نواز شریف نیب کورٹ میں پیش نہیں ہونگے گرفتار کرنا ہے تو کرلو مریم نواز

ڈیڑھ سال چپ رہے بولے تو سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے، شیر آج پھر دھاڑیگا، رہنما مسلم لیگ (ن)

ڈان لیکس کی سچائی سامنے آنی چاہیے، سینٹر اسٹیج۔ فوٹو : فائل

لاہور:
مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے کہا ہے کہ نواز شریف احتساب عدالت میں پیش نہیں ہوں گے ، کسی نے گرفتار کرنا ہے تو کر لے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ کے میزبان منصور علی خان اور سینٹر اسٹیج کے میزبان رحمن اظہر سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے انتخابی مہم میں حکومتی وسائل کرنے کے الزام کے حوالے سے انھوں نے کہا کہ جن کو میدان میں آکر مقابلہ کرنے میں اپنی ہار نظر آتی ہے تو وہ ایسے بہانوں کے پیچھے چھپتے ہیں، ان کا کام رونا دھونا ہے اور یہ کام وہ پچھلے چار پانچ سال سے کر رہے ہیں، اس کے علاوہ انھیں کوئی اور کام آتا نہیں ہے، ریلیوں میں سرکاری وسائل کی بات مضحکہ خیز ہے، کیا لوگوں میں جذبہ اور محبت سرکاری وسائل سے لائی جا سکتی ہے؟

ایک سوال پر انھوں نے کہا کہ وہ اس الیکشن کو اس طرح دیکھتی ہیں کہ یہ ایک لکیر ہے جس کے ایک طرف ووٹ کی طاقت اور حرمت کھڑی ہے، دوسری طرف سازشی کھڑے ہیں، دائیں طرف نواز شریف کھڑا ہے جس پر مقدمات بنائے گئے ہیں جن کیلیے آسان راستہ یہ تھا کہ وہ چپ کر کے گھر میں بیٹھ جاتے لیکن انھوں نے اپنے لیے مشکل راستہ چنا، ڈرائنگ روم سے نکل کر لوگوں میں پہلی بار یہ بحث گئی کہ میرے ووٹ کی عزت ہے، میرے نمائندے کی جو میرا وزیراعظم ہے اور کروڑوں ووٹ لے کر آیا ہے اس کی عزت ہے، آپ اس کو اقامہ جیسے مذاق پر نااہل قرار نہیں دے سکتے، اگر اس کو نااہل کرنا ہے تو اس کے کروڑوں ووٹوں کو نااہل کرنا ہو گا۔

اس سوال پر کہ کیا وہ پارٹی کی قیادت سنبھالنے کیلیے تیار ہیں؟ کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ پارٹی کی قیادت اور پارٹی کا لیڈر نواز شریف ہے، ہم سب ان کی قیادت میں متحد ہیں۔

دوسری جانب ایک اور نجی ٹی وی کو انٹرویو دیتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا، ججز نے خود کہہ دیا کہ کرپشن نہیں ہوئی، نواز شریف کیخلاف فیصلے پر دنیا اور قانون کے ماہرین بھی حیران ہیں، پاناما کیس سے کچھ لوگوں کی اصلیت پہچان میں آ گئی، جس انسان کے پاس چھپانے کیلیے کچھ ہو تو وہ خود عدالتوں کو خط نہیں لکھتا کہ آؤ میرا احتساب کرو۔

مریم نواز نے کہا کہ پچھلے ڈیڑھ سال سے ہمارے ساتھ جو سلوک روارکھا گیا اور جوہمارے خلاف فیصلے آئے اس کے بعد نظرثانی اپیل میں انصاف کی توقع رکھنا ہمارے لئے ممکن نہیں تھا، احتساب کا عمل جس طرح جے آئی ٹی کے ذریعے مکمل کیا گیا اس سے انصاف کی نہیں انتقام کی بو آتی ہے، ہمارے پاس عدالت کے جواب میں جواب بھی ہے اور سوال بھی ہے، جے آئی ٹی میں جن ممبران کو ہیرے کہا گیا ان کی اپنی بہت ساری داستانیں سامنے آ گئیں، جن سوالوں کا اتنا واویلا مچایا گیا ان کا مقدمے سے تعلق نہیں تھا، ڈیڑھ سال ہم چپ رہے، اب بول رہے ہیں تو سننے کا حوصلہ ہونا چاہیے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہم کہانیاں نہیں سنا رہے، حقائق کی بات کر رہے ہیں، نواز شریف کو واقعات نے نظریاتی بنایا، خاندان کا ایک ایک معاملہ کھنگالا گیا، اس کے باوجود ایک پیسے کی منی لانڈرنگ ثابت نہیں کر سکے، ڈان لیکس کی رپورٹ اور تمام سچائی کو منظر عام پر لانا چاہیے، عدالت کے فیصلے سے ہمیں الیکشن سے پہلے ہی سرٹیفکیٹ مل گیا کہ نواز شریف کیخلاف کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں وہ صادق بھی ہیں اور امین بھی ہیں، اس فیصلے نے نواز شریف کو نقصان نہیں فائدہ دیا ہے جبکہ فیصلہ کرنے والے خود کنفیوژ ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ میڈیا سیل چلانا میرا حق تھا، سرکاری نہیں پارٹی کا میڈیا سیل چلاتی تھی، میں نے کبھی کسی سکیورٹی میٹنگ میں شرکت نہیں کی، مجھے زیادہ تر سپورٹ نوجوانوں کی ہے، کلثوم نواز کو ٹکٹ دیا جانا پارٹی کا فیصلہ تھا، پچھلے ڈیڑھ سال سے ہمارے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا اور جس طرح سے ہمارے خلاف فیصلے آئے اس کے بعد نظرثانی اپیل میں انصاف کی توقع رکھنا ہمارے لیے ممکن نہیں تھا، مگر پھر بھی سوچا کہ ایک بار پھر آزما لیں تا کہ دنیا بھی دیکھ سکے کہ ہم نے بار بار عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تا کہ ہماری بات سنی جائے، نظرثانی اپیل ایک قانونی تقاضا تھا۔


رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہم سے ذاتی نوعیت کے سوالات پوچھے گئے اور بعد میں فیصلہ اقامہ پر آ گیا جس کا پورے مقدمے میں کہیں بھی ذکرہی نہیں تھا، ہمیں نہ ہی وضاحت اور نہ ہی فیئر ٹرائل کا موقع دیا گیا، سپریم کورٹ کا فیصلہ انصاف کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا، ہمارے احتساب سے انتقام کی بو آتی ہے، اگر اسی طرح کا احتساب نیب میں بھی کیا جانا ہے تو پھر اس طرح کے احتساب کا ذاتی طور پر میں تو حصہ نہیں بنوں گی، ان کو جو فیصلہ کرنا ہے وہ کر لیں، ہم شروع سے یہ سمجھتے تھے کہ ہمارے پاس ہر چیز کا جواب ہے اسلئے ہمیں کوئی پریشانی نہیں تھی، لوگوں کو 2, 3, 5 ججوں کے معاملے میں ہی الجھا دیا گیا، اس مذاق کے بعد کوئی بھی عقلمند انسان نیب کارروائی کا حصہ نہیں بن سکتا۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے عوام سے وعدہ کیا تھا کہ میں احتساب کیلئے خود کو پیش کرتا ہوں اور انھوں نے اپنا وعدہ پورا کر کے دکھادیا ہے، عوام نواز شریف کے ساتھ اس لیے کھڑی ہے کیونکہ انھوں نے سچے دل سے خود کو احتساب کیلیے پیش کیا، صرف اپنے آپ کو ہی نہیں بلکہ اپنی تین نسلوں کو احتساب کیلیے پیش کیا، مریم نواز نے کہا کہ والدہ کی طبیعت بہتر ہے وہ اب روبصحت ہیں، ہمیں جیلوں سے ڈرانے والے ہتھکنڈے اب کام نہیں کریں گے، کیونکہ 1999میں بھی ہم جیلیں دیکھ چکے ہیں، ہمیں جیلوں میں ڈالنا چاہیں تو ضرور ڈال دیں۔

مریم نواز نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے ہمیں الیکشن سے پہلے ہی سرٹیفکیٹ مل گیا کہ نواز شریف کے خلاف کرپشن کا ثبوت نہیں ہے، نواز شریف اس سسٹم کا شکار ہوئے، میاں نواز شریف اپنے ساڑھے چار سالہ دور میں کمپرومائز کر گئے تا کہ ملکی ترقی کو بریک نہ لگے جو کہ میرے خیال میں وہ نہ کرتے تو شاید بہتر ہوتا، پچھلے ڈیڑھ سال میں ہمارا بدترین میڈیا اور عدالتی ٹرائل ہوا، ہم نظام میں رہ کر نظام سے لڑے اور اپنے حق کیلیے لڑے، ڈان لیکس نان ایشو تھا جسے جان بوجھ کر ایشو بنایا گیا، میں نواز شریف کی ایڈوائزر انچیف نہیں ہوں، میں کبھی کسی سیکیورٹی میٹنگ میں شریک ہی نہیں ہوئی جب وہاں تھی ہی نہیں تو مجھ پر الزام کیوں لگایا گیا، مجھے تو خود رپورٹر کی خبر پڑھ کر معاملے کا علم ہوا، ڈان لیکس صرف وزیراعظم کو پریشر میں لانے کا حربہ تھا، فیصلہ اب عوام کی عدالت میں ہو گا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ آج کے ضمنی انتخاب میں بھاری اکثریت سے جیتیں گے، خبر ایجنسی کے مطابق انھوں نے کہا کہ جیلوں سے ڈرانے والی چیز اچھا ہتھکنڈانہیں ہے، اگر جیل میں ڈالنا چاہتے ہیں تو بے شک ڈال دیں، سب سے کمزور ادارہ جمہوری حکومت ہوا کرتی ہے کیونکہ ڈیڑھ کروڑ ووٹ لینے والا ایک اقامہ کی مار ہے، میں انشاء اللہ اسمبلی میں ضرور آؤں گی، ساڑھے چارسال نوازشریف کیخلاف سازشیں ہوئیں۔

قبل ازیں مریم نواز نے ماڈل ٹاؤن میں حلقہ این اے120 میں آج ہونے والے ضمنی انتخاب کے حوالے سے حکمت عملی کا جائزہ لینے کیلیے منعقدہ اجلاس کی صدارت بھی کی ، اجلاس میں ضمنی انتخاب کے حوالے سے حکمت عملی پر غور کرنے کے ساتھ رہنماؤں کی ڈیوٹیاں بھی لگائی گئیں، اس موقع پر مریم نواز نے کہا کہ آج ثابت ہوجائیگاکہ نوازشریف عوام کے دلوں میں رہتا ہے، آج عوام کی عدالت کا فیصلہ آئیگا اور دھرنے والوں کو شکست ہوگی، دنیا آج ہماری تاریخی فتح دیکھے گی، آج پھر شیر دھاڑے گا اور ثابت ہوجائیگاکہ اہل لاہور نوازشریف کے ساتھ ہیں، این اے 120(ن) لیگ کے متوالوں کا حلقہ ہے اور یہاں سے ہمیشہ بھاری اکثریت سے جیتے ہیں، انہوں نے کہا کہ آج ہونے والے ضمنی انتخاب میں بھی نہ صرف کامیابی بلکہ بھاری اکثریت سے جیتیں گے، عوام کی نوازشریف سے بھرپور محبت ہمارے لئے سرمایہ حیات ہے، اب عوام بتا دیں گے کہ نواز شریف ہی ان کا حقیقی لیڈر ہے ، جس دن فتح کی خبر آئے گی اس کے اگلے روز گلی محلوں کے مسائل کے حل کیلیے پورا زور لگا دیں گے۔

مریم نواز نے کہاکہ تمام اوچھے ہتھکنڈوں کے باوجود نواز شریف کی محبت کو عوام کے دلوں سے نہیں نکالا جا سکتا، لاہور والو نہ صرف نون لیگ کو ووٹ دینا ہے بلکہ اس ووٹ کی حفاظت بھی کرنی ہے، اس موقع پر مریم نواز نے کارکنوں کو ہدایت کی کہ آج زیادہ سے زیادہ ووٹرز کو پولنگ سٹیشن لانے کی کوشش کریں۔

دریں اثنا خبر ایجنسی کے مطابق مریم نواز نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ن)کی سوشل میڈیا ٹیم کے کارکنوںنے تمام سازشوں کوبے نقاب کیا اور مخالفوں کو دھول چٹائی ہے، حلقہ این اے 120کے انتخابی معرکے کے سلسلے میں پاکستان مسلم لیگ (ن)کا سوشل میڈیا کنونشن کا انعقاد کیا گیا۔

سوشل میڈیا کنونشن میں مریم نواز نے خصوصی شرکت کی اورسوشل میڈیا کی ٹیم کو کھڑے ہوکر سلیوٹ کیا ، اس موقع پرمریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھے سب لوگ جنید صفدر کی طرح عزیز ہیں اورآپ اس سلیوٹ کے حقدار ہیں ، آج ہونے والا انتخاب نواز شریف کیخلاف ہونیوالی سازش کیخلاف ریفرنڈم ہے، آج مسلم لیگ (ن)ہی کامیا ب ہوگی اور عوام تمام سازشیں ناکام بنادیں گے۔

 
Load Next Story