قومی اسمبلی میں پمز اسپتال کانام’’شہید ذوالفقارعلی بھٹو‘‘ رکھنے کا بل منظور
دونوں جماعتوں کا موقف تھا کہ پیپلزپارٹی نےقائداعظم کی جگہ بھٹو کا نام رکھ کر قانون سازی پرسیاہ دھبہ لگا دیا ہے۔
قومی اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) اور ایم کیو ایم کے احتجاج کے باوجود قائد اعظم میڈیکل کالج اور پمز اسپتال کا نام بدل کر ذوالفقارعلی بھٹو یونیورسٹی رکھنے کے بل کی منظوری دے دی۔
پیپلز پارٹی کی حکومت اقتدار کے خاتمے سے چند روز قبل اسلام آباد کے لوگوں کو بھٹو کی ایک اور یادگار دے گئی، قومی اسمبلی نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور قائد اعظم میڈیکل کالج کو ضم کرتے ہوئے ان کو ذوالفقارعلی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی بنانے کے بل کی منظوری دے دی۔
حکومت کی طرف سے اچانک بل لانے اور اسے منظور کرانے پر اپوزیشن جماعتیں حیران رہ گئیں، بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تو اس موقع پر مسلم لیگ (ن) اورایم کیو ایم نے بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی، دونوں جماعتوں کا موقف تھا کہ پیپلزپارٹی نےقائداعظم کی جگہ بھٹو کا نام رکھ کر قانون سازی پرسیاہ دھبہ لگا دیا ہے۔
پیپلز پارٹی کی حکومت اقتدار کے خاتمے سے چند روز قبل اسلام آباد کے لوگوں کو بھٹو کی ایک اور یادگار دے گئی، قومی اسمبلی نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز اور قائد اعظم میڈیکل کالج کو ضم کرتے ہوئے ان کو ذوالفقارعلی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی بنانے کے بل کی منظوری دے دی۔
حکومت کی طرف سے اچانک بل لانے اور اسے منظور کرانے پر اپوزیشن جماعتیں حیران رہ گئیں، بل قومی اسمبلی میں پیش کیا گیا تو اس موقع پر مسلم لیگ (ن) اورایم کیو ایم نے بل کی شدید مخالفت کرتے ہوئے ہنگامہ آرائی کی، دونوں جماعتوں کا موقف تھا کہ پیپلزپارٹی نےقائداعظم کی جگہ بھٹو کا نام رکھ کر قانون سازی پرسیاہ دھبہ لگا دیا ہے۔