا مظاہرہ کیا جاتا جیسا کہ چند دن پیشتر ایک کیس کی سماعت کے دوران کیا گیا جس میں ایک درخواست گزار نے انکے حلف کو بھری عدالت میں اچھالا لیکن زیر نظرکیس میں سپریم کورٹ پر بطور ادارہ تنقیدکی گئی ہے،اس پرسمجھوتہ نہیں کرینگے۔

اگر سپریم کورٹ پر اس طرح کے حملوںکو نظر اندازکیا گیا تو نہ تو عوام کا اس ادارے پر اعتماد باقی رہے گا اور نہ قدر و منزلت ۔چیف جسٹس نے کہا اس خط کے ذریعے الیکشن کو ملتوی کرنے اور نیب میں مداخلت کا الزام عائدلگاکر عدلیہ کوبدنام اور سیاست میںگھسیٹنے کی کوشش کی گئی ۔ قبل ازیں چیئرمین نیب کے وکیل نوید رسول نے توہین عدالت کے نوٹس کا جواب پڑھ کر سنا یا اورکہا کہ چیئرمین نیب عدلیہ کی آزادی پر یقین رکھتے ہیں اور خود عدلیہ کی آزادی کی جدو جہد میں شریک رہے ہیں، عدالت کی توہین کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نہ ہی وہ ایسا سوچ سکتے ہیں۔

10

خط ذاتی حیثیت میں صدر مملکت کے ساتھ خط وکتا بت کی کڑی تھی اور صدرکے علاوہ کسی کو خط فراہم نہیںکیا گیا، اس کے باوجود پہلے بھارتی چینل پر انکے استعفے کی خبر چلی اور پھر خط ملکی میڈیا میں سامنے آیا،وہ خود حیران تھے کہ خط کس نے عام کیا، جب میڈیا میں متن شائع ہوا تو انھوں نے اپنے کمپیوٹر میں محفوظ خط کا متن نیب کے میڈیا سیل کو فراہم کیا۔

چیف جسٹس نے کہا خط میں عدلیہ پر الیکشن کو ملتوی کرنے اور نیب میں مداخلت کا الزام عائدکیا گیا۔جسٹس گلزار نے کہا چیئرمین نیب نے میڈیا کی خبروں پر خط اوپن کرکے معاملہ مزید بگاڑا۔جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا چیئرمین نیب نے خط اس لیے اوپن کیا کہ جوکمی رہ گئی ہے وہ بھی پوری ہو جائے۔چیئرمین نیب کے وکیل نے استدعا کی کہ عدالت وسعت قلب کا مظاہرہ کرکے نوٹس واپس لے تاہم عدالت نے استدعا مستردکر دی ،مزید سماعت آج پھر ہوگی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں