مسابقتی کمیشن کی رپورٹ سے سرمایہ کاری کو نقصان ہوگا آٹو سیکٹر

غیرمنصفانہ،غلطیوں سے بھری اورآٹوسیکٹرکیلیے نقصاندہ اسٹڈی رپورٹ وینڈنگ صنعت کی بندش کاباعث بن سکتی ہے،ڈائریکٹرجنرل پاما


Numainda Express February 20, 2013
غیرمنصفانہ،غلطیوں سے بھری اور آٹو سیکٹر کیلیے نقصاندہ اسٹڈی رپورٹ وینڈنگ صنعت کی بندش کا باعث بن سکتی ہے،ڈائریکٹر جنرل پاما، چیئرپرسن سی سی پی کو خط فوٹو: فائل

پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پاما) کے ڈائریکٹر جنرل عبدالوحید نے کہا ہے کہ مسابقتی کمیشن آف پاکستان (سی سی پی ) کی طرف سے آٹو موبائل سیکٹر کے بارے میں جاری کردہ اسٹڈی رپورٹ کو غیر منصفانہ اورآٹو انڈسٹری کیلیے نقصان دہ قرار دیا ہے۔

ایسوسی ایشن نے چیئرپرسن سی سی پی کو خط لکھ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ رپورٹ غلطیوں سے بھری ہوئی ہے کیونکہ یہ مقامی آٹو موبائل کمپنیوں کے آپس میں اٹھنے والے مسابقتی مسائل پر مبنی نہیں ہے۔ سی سی پی کی رپورٹ پر اپنے ردعمل میں ایسوسی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل عبد الوحید خان نے کہا کہ سی سی پی کی رپورٹ من مانی، غیرمنصفانہ اور آٹو موٹیو شعبے کیلیے درد ناک ہے،رپورٹ تیار کرتے ہوئے سی سی پی نے یہ محسوس نہیں کیا کہ اس رپورٹ میں استعمال کیے جانے والے اعدادوشمار صنعت کو بے پناہ نقصان پہنچائیں گے جو جی ڈی پی میں 3.6 ارب ڈالر کا حصہ ڈال رہی ہے، 1.09 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے ساتھ 0.82 ارب ڈالر کے محاصل ادا کر رہی ہے اور براہ راست 2 لاکھ 15 ہزار افراد کو روزگار فراہم کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آٹو سیکٹر بڑے پیمانے پر پیداوار کی صنعت کا حصہ ہے، جی ڈی پی اور محاصل میں نمایاں حصہ ڈال رہا ہے اور طویل مدتی مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرتے ہوئے بڑی تعداد میں روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ملک میں اعلیٰ ٹیکنالوجی لانے اوربیرونی صنعتی دنیا سے جدید نظام حاصل کرنے کے مواقع بھی پیدا کر رہا ہے۔



انھوں نے کہا کہ رپورٹ کی تیاری کے وقت ایسوسی ایشن کو قطعی طور پر اعتماد میں نہیں لیا گیا اور رپورٹ میں استعمال کیے جانیوالے اعدادوشمار اور سفارشات پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اسے ملکی سرمایہ کاری اور کاروباری ماحول کیلیے انتہائی نقصان دہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس حقیقت سے قطع نظر کہ خود سی سی پی اس کے مواد کی ملکیت سے دست بردار ہے جیسا کہ اس رپورٹ میں شائع کیے جانیوالے ترک دعویٰ سے ظاہر ہوتا ہے پھر بھی ادارے نے اس رپورٹ کو عوامی استعمال کے لیے ویب سائٹ پر ڈالنے کو ترجیح دی جو یقیناً صنعت کی بدنامی کا باعث ہو سکتا ہے۔

سی سی پی چیئرپرسن کے نام اپنے ایک خط میں انہوں نے کہا کہ رپورٹ غلطیوں سے بھری ہوئی ہے کیونکہ یہ مقامی آٹو موبائل کمپنیوں کے آپس میں اٹھنے والے مسابقتی مسائل پر مبنی نہیںبلکہ یہ اپنے راستے سے ہٹتے ہوئے مقامی صنعت کے درمیان اور استعمال شدہ کاروں کے تجارتی مافیا کے غیرقانونی کاروباری کے درمیان متوازی خط کھینچ رہی ہے جن کی سرگرمیوں کا بنیادی ذریعہ سمندر پار پاکستانیوں کی دستاویزات کی غیرقانونی خریداری پر انحصار کرتا ہے، استعمال شدہ کاروں کی ایسی تجارتی سرگرمی جس کا کسی صورت کاروں کے ان نئے برانڈز کے ساتھ مقابلہ نہیں کیا جا سکتا جو پاکستان میں قائم صنعتوں کی جانب سے مقامی طور پر تیار کی جارہی ہیں اور جن کا ہر عمل معیاری اوردستاویزی ہے اور جن کے اکاؤنٹس شائع کیے جاتے اور جن کے حصص ٹریڈ کیے جاتے ہیں۔

دوسرے لفظوں میں ایک ایسی کار جسے 5 سال تک کسی غیر ملک میں استعمال کیا جاتا ہے اور ملک میںظاہری طور پرایک ایسے غیرقانونی مالک کی طرف سے درآمد کیا جاتا ہے جن کے پاس سرکاری اسکروٹنی کیلیے کوئی دستاویز موجود نہیں ہے کو بد قسمتی سے سی سی او پی کی جانب سے مسابقت طے کرنے کی بنیاد بنایا گیا ہے، ہمیں یقین ہے کہ سی سی پی یہ اسکروٹنی کرنے کے قابل نہیں ہے کہ استعمال شدہ کاروں کی قیمتیں کیسے طے ہوتی ہیں اور کسی طرح درآمد کنندگان کے اکاؤنٹس کو چیک کیا جا سکتا ہے، ایسی رپورٹ کا سی سی پی جیسے ادارے کی جانب سے تجارتی مافیا کے فروغ کیلیے اس حقیقت کو محسوس کیے بغیر آنا کہ یہ صنعت کو بے حد نقصان پہنچا سکتی ہے، اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ ادارے کو اس بات کا اندازہ نہیں ہے کہ یہ رپورٹ وینڈنگ صنعت کو بند کرنے کا موجب ہو سکتی ہے جو پہلے ہی تباہی کے دہانے پر ہے اور جہاں ہزاروں افراد کی ملازمت خطرے سے دوچار ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں