پاکستان کا اتحادی کا درجہ ختم کرنے میں امریکا کا اپنا نقصان ہے وزیراعظم
ہم امریکا کے لیے پاکستان سے افغانستان نیٹو سپلائی لے جانا مشکل بناسکتے ہیں،عسکری ذرائع
وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے امریکا کو خبردار کیا ہے کہ پاکستان کا اتحادی کا درجہ ختم کرنے میں اس کا اپنا نقصان ہے۔
اسلام آباد میں برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر امریکا نے پاکستان کا غیرنیٹو اتحادی کا درجہ ختم کیا تو افغانستان میں امریکی فوجی مہم اور تجارتی مفادات کو نقصان پہنچے گا جب کہ دہشت گردی کو بھی فروغ ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان پر سخت پابندیاں عائد کرنے پر غور
وزیراعظم نے امریکی حکومت کی پالیسی کو الجھاؤ کا شکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطے سے متعلق عزائم کا اخبارات سے پتہ چلتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ امریکا پر دباؤ ڈالنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ پاکستان اس سے نئے ایف 16 طیارے نہ خریدے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ واشنگٹن سے ملنے والے اشارے الجھن سے بھرپور ہیں، لیکن ہمارا پیغام واضح ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، تاہم امریکا نے اتحادی کا درجہ ختم کیا تو اس سے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پاکستانی کوششوں کو نقصان ہوگا بلکہ امریکا کا بھی نقصان ہوگا، پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کے لیے امریکا کا تعاون بہت ضروری ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارے ڈھائی لاکھ فوجی آپریشن میں مصروف ہیں،عموما جنگجو افغانستان سے سرحد عبور کرکے ہمارے لوگوں پر حملے کرتے ہیں، اگر افغان فوج اور امریکی فوج انہیں نہیں روک سکتی تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔
پاکستانی عسکری ذرائع نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ ہم امریکا کے لیے پاکستان سے افغانستان نیٹو سپلائی لے جانا مشکل بناسکتے ہیں، یہاں تک ڈرون حملوں کے لیے اپنا تعاون بھی ختم کرسکتے ہیں، اس کے نتیجے میں امریکا کے لیے افغانستان کی جنگ بہت مشکل ہوجائے گی۔
اسلام آباد میں برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اگر امریکا نے پاکستان کا غیرنیٹو اتحادی کا درجہ ختم کیا تو افغانستان میں امریکی فوجی مہم اور تجارتی مفادات کو نقصان پہنچے گا جب کہ دہشت گردی کو بھی فروغ ملے گا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا کا پاکستان پر سخت پابندیاں عائد کرنے پر غور
وزیراعظم نے امریکی حکومت کی پالیسی کو الجھاؤ کا شکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خطے سے متعلق عزائم کا اخبارات سے پتہ چلتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ امریکا پر دباؤ ڈالنے کا ایک طریقہ تو یہ ہے کہ پاکستان اس سے نئے ایف 16 طیارے نہ خریدے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ واشنگٹن سے ملنے والے اشارے الجھن سے بھرپور ہیں، لیکن ہمارا پیغام واضح ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھیں گے، تاہم امریکا نے اتحادی کا درجہ ختم کیا تو اس سے نہ صرف دہشت گردی کے خلاف جنگ کی پاکستانی کوششوں کو نقصان ہوگا بلکہ امریکا کا بھی نقصان ہوگا، پاکستان کے دہشت گردی کے خلاف آپریشنز کے لیے امریکا کا تعاون بہت ضروری ہے۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ہمارے ڈھائی لاکھ فوجی آپریشن میں مصروف ہیں،عموما جنگجو افغانستان سے سرحد عبور کرکے ہمارے لوگوں پر حملے کرتے ہیں، اگر افغان فوج اور امریکی فوج انہیں نہیں روک سکتی تو ہم کیا کرسکتے ہیں۔
پاکستانی عسکری ذرائع نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ ہم امریکا کے لیے پاکستان سے افغانستان نیٹو سپلائی لے جانا مشکل بناسکتے ہیں، یہاں تک ڈرون حملوں کے لیے اپنا تعاون بھی ختم کرسکتے ہیں، اس کے نتیجے میں امریکا کے لیے افغانستان کی جنگ بہت مشکل ہوجائے گی۔