کراچی گارمنٹس سٹی منصوبہ ’قصہ پارینہ‘ بن گیا
2005 میں شروع ہونے والا پروجیکٹ 12سال گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہو سکا
وفاقی حکومت کی جانب سے ٹریڈ پالیسی 2003-04 کے تحت شروع کیا جانے والا کراچی گارمنٹس سٹی منصوبہ تاخیر کا شکار ہو گیا اور 12سال گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہو سکا۔
ٹیکسٹائل کے ویلیو ایڈڈ سیکٹر کو اسٹیٹ آف دی آرٹ انفرااسٹرکچر کی فراہمی کے لیے وفاقی حکومت نے2003-04 کی ٹریڈ پالیسی کے تحت کراچی گارمنٹس سٹی منصوبہ شروع کیا تھا، کرا چی گارمنٹس سٹی منصوبہ 2005میں شروع کیا گیا تھا، اس منصوبے کا مقصد ٹیکسٹائل کے ویلیو ایڈ ڈسیکٹر کو اسٹیٹ آ ف دی آرٹ انفرااسٹرکچر کی فراہمی تھی جس کے لیے ٹیکسٹائل ڈویژن کی جانب سے 300ایکڑ زمین بھی خرید لی گئی تھی لیکن اس زمین پر گارمنٹس سٹی کے قیام کے لیے تاحال کوئی کام نہیں ہو سکا جس کی بڑی وجہ حکومت سندھ کی جانب سے گارمنٹس سٹی زمین کی اسٹیمپ ڈیوٹی، سی وی ٹی، لیز لینڈ پر رجسٹریشن فیس میوٹیشن آف دی پروجیکٹ لینڈ کے چارجز بتائے جاتے ہیں۔
کراچی میں گارمنٹس سٹی کے قیام کے لیے مذکورہ فیسوں کی مد میں ڈپٹی کمشنر آفس ملیر نے 7کروڑ 60لاکھ روپے مانگ لیے ہیں، اسی طرح 59کروڑ روپے رجسٹریشن دفتر کراچی نے ٹرانسفر آف لینڈ کی مد میں مانگ لیے ہیں جس پر ٹیکسٹائل ڈویژن کا یہ موقف ہے کہ یہ منصوبہ سندھ اور وفاق دونوں کے مشترکہ مفاد کا ہے اور اس سلسلے میں وفاقی وزارت ٹیکسٹائل ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری نے گزشتہ دنوں چیف سیکریٹری سندھ سے بھی ملاقات کی ہے جس پر چیف سیکریٹری سندھ نے لیز چارجز ختم کرنے کی سمری صوبائی وزیر کو بھیج دی ہے۔
یاد رہے کہ یہ منصوبہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کی تکمیل سے پاکستان کی ٹیکسٹائل سیکٹر کو سہارا ملے گا تاہم منصوبے کی تکمیل میں غیر معمولی تاخیر سے اس کی لاگت میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔ اس سلسلے میں ٹیکسٹائل ڈویژن کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو پایا۔
ٹیکسٹائل کے ویلیو ایڈڈ سیکٹر کو اسٹیٹ آف دی آرٹ انفرااسٹرکچر کی فراہمی کے لیے وفاقی حکومت نے2003-04 کی ٹریڈ پالیسی کے تحت کراچی گارمنٹس سٹی منصوبہ شروع کیا تھا، کرا چی گارمنٹس سٹی منصوبہ 2005میں شروع کیا گیا تھا، اس منصوبے کا مقصد ٹیکسٹائل کے ویلیو ایڈ ڈسیکٹر کو اسٹیٹ آ ف دی آرٹ انفرااسٹرکچر کی فراہمی تھی جس کے لیے ٹیکسٹائل ڈویژن کی جانب سے 300ایکڑ زمین بھی خرید لی گئی تھی لیکن اس زمین پر گارمنٹس سٹی کے قیام کے لیے تاحال کوئی کام نہیں ہو سکا جس کی بڑی وجہ حکومت سندھ کی جانب سے گارمنٹس سٹی زمین کی اسٹیمپ ڈیوٹی، سی وی ٹی، لیز لینڈ پر رجسٹریشن فیس میوٹیشن آف دی پروجیکٹ لینڈ کے چارجز بتائے جاتے ہیں۔
کراچی میں گارمنٹس سٹی کے قیام کے لیے مذکورہ فیسوں کی مد میں ڈپٹی کمشنر آفس ملیر نے 7کروڑ 60لاکھ روپے مانگ لیے ہیں، اسی طرح 59کروڑ روپے رجسٹریشن دفتر کراچی نے ٹرانسفر آف لینڈ کی مد میں مانگ لیے ہیں جس پر ٹیکسٹائل ڈویژن کا یہ موقف ہے کہ یہ منصوبہ سندھ اور وفاق دونوں کے مشترکہ مفاد کا ہے اور اس سلسلے میں وفاقی وزارت ٹیکسٹائل ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری نے گزشتہ دنوں چیف سیکریٹری سندھ سے بھی ملاقات کی ہے جس پر چیف سیکریٹری سندھ نے لیز چارجز ختم کرنے کی سمری صوبائی وزیر کو بھیج دی ہے۔
یاد رہے کہ یہ منصوبہ ٹیکسٹائل سیکٹر کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کی تکمیل سے پاکستان کی ٹیکسٹائل سیکٹر کو سہارا ملے گا تاہم منصوبے کی تکمیل میں غیر معمولی تاخیر سے اس کی لاگت میں بھی اضافے کا خدشہ ہے۔ اس سلسلے میں ٹیکسٹائل ڈویژن کے ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہو پایا۔