شریف فیملی دیگر 2 ریفرنسز میں بھی منگل کو طلب اسحاق ڈار کو بدھ کیلیے سمن جاری

رجسٹرار نے اسکروٹنی کے بعد شریف فیملی کیخلاف ریفرنس عدالت میں پیش کیے


Qaiser Sherazi September 15, 2017
احتساب عدالت کانوٹسز میں تمام نامزد ملزمان کو ذاتی طور پر عدالت پیش ہونیکا حکم۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD: احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر خان نے شریف فیملی کو 2 ریفرنسوں سمن جاری کر کے ذاتی حیثیت میں منگل 19ستمبر جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کو بدھ 20 ستمبر کو طلب کر لیا ہے۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے جج محمد بشیر خان نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز، داماد کیپٹن(ر) محمد صفدر، بیٹوں حسن اور حسین نواز کو بھی 2 ریفرنسوں العزیزیہ سٹیل ملز اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے اندرون و بیرون ممالک اربوں روپے مالیت کے اثاثے بنانے کے ریفرنس لندن فلیٹس میں سمن جاری کر کے ذاتی حیثیت میں منگل 19ستمبر جبکہ وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار کو آمدن سے زائد اثاثہ جات کے ریفرنس میں بدھ 20 ستمبر کو طلب کر لیا ہے۔

باقاعدہ فوجداری کیس دائر ہونے پر وزیر خزانہ اسحق ڈار کو گرفتاری سے بچنے کیلیے عدالت سے ضمانت کرانا ہوگی جبکہ گرفتاری کی صورت میں وزارت سے ہاتھ دھونا پڑ جائیں گے ، ان پر ریفرنس میں الزام ہے کہ ان کی بیرون ممالک پراپرٹی میں91 ٹائم بھاری اضافہ ہوا ہے جبکہ ذرائع آمدن اس سے انتہائی کم تھے، شریف فیملی کیخلاف دونوں ریفرنس نیب نے گزشتہ روز ( بدھ ) کو ہی عدالتی وقت ختم ہونے پر پیش کر دیے تھے جنھیں رجسٹرار نے دوبارہ مکمل اسکروٹنی کرتے ہوئے کلئیر کر دیا تھا۔

دونوں ریفرنسوں کو جمعرات کی صبح 9 بجکر 20 منٹ پر عدالت میں پیش کیا گیا، سرسری سماعت کے بعد عدالت نے ان دونوں ریفرنسوں کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے داماد سمیت پوری شریف فیملی کو سمن جاری کر کے طلب کرنے کا حکم جاری کر دیا جبکہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کیخلاف ریفرنس نیب نے بعد دوپہر پیش کیا۔

رجسٹرار نیب عدالت نے اسکروٹنی کے بعد اسے کلئیر کر کے عدالت میں پیش کیا تو عدالت نے وزیر خزانہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے طلب کر لیا، تمام نامزد ملزمان کو (Inperson)ذاتی طور پر عدالت پیش ہونے کا حکم جاری کیا گیا ہے، مریم نواز کی گزشتہ روز پہلی بار کسی بھی اہم مقدمہ میں عدالت طلبی کی گئی ہے، اس سے قبل مریم نواز ملک کی کسی بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئیں۔

عدالت نے شریف فیملی کے سمن ان کی لاہور میں دونوں رہائش گاہوں ماڈل ٹاؤن اور جاتی عمرہ کے پتہ جات پر بھیجے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ملزمان19ستمبر بروز منگل احتساب عدالت میں حاضر ہو کر اپنے اوپر لگے الزامات کا جواب دیں۔

خبر ایجنسیوں کے مطابق نوٹس اسحق ڈار کے گلبرگ لاہور کے پتے پر جاری کیا گیا جس میں انھیں صبح 9 بجے عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا گیا ہے، چاروں ریفرنسوں کی سمن کی کاپیاں نامزد تمام ملزمان کو وصول کرانے کیلیے نیب لاہور کو بھیج دی گئی ہیں، نیب لاہور کے افسران شریف فیملی سے ان سمنوں کی تعمیل آج ( جمعہ ) یا کل ( ہفتہ کے روز ) کرائیں گے اور اس کی رپورٹ19ستمبر کو صبح عدالت پیش کی جائیگی۔

واضح رہے کہ شریف خاندان کے تمام افراد کو تینوں ریفرنس میں 19 ستمبر کو ہی طلب کیا گیا ہے، بدھ کے روز احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور ان کے صاحبزادوں حسن اور حسین نواز کو فلیگ شپ ریفرنس میں19 ستمبر کو پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا جس میں ان پر 16 آف شور کمپنیاں بنا کر اثاثے بنانے کا الزام ہے۔

نیب نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے28جولائی کے فیصلے کی روشنی میں ریفرنس تیار کیے ہیں جن میں شریف خاندان کیخلاف تین اور اسحاق ڈار کیخلاف ایک ریفرنس بنایا گیا ہے جبکہ سپریم کورٹ کے معزز جج نیب ریفرنسز کے نگران مقرر ہیں، احتساب عدالت میں دائر کئے جانے والے ریفرنسز میں نیب کا موقف ہے کہ ملزمان اپنے اثاثوں کیلیے ذرائع آمدن بتانے میں ناکام رہے لہٰذا نیب آرڈیننس کے تحت ان کا ٹرائل کرکے سزا دی جائے۔

گزشتہ روز عدالت میں جب شریف فیملی کے ریفرنس سماعت کیلئے پیش کئے گئے تو کمرہ عدالت میں موجود تمام صحافیوں کو کورٹ روم سے باہر نکال دیا گیا جس پر پیشہ وارانہ فرائض سے روکنے پر صحافیوں نے احتجاج کیا تو جواب دیا گیا کہ اس کی ابھی ضرورت نہیں ہے جبکہ بعد ازاں رجسٹرار نیب عدالت نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابھی ریفرنس شروع نہیں ہوئے جب شروع ہوں گے تو میڈیا پرسنز کو ایک قواعد کے تحت سماعت سننے کی اجازت دی جائیگی۔

ادھر اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے ان ریفرنسوں کی سماعت کی تاریخوں میں سیکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کرنے کے باقاعدہ احکامات جاری کر دیے ہیں، سماعت کی تاریخوں میں جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سڑکوں کے دونوں اطراف پارکنگ پر پابندی ہوگی، جوڈیشل کمپلیکس کے چاروں اطراف اور چھتوں پر کمانڈوز تعینات کئے جائیں گے،کسی بھی غیر متعلقہ افراد کو عدالتوں کے احاطہ میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی، رینجرز بھی سکیورٹی کیلئے تعینات ہوں گے جبکہ سماعت کی تاریخوں کے روز صبح سویرے بم ڈسپوزل سکواڈ کا عملہ نیب عدالتوں اور احاطہ کی سرچنگ کر کے کلئیرنس دے گا، نیب عدالتوں اور جج کی سیکیورٹی میں بھی مزید اضافہ کر کے مکمل فول پروف بنا دی گئی ہے جبکہ نیب عدالت کی راہ داری میں بھی پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں