سائلین کو جلد انصاف نہ ملنے کا اعتراف کرتا ہوں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ
ہمیشہ غلط کو غلط کہنا چاہیے، کوئی کردار کشی کرے تو کرتا رہے، ہمیں ہمیشہ ایمانداری سے کام کرنا چاہیے،جسٹس احمد شیخ
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کہا ہے کہ انصاف سستا ہے نہ ہی تیز، اعتراف کرتا ہوں سائلین کو جلد انصاف نہیں ملتا۔
جسٹس ہیلپ لائن کے تحت دوسری قومی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ ادارے اقوام کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں نہ انصاف سستا نہ ہی تیز ہے، اعتراف کرتا ہوں سائلین کو جلد انصاف نہیں ملتا اس حقیقت کو جانتے ہوئے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، انھوں نے کہا کہ جیل میں ایک لاغر اور کمزور قیدی کے بارے میں ڈاکٹر نے کہا ایڈز کا قیدی ہے اس سے دور رہیں، قیدی نے خواہش کا اظہار کیا آخری دن اپنے گھر میں گزارنا چاہتا ہوں وہ ایک ہفتے میں گھر چلا گیا ، ایسے بہت سے لوگ توجہ کے منتظر ہیں یہ عہدہ تو چلا جائے گا مگر ہمارا کردار یاد رکھا جائے گا۔
جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ اس سماج میں اپنی مرضی سے جی بھی نہیں سکتے، ہمیں ہمیشہ غلط کو غلط کہنا چاہیے اور سچ کے ساتھ کھڑے رہنا چاہیے کوئی کردار کشی کرے تو کرتا رہے ہمیں ایمانداری سے اپنا کام کرنا چاہیے، ضمیر مطمئن ہے تو ہمیں ڈرنا نہیں چاہیے ، سفارش یا سیاسی بنیادوں پر تعینات ہونے والا استاد کیا پڑھائے گا یہاں سفارشی کلچر عام ہے مستحق کو حق نہیں ملتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے اسکول بھی ہیں جہاں 700 بچے ہیں اور استاد ایک ہے انھوں نے کہا کہ اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں، سندھ ہائی کورٹ میں مقدمات نمٹانے کی شرح بڑھ گئی ہے پھر بھی مطمئن نہیں ہوں مقدمات نمٹانے کی رفتار آنے والے مقدمات سے کہیں زیادہ ہے، 2016 تک آنے والی تمام اپیلیں دسمبر2017 تک نمٹا دیں گے۔
دوسری جانب صدر جسٹس ہیلپ لائن ایڈووکیٹ ندیم شیخ نے کہا کہ دوسری نیشنل جوڈیشل کانفرنس کا مقصد انصاف کی فراہمی کو مضبوط بنانا ہے سندھ بار کے صدر شہاب سرکی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وکلا اور بینچ کے درمیان تعلق کو مضبوط بنانا ہے، دوسری نیشنل جوڈیشل کانفرنس میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ بار کونسل، کراچی بار، ملیر بار کے عہدیداران سمیت دیگر سینئر وکلا شریک ہوئے۔
جسٹس ہیلپ لائن کے تحت دوسری قومی جوڈیشل کانفرنس سے خطاب میں چیف جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ ادارے اقوام کی تعمیر و ترقی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں نہ انصاف سستا نہ ہی تیز ہے، اعتراف کرتا ہوں سائلین کو جلد انصاف نہیں ملتا اس حقیقت کو جانتے ہوئے ہمیں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، انھوں نے کہا کہ جیل میں ایک لاغر اور کمزور قیدی کے بارے میں ڈاکٹر نے کہا ایڈز کا قیدی ہے اس سے دور رہیں، قیدی نے خواہش کا اظہار کیا آخری دن اپنے گھر میں گزارنا چاہتا ہوں وہ ایک ہفتے میں گھر چلا گیا ، ایسے بہت سے لوگ توجہ کے منتظر ہیں یہ عہدہ تو چلا جائے گا مگر ہمارا کردار یاد رکھا جائے گا۔
جسٹس احمد علی شیخ نے کہا کہ اس سماج میں اپنی مرضی سے جی بھی نہیں سکتے، ہمیں ہمیشہ غلط کو غلط کہنا چاہیے اور سچ کے ساتھ کھڑے رہنا چاہیے کوئی کردار کشی کرے تو کرتا رہے ہمیں ایمانداری سے اپنا کام کرنا چاہیے، ضمیر مطمئن ہے تو ہمیں ڈرنا نہیں چاہیے ، سفارش یا سیاسی بنیادوں پر تعینات ہونے والا استاد کیا پڑھائے گا یہاں سفارشی کلچر عام ہے مستحق کو حق نہیں ملتا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ایسے اسکول بھی ہیں جہاں 700 بچے ہیں اور استاد ایک ہے انھوں نے کہا کہ اساتذہ گھر بیٹھے تنخواہ لے رہے ہیں، سندھ ہائی کورٹ میں مقدمات نمٹانے کی شرح بڑھ گئی ہے پھر بھی مطمئن نہیں ہوں مقدمات نمٹانے کی رفتار آنے والے مقدمات سے کہیں زیادہ ہے، 2016 تک آنے والی تمام اپیلیں دسمبر2017 تک نمٹا دیں گے۔
دوسری جانب صدر جسٹس ہیلپ لائن ایڈووکیٹ ندیم شیخ نے کہا کہ دوسری نیشنل جوڈیشل کانفرنس کا مقصد انصاف کی فراہمی کو مضبوط بنانا ہے سندھ بار کے صدر شہاب سرکی نے کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ وکلا اور بینچ کے درمیان تعلق کو مضبوط بنانا ہے، دوسری نیشنل جوڈیشل کانفرنس میں سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن، سندھ بار کونسل، کراچی بار، ملیر بار کے عہدیداران سمیت دیگر سینئر وکلا شریک ہوئے۔