نظرثانی اپیل مسترد اب عوام بتائیں گے کہ فیصلہ درست تھا یا نہیں ن لیگ
ایک بار پھر نواز شریف، ان کے خاندان کوانصاف نہیں ملا، ماضی سے سبق سیکھنا چاہیے، خواجہ سعدرفیق
RAWALPINDI/ISLAMABAD:
ن لیگ کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ نوازشریف کی کو نااہل کرنا درست ہے یا نہیں اس کا فیصلہ عوام17 ستمبر اور2018 ء کے عام انتخابات میں کرینگے۔
وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہرمیڈیا سے گفتگومیں کہا کہ ن لیگ کی قیادت کو نظرثانی اپیل کے نتائج کاادراک تھااس کے باوجودعدالت عظمیٰ میں گئے، حلقہ این اے120 میں کلثوم نوازبھاری اکثریت سے کامیاب ہونگی، مریم نوازنے این اے120 میں کامیابی سے جس طرح انتخابی مہم چلائی ہے انھیں مبارکباد پیش کرتاہوں۔ انھوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپرملزکے مقدمہ دوبارہ کھولنا غیر قانونی ہے۔
سعدرفیق نے کہا کہ ملک ادارہ جاتی محاذ آرائی کامتحمل نہیں ہوسکتا،عمران خان کوالیکشن کمیشن اور عدالتوں کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے، انھوں نے کہاکہ انصاف کی فراہمی کے لیے سب سے بڑاادارہ سپریم کورٹ ہی ہے، ایسے لوگ ہیں جو اداروں کو جھوٹی رپورٹس دیتے ہیں،ہماری لیڈرشپ نہ گاڈفاررہے نہ مافیا، مسلم لیگ کی منتخب حکومت ہے لوگوں میں نوازشریف کی مقبولیت کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوئی ہے، لمبی زبان والے عمران خان الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا مذاق اڑانے کے عادی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفراﷲ خان نے سپریم کورٹ کے باہر گفتگومیں کہاکہ تاریخ اس فیصلے کے صحیح اور غلط ہونے کافیصلہ کریگی، اخبارات میں حدیبیہ ملزکیس پرعجیب وغریب باتیں لکھی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ایک جج پرکرپشن کا الزام لگتاہے ان کیخلاف209 کی کارروائی ہونی چاہیے۔
وزیرمملکت آئی ٹی انوشہ رحمان نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نظرثانی اپیل خارج کر دی یہ فیصلہ ہمارے لیے افسوسناک ہے، ہم سمجھتے تھے میرٹ پراس کیس کوختم کیا جائے، معززعدالت نے ہماری درخواست کو رد کردیا جو بہت حیران کن ہے۔ آگے ہمیں فکر ہے اگرسپریم کورٹ کی مانیٹرنگ رہی تو نواز شریف اور ان کے خاندان کو کیا ملے گا؟، یہ فیصلہ ٹرائل کورٹ میں چلے گا جو ہوگا ہم آپکے سامنے لائیں گے۔
ن لیگ کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ نوازشریف کی کو نااہل کرنا درست ہے یا نہیں اس کا فیصلہ عوام17 ستمبر اور2018 ء کے عام انتخابات میں کرینگے۔
وزیر ریلوے خواجہ سعدرفیق نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہرمیڈیا سے گفتگومیں کہا کہ ن لیگ کی قیادت کو نظرثانی اپیل کے نتائج کاادراک تھااس کے باوجودعدالت عظمیٰ میں گئے، حلقہ این اے120 میں کلثوم نوازبھاری اکثریت سے کامیاب ہونگی، مریم نوازنے این اے120 میں کامیابی سے جس طرح انتخابی مہم چلائی ہے انھیں مبارکباد پیش کرتاہوں۔ انھوں نے کہا کہ حدیبیہ پیپرملزکے مقدمہ دوبارہ کھولنا غیر قانونی ہے۔
سعدرفیق نے کہا کہ ملک ادارہ جاتی محاذ آرائی کامتحمل نہیں ہوسکتا،عمران خان کوالیکشن کمیشن اور عدالتوں کا مذاق نہیں اڑانا چاہیے، انھوں نے کہاکہ انصاف کی فراہمی کے لیے سب سے بڑاادارہ سپریم کورٹ ہی ہے، ایسے لوگ ہیں جو اداروں کو جھوٹی رپورٹس دیتے ہیں،ہماری لیڈرشپ نہ گاڈفاررہے نہ مافیا، مسلم لیگ کی منتخب حکومت ہے لوگوں میں نوازشریف کی مقبولیت کم ہونے کے بجائے زیادہ ہوئی ہے، لمبی زبان والے عمران خان الیکشن کمیشن اور عدالتوں کا مذاق اڑانے کے عادی ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر بیرسٹر ظفراﷲ خان نے سپریم کورٹ کے باہر گفتگومیں کہاکہ تاریخ اس فیصلے کے صحیح اور غلط ہونے کافیصلہ کریگی، اخبارات میں حدیبیہ ملزکیس پرعجیب وغریب باتیں لکھی جا رہی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ ایک جج پرکرپشن کا الزام لگتاہے ان کیخلاف209 کی کارروائی ہونی چاہیے۔
وزیرمملکت آئی ٹی انوشہ رحمان نے کہاکہ سپریم کورٹ نے نظرثانی اپیل خارج کر دی یہ فیصلہ ہمارے لیے افسوسناک ہے، ہم سمجھتے تھے میرٹ پراس کیس کوختم کیا جائے، معززعدالت نے ہماری درخواست کو رد کردیا جو بہت حیران کن ہے۔ آگے ہمیں فکر ہے اگرسپریم کورٹ کی مانیٹرنگ رہی تو نواز شریف اور ان کے خاندان کو کیا ملے گا؟، یہ فیصلہ ٹرائل کورٹ میں چلے گا جو ہوگا ہم آپکے سامنے لائیں گے۔