چند کرپٹ عناصر کی وجہ سے اداروں کو بدنام نہ کیا جائے پرویز خٹک

گورے انگریز چلے گئے مگر ملک میں کالے انگریز اب بھی موجود ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا


ویب ڈیسک September 14, 2017
گورے انگریز چلے گئے مگر کالے انگریز اب بھی موجود ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا۔ فوٹو : فائل

وزیراعلیٰ خیبر پختون خوا پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ چند کرپٹ عناصر اداروں میں موجود ہیں لیکن اس کی وجہ سے اداروں کو بدنام نہ کیا جائے۔

پشاور بچت بازار میں دکانوں کی چابیاں تاجروں کے حوالے کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ غریب کو اپنا حق مل جائے اس سے بڑی خوشی نہیں، بے روزگار لوگوں کو جلد روزگار دلائیں گے، ہماری پوری کوشش ہے کہ اداروں کو مضبوط کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نے خود تھرڈ ڈیوثنر کو استاد بھرتی کیے ہیں کیونکہ حکومتیں ایسی تھیں تاہم اب ہم نے اداروں میں مداخلت اور سیاسی بنیادوں پر ٹرانسفر پوسٹنگ ختم کردی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : تعلیم ہی ملک میں امیر اور غریب کا فرق مٹا سکتی ہے، وزیر اعلیٰ کے پی کے

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ میڈیا طاقتور ہوگیا اب اس سے ڈرلگتاہے، ساڑھے تین ہزار ڈاکٹر بھرتی کیے صوبے میں ڈاکٹروں کی کمی پوری کررہے ہیں جب کہ غریب لوگوں کے لیے ہیلتھ کارڈ متعارف کرکے مفت علاج کی سہولت دی جارہی ہے، ہیلتھ کارڈ سے اب تک 10 لاکھ افراد مستفید ہوچکے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ پولیس کو غیر سیاسی بنا کر سیاسی لوگوں کی مداخلت ختم کردی، پولیس کی بہتری کے لیے جدید اسکولز قائم کیے۔

پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ چند کرپٹ عناصر اداروں میں موجود ہیں لیکن اس کی وجہ سے اداروں کو بدنام نہ کیا جائے، گورے انگریز چلے گئے مگر کالے انگریز اب بھی موجود ہیں، میرے سامنے تمام سیاسی لوگ ننگے کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کس کس نے کہاں کتنا پیسہ مارا ہے، سیاست دان اور بیوروکریٹ ہوشیار ہیں، کام کرنے کے بعد نشانی نہیں چھوڑتے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : خیبرپختون خوا حکومت کی ڈینگی کے خلاف کارکردگی بدترین قرار

وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ کسی وزیر اعلیٰ نے اپنے اختیارات کسی کو نہیں دیے، میں اختیار دینے کو تیار ہوں مگر کام بھی کرنا پڑے گا جب کہ لوکل گورنمٹ کے لئے اس سال 80 ارب روپے دے رہے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں