پاکستان کا داخلی اور خارجی بحران

پاکستان اس وقت داخلی اور خارجی سطح پر کئی طرح کے سنگین نوعیت پر مبنی مسائل کا شکار ہے


سلمان عابد September 18, 2017
[email protected]

پاکستان اس وقت داخلی اور خارجی سطح پر کئی طرح کے سنگین نوعیت پر مبنی مسائل کا شکار ہے ۔کچھ مسائل کا تعلق خارجی نوعیت سے ہیں اور اس میں ہماری غلطیوں سمیت کچھ دیگر ممالک کی پالیسیاں بھی جڑی ہوئی ہیں ۔ لیکن زیادہ مسائل کا تعلق براہ راست ہمارے داخلی مسائل سے ہے جو ہماری ریاستی و حکومتی نالایقی، نااہلی، بدعنوانی اور کمزور سیاسی کمٹمنٹ سے جڑے ہوئے ہیں۔ عمومی طور پر یہ دلیل خود اپنے اندر وزن رکھتی ہے کہ اگر کوئی ریاست یا نظام اپنے داخلی مسائل پر قابو نہیں پاتا تو اسے خارجی محاذ پر زیادہ سنگین نوعیت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔اس لیے جب یہ منطق دی جاتی ہے کہ ہمیں خارجی سطح کے مسائل کا سامنا ہے تو اس امر کا بھی تجزیہ کیا جانا چاہیے کہ ان خارجی معاملات یا مسائل میں ہمارے کون سے داخلی مسائل رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

یہ دلیل کافی حد تک محض جذباتیت پر مبنی ہوتی ہے کہ ہمارے مسائل کی وجہ محض خارجی مسائل ہیں یا کچھ ہمارے دشمن ممالک ہمیں ہر سطح پر کمزور کرنے کا ایجنڈا رکھتے ہیں ۔ ہر ملک کا اپنا ایک ایجنڈا ہوتا ہے اور اس ایجنڈے یا اپنے مفادات کو بنیاد بنا کر اپنے داخلی اور خارجی عمل کو آگے بڑھاتا ہے ۔ یہاں ہمیں اپنے قومی مفادات کے معاملات کو سمجھنے کا فہم ہونا چاہیے ۔ کیونکہ جب تک ہم اپنے داخلی معاملات کے فہم کا درست طور پر ادارک نہیں کریں گے، ہم انتشار اور عدم استحکام کی سیاست سے باہر نہیں نکل سکیں گے۔ بھارت ، افغانستان ،امریکا یا کوئی اور ملک جو ہمیں عالمی سطح پر کمزور یا تنہا کرنے کی کوشش کررہے ہیں اس سے ہم کیسے نمٹیں ، یہ فہم بطور ریاست، حکومت، معاشرہ یا قوم ہمیں درکار ہے۔

اصل مسئلہ یہ ہے کہ ہمیں دیکھنا ہوگا کہ جو داخلی اور خارجی مسائل ہمیں درپیش ہیں اس سے ہم کیسے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ کیونکہ اگر ہم مسائل سے نمٹنے کے لیے درست سمت کا تعین ہی نہ کرسکیں تو پھر نتائج بھی وہی نکلیں گے جو ہمیں مزید مسائل میں الجھا دیں گے یا ہمیں کمزور کرنے کا سبب بنیں گے ۔اس میں سب سے اہم اور بڑا کردار ہماری سیاسی قیادت کا ہوتا ہے ۔ کیونکہ سیاسی قیادت ہی بنیادی طور پر ایک ایسی سمت کی نہ صرف نشاندہی کرتی ہے بلکہ اس کی قیادت کرتی ہے جو قومی معاملات کی درست عکاسی کرتی ہو۔لیکن ہمارا مسئلہ یہ ہے کہ ہماری داخلی سیاست اور قیادت سمیت اس سے وابستہ افراد اور ادارے قومی مفادات کو پس پشت ڈال کر ذاتیات پر مبنی سیاست اور فیصلوں کو تقویت دے رہے ہیں ۔جب سیاست قومی مفاد سے نکل کر ذاتی مفاد میں چلی جاتی ہے تو پھر اس کا فائدہ خارجی سطح پر موجود ممالک کو ہوتا ہے جو ہماری کمزوریوں اور ناکامیوں کو بنیاد بنا کر اپنے ایجنڈے کو تقویت دیتے ہیں۔

پاکستان کو اس وقت داخلی محاذ پر چار بڑے چیلنجز ہیں۔اول ہم انتہا پسندی اوردہشت گردی سے نمٹنے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ مسئلہ ہماری داخلی اور خارجی سیاست کی سلامتی سے جڑا ہوا ہے ۔ دوئم اس وقت حکمرانی کا بحران ہے جس میں حکومت اور عوام کے درمیان بڑھتی ہوئی خلیج ہے اور لوگ بنیادی نوعیت کے مسائل میں جکڑے ہوئے ہیں ۔ سوئم معاشی مسائل ہیں جو ملک میں معاشی ناہمواریوں اور تقسیم کو پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں ۔ چہارم، قانون کی بالادستی اور اداروں کی بالادستی کا سوال ہے جو طاقت ور کے ساتھ کھڑا ہے اور کمزور کے لیے استحصال کا سبب بنتا ہے۔ پنجم، کمزور جمہوریت، کمزور سیاسی نظام جو ملک میں ایک مضبوط ، شفافیت اورجوابدہی پر مبنی نظام ، احتساب، کرپشن ، بدعنوانی اور مافیا کے خاتمہ کے نظام میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

داخلی بحران کا حل ایک بڑے قومی ایجنڈے سے جڑا ہوتا ہے ۔ لیکن یہاں سیاسی جماعتیں ، سیاسی قیادتیں اور اہل دانش سمیت مختلف فریقین آپس میں الزام تراشیوں پر مبنی سیاست سے جکڑے ہوئے نظر آتے ہیں ۔ کوئی کسی کی سیاسی حیثیت ،حکومت کو ماننے کے لیے تیار نہیں اور محاذ آرائی کا یہ عمل ہمیں کسی بڑے اتفاق رائے کو پیدا کرنے میں رکاوٹ بنا ہوا ہے ۔لوگوں کو مضبوط اور مستحکم بنانے کے لیے ہماری حکومتیں اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کرنے کے لیے تیار ہی نہیں ہیں ۔یہ ہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں مقامی مسائل کے حل میں موثر کردار ادا کرنے والے مقامی حکومتوں کے نظام کو پاکستان میں اپاہج نظام کی طرز پر چلارہے ہیں ۔یہ عمل ہماری حکمرانی کے بحران کو اور زیادہ سنگین کرتا ہے اور لوگ زیادہ بے بس نظر آتے ہیں ۔ہمارے سیاسی،انتظامی اور قانونی سمیت حکمرانی کے نظام کو جن اداروں نے چلانا ہوتا ہے اس پر اعلی عدلیہ کے ججزبھی ایک سے زیادہ مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ یہاں ادارے فعال نہیں اور جو مسائل سامنے آرہے ہیں اس کی وجہ اداروں کی غیر فعالیت اور ان کی عدم مختاری ہے۔

جہاں تک خارجی سطح کے مسائل کا تعلق ہے اس میں بھارت، افغانستان ، ایران اور امریکا کی جانب سے ہمیں جو سنگین مسائل دیکھنے کو مل رہے ہیں اس پر بھی ہمیں جو بڑا قومی اتفاق رائے درکار ہے ، اس کا فقدان ہے ۔ہماری سیاسی قیادت کے درمیان جاری محاذ آرائی خود ان خارجی سطح کے معاملات کو خراب کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ سفارت کاری کے محاذ پر ہم اپنا مقدمہ عالمی دنیا میں اس انداز سے پیش نہیں کرسکے جو ہماری قومی ضرورت کے زمرے میں آتا ہے ۔ہمارے اپنے اندر سے ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو عملی طور پر وہی کچھ کہہ رہے ہیں جو دیگر ممالک ہم پر الزامات لگاتے ہیں۔ یہ مسئلہ سمجھنا ہوگا کہ کیا وجہ ہے کہ ہم عالمی دنیا میں دہشت گردی سے نمٹنے میں ایک بڑے کردار کے ساتھ کام کررہے ہیں ، لیکن ہم پر ہی انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں ۔ پچھلے دنوں جو کچھ امریکی صدر اور جنوبی افریقہ میں ہونے والی پانچ ممالک کی کانفرنس میں پاکستان کو ہدف بنایا گیا ، اس پر ہماری سفارت کاری یا ڈپلومیسی خود سوالیہ نشان ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں