قائمہ کمیٹی نےنلیگ کی مخالفت کے باوجود نئے صوبے کے قیام کے بل کی منظوری دیدی

موجودہ آئین کے اندر پنجاب کے حصے کرنے کی گنجائش موجود نہیں، کمیشن کی رپورٹ نامکمل ہے، راجہ ظفرالحق

آئین صوبے کی حدود میں تبدیلیوں کی اجازت دیتا ہے اور جب آئین نہیں روکتا تو اس کا مطلب ہے نیا صوبہ بنانے کی اجازت ہے، فاروق ایچ نائیک

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے مسلم لیگ (ن) کی مخالفت کے باوجود پنجاب میں نئے صوبوں کے قیام کے بل کی منظوری دے دی۔

قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف کا اجلاس سینیٹر کاظم علی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہوا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اجلاس کے دوران کہا کہ جب تک پنجاب اسمبلی کی حمایت نہ ہو قومی اسمبلی، سینیٹ اور صدر صوبہ نہیں بناسکتے۔ وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ آئین صوبے کی حدود میں تبدیلیوں کی اجازت دیتا ہے اور جب آئین نہیں روکتا تو اس کا مطلب ہے نیا صوبہ بنانے کی اجازت ہے۔


مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر راجہ ظفرالحق نے بل پر شدید اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ آئین کے اندر پنجاب کے حصے کرنے کی گنجائش موجود نہیں، کمیشن کی رپورٹ نامکمل ہے، اس میں وسائل کی تقسیم کا کہیں ذکر نہیں کیا گیا جو کہ اس کام کے لئے بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔

اس موقع پر سینیٹر اعتزاز احسن نے اپنی ہی پارٹی کے وزیر قانون کے مؤقف کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ آئین ہمیں نیا صوبہ بنانے کا اختیار نہیں دیتا، آرٹیکل 239 میں ترمیم کے بغیر نیا صوبہ بنایا گیا تو عدالت اسے مسترد کردے گی۔
Load Next Story