امیر قطر کی سعودی عرب کے ساتھ بحران کے خاتمے کیلیے مذاکرات کی پیش کش

قطر اور عرب ممالک کے درمیان جاری تنازعے کے خاتمے میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، جرمن چانسلر


ویب ڈیسک September 15, 2017
قطر اور عرب ممالک کے درمیان جاری تنازعے کے خاتمے میں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں، جرمن چانسلر- فوٹو: اے ایف پی

قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی کا کہنا ہے کہ علاقائی بحران کے خاتمے کے لیے سعودی عرب کے ساتھ مذاکرات کے لئے تیار ہیں۔

قطری امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی سعودی عرب کے شروع ہونے والے تنازع کے بعد پہلی بار غیر ملکی دورے پر جرمنی پہنچے جہاں جرمن چانسلر انجلینا مرکل کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جیسا کہ سب جانتے ہیں قطر کو گزشتہ 100 دن سے محاصرے کا سامنا ہے جب کہ ہم متعدد بار مسئلے کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے پر آمادگی ظاہر کر چکے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں: سعودی عرب ، قطر مصالحت کی پاکستانی کوشش

یاد رہے کہ چند روز قبل سعودی نائب ولی عہد شہزادہ سلمان بن عبدالعزیز نے قطر کے سرکاری میڈیا کی جانب سے معمولی سی غلطی پر قطر کے ساتھ ہر قسم کے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا تھا۔

دوسری جانب انجیلا مرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی اس تنازع کا حصہ نہیں مگر ہمیں فکر لاحق تھی کی 100 دن گزرنے کے بعد بھی یہ مسئلہ اب تک حل کیوں نہ ہو سکا اس لیے تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر لانے کی بات کی تاکہ اس تنازع کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کر سکیں اور اس تنازع کے خاتمے کے لیے امریکا کی جانب سے ثالثی کی کوششوں کو بھی سراہتے ہیں۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ سعودی عرب کا قطر کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات سے صاف انکار

اس سے قبل امریکی صدر نے بھی سعودی فرماںروا شاہ سلمان اور قطری امیر کو ٹیلی فون کر کے تمام تنازعات کا سفارتی حل تلاش کرنے کا مشورہ دیا تھا جب کہ جرمن چانسلر انجلینا مرکل نے بھی دونوں فریقین کے درمیان تنازع کو حل کرنے کے لیے ثالثی کی پیشکش کرتے ہوئے تمام فریقین کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت بھی دی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں؛ قطر نے ایران سے سفارتی تعلقات بحال کر لیے

واضح رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، مصر، یمن، لیبیا اور مالدیپ نے رواں برس جون میں قطر پر دہشت گردی کی حمایت اور خطے کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کر لیے تھے جب کہ سعودی عرب نے قطر کے ساتھ اپنے زمینی، بحری اور فضائی رابطے بھی منقطع کر دیے تھے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں