لندن اولمپکس کے دامن پر کئی داغ لگ گئے

تنازعات کے ٹریک پر میڈلز کی دوڑ جاری


Sayed Abbas Raza August 05, 2012
تنازعات کے ٹریک پر میڈلز کی دوڑ جاری (فوٹو ایکسپریس)

دنیا بھر میں کھیلوں کے شائقین کی نظریں لندن اولمپکس پر مرکوز ہیں، کھلاڑیوں کی ایک ایک حرکت اور کارکردگی پر توجہ دی جارہی ہے۔ تمغوں کی دوڑ میں ریکارڈز بننے اور ٹوٹنے کا سلسلہ بھی جاری ہے، پاکستان کے وائلڈ کارڈ انٹری کے ذریعے میگا ایونٹ میں جگہ بنانے والے اتھلیٹس میں سے 2 حسب توقع گھر کی راہ دیکھنے پر مجبور ہوچکے جبکہ باقی تیاری میں ہیں،

ہاکی بھی ابتدائی دو میچز میں بہتر کارکردگی کے بعد پرانی ڈگر پر واپس آچکی۔ گرین شرٹس تو شاید گیمز کو اپنے لیے یادگار نہ بناسکیں تاہم لندن آرگنائزرز کھیلوں کے شاندار انعقاد اور گزشتہ اولمپکس میں چین کی طرف سے متعین کردہ اعلیٰ معیار تک پہنچنے کیلئے سرگرم ہیں۔ میڈلز کی دوڑ میں چین اور امریکہ ایک بار پھر روایتی حریف بن کر سامنے آئے ہیں' دوسری طرف مختلف سیکنڈلز اور تنازعات نے کھیلوں کی سپرٹ تباہ کرنے میں کردار ادا کرکے کئی سوالیہ نشان بھی چھوڑے ہیں۔ پاکستان کیلئے تو حوصلہ شکن خبروں کا سلسلہ میگا ایونٹ کے آغاز سے قبل ہی شروع ہوگیا تھا۔

سب سے پہلے تو انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی نے وارننگ دی کے کھیلوں میں حکومتی مداخلت ختم نہ ہوئی تو پاکستان کی رکنیت معطل کردی جائے گی۔ بالآخر پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن اور ملک کی دیگر سپورٹس فیڈریشنز کے درمیان یہ طے پایا کہ فریقین تنازعات اولمپکس کے بعد حل کرلیں گے، آئی او سی نے بھی مہلت دینے کا فیصلہ کیا جس کے بعد پاکستانی دستے کی اولمپکس میں شرکت پر پابندی خطرہ ٹل گیا۔ برطانوی اخبار ''دی سن'' نے پاکستان کواولمپکس سے باہر کرنے کی سازش تیار کی۔

ماضی میں پاکستانی شہریت رکھنے والے ایک رپورٹر علی اسد نے لاہور میں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنواکر دعویٰ کیا کہ اس نے دستاویزات کی تیاری کیلئے 88 ہزار روپے خرچ کیے۔ اولمپکس میں پاکستانی دستے کا حصہ بننے کے لیے 10 لاکھ 36 روپے کافی ہوں گے، اخبار کے مطابق نادرا کے 12 اہلکار اس دھندے میں ملوث ہیں، سرغنہ ایک سیاستدان عابد چودھری ہے جو کسی بھی شخص کو کھلاڑیوں کی امدادی ٹیم کا رکن ظاہر کرکے اولمپکس ولیج تک رسائی دلاسکتا ہے۔ عابد چودھری کے اس دعوے پر مبنی ویڈیو کی فوٹیج بھی ویب سائٹ پر جاری کردی گئی۔

دوسری طرف اخبار نے واقع کی اطلاع برطانوی خفیہ ایجنسی برطانوی ہائی کمیشن کو بھی دیدی۔ لاہور میں تحقیقات کا آغاز اور گرفتاریاں ہوئیں۔ پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن نے مؤقف اختیار کیا کہ جعلی دستاویزات پر کسی شخص کا ملک کی نمائندگی کرنا ممکن ہی نہیں، کھلاڑیوں اور آفیشلز کے نام کئی ماہ پہلے بھجوائے جاتے ہیں، ایگریڈیشن کارڈ لندن گیمز کے آرگنائزر جاری کرتے ہیں جس کے بعد کسی غیر متعلقہ شخص کو ویزاں مل سکتا ہے نہ اس مقصد کیلئے کسی کھلاڑی کو ایجنٹوں سے رابطے کی ضرورت ہے۔

برطانوی ہائی کمیشن نے بھی واضح کیا کہ جعلی دستاویزات کی چھان بین کا مؤثر نظام موجود ہے، کسی کو جعلی دستاویزات پر ویزا ملنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ اولمپکس ویزا سکینڈل کی تحقیقات اب بھی جاری ہیں۔ تاہم نادرا سسٹم پر برطانیہ کے اظہار اعتماد نے ''دی سن'' کی مذموم کوشش ناکام بنادی۔ لندن میں ایونٹ کے باقاعدہ آغاز سے قبل چینی سفارت خانے کے اعتراض پر آرگنائزنگ کمیٹی نے ریجنٹ سٹریٹ سے تائیوان کے پرچم اتارے اور اولمپکس کمیٹی کا جھنڈا لگادیا۔ اس کارروائی پر تائیوان کے صدر ماینگ جنیو نے شدید احتجاج کرتے ہوئے چین کی مداخلت غیر دانشمندانہ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ کھیلوں میں سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ یاد رہے کہ تائیوان نے 1949ء میں چین سے علیحدگی کا اعلان کردیا تھا تاہم چین اب بھی اسے اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔ متنازع صورتحال میں تائیوان کے کھلاڑی اپنی اولمپکس کمیٹی کے پرچم تلے شرکت کرتے ہیں۔دوسری طرف شمالی کوریا کی ویمنز فٹ بال ٹیم نے پس منظر میں غلطی سے حریف ملک جنوبی کوریا کا جھنڈا بلند ہونے پر کھیلنے سے انکار کردیا۔

کولمبیا کیخلاف شیڈول مقابلہ ایک گھنٹہ کی تاخیر کے بعد شروع ہوا۔ اس واقعہ پر آرگنائزنگ کمیٹی کے چیف ایگزیکٹو پال ڈگٹن کو معافی مانگنا پڑی۔ عرب ممالک کے اتھلیٹس اور شائقین کیلئے آویزاں خیر مقدمی بینرز پر بھی غلط الفاظ تحریر کیے گئے تھے جنہیں بعدازاں معذرت کے ساتھ تبدیل کردیا گیا۔

برطانوی فٹبال ٹیم میں شامل ویلش فیلڈر جوئے ایلن کو انگلش مین لکھنے پر بھی آرگنائزرز کو معافی کا خواستگار ہونا پڑا، ہنگری کی شمشیرزن ایرون سزلیگی کے گولڈ میڈل حاصل کرنے پر قومی ترانہ دھن غلط چلانے پر بھی آرگنائزرز کو ایک اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔

افتتاحی تقریب میں بھارتی دستے کے پرچم بردار سشیل کمار کے ساتھ ساتھ چلنے والی سرخ شرٹ روز نیلے پاجامے میں ملبوس خاتون نے بین الاقوامی توجہ تو ضرور حاصل کی مگر متنظمین کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑ گئی، میڈیا نے کھلاڑیوں کی یونیفارم سے قطعی مختلف کپڑے پہنے اس خاتون کا معاملہ خوب اچھالا، بھارتی دستے کے سربراہ مرلی دھرن راجا نے بھی شدید ناراضی کا اظہار کیا۔ آرگنائزرز نے واضح کیا کہ خاتون انتظامیہ کا حصہ ہونے کی وجہ سے سٹیڈیم میں موجود تھی اور جوش میں آکر کھلاڑیوں کے ساتھ چل پڑی، اس خاتون کی شناخت بنگلور کی مدھو ران گیندر کے طور پر ہوئی۔

بعدازاں اس نے اپنی اس بے تکی حرکت پر معافی بھی مانگ لی اور آرگنائزر کو بھی یہ عمل دہرانا پڑا۔

سعودی ویمنز اتھلیٹس کے حجاب کا مسئلہ بھی موضوع بحث بنا رہا۔ لن دن میں سینکڑوں خواتین نے مظاہرہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ کسی بھی شخص کو کھیلوں میں مذہبی علامات پہننے کی اجازت نہیں دی جانا چاہیے، انسانی حقوق کے نام پر نعرے بلند کرنے والے مظاہرین کا کہنا تھا کہ حجاب مذہبی پراپیگنڈہ کے مترادف ہے۔

سعودی جوڈ وپلیئر وجدان علی شہید خانی پر انٹرنیشنل جوڈو فیڈریشن نے سکارف باندھ کر شرکت کرنے پر پابندی لگادی تو جواب میں سعودی شعبہ کھیل کے سربراہ شہزاد نواف بن فیصل نے مؤقف اختیار کیا کہ ملکی خواتین کو اولمپکس میں شرکت کی اجازت اس شرط پر دی گئی تھی کہ انہیں اسلامی شریعت کے مطابق لباس پہننے کی اجازت ہوگی۔ وجدان کے والد بھی ان کے ہم خیال نظر آئے، بالآخر اولمپکس اور سعودی عرب کے آفیشلز کے درمیان بات چیت کے بعد وجدان تاریخی ڈیبیو کرنے میں کامیاب ہوئیں مگر 78 کلو گرام کیٹگری کے مقابلے میں محض 82 سیکنڈز کے اندر ہی پورٹریکا کے مولیسا موجیسا کے ہاتھوں مات کھاکر ایونٹ سے باہر ہوگئیں۔

بیڈمنٹن ڈبلز ایونٹ میں شریک چین کی ورلڈ چیمپئن جوڑی، جنوبی کوریا کی 2 اور انڈونیشیا کی ایک ٹیم کو جان بوجھ کر مقابلے ہارنے کی کوشش پر گیمز سے باہر کرکے رائونڈ روبن میں تیسرے نمبر پر رہنے والی جوڑیوں کو کوارٹر فائنل میں جگہ دیدی گئی، ان کھلاڑیوں نے ناک آئوٹ مرحلے میں آسان حریفوں کا سامنا کرنے کیلئے میچز ہارنے کی سازش کی جسے گیم سپرٹ کے منافی قرار دیا گیا۔

چین کی ٹاپ سیڈ یوہانگ اور وانگ زوئی جبکہ جنوبی کوریا کی جنگ کیونک اور کم ہانا جیت سے زیادہ ہارنے کی کوشش میں دکھائی دیں جسے شائقین نے بھانپ کر فقرے کسے اور گالیاں دیں۔ ملائشین جوڑی میلینا جواہری اور گریسا پولی کا مقابلہ جنوبی کورین جنگ ایون اور کم من جنگ سے تھا، دونوں طرف سے بھر پور کوشش رہی کہ کہیں فتح نہ حاصل ہوجائے۔ اس بدنامی سے دلبرداشتہ یوہانگ نے کھیل کو ہی الوداع کہنے کا فیصلہ جبکہ کوچ لی یونگیو نے شائقین سے معذرت طلب کی۔
تھائی لینڈ کے لائٹ ویٹ باکسر سیلوم آردی نے قازقستان کے غنی زابلوف کے ہاتھوں غیر متوقع شکست کا نزلہ ججز پر گراتے ہوئے کہا کہ فائنل رائونڈ میں کم پوائنٹس نہ دیئے جاتے تو کامیاب ہوجاتا۔

برازیلی لائٹ ویٹ باکسر روبنسن نے بھی ججز پر متعصب ہونے کا الزام عائد کیا۔ برطانوی باکسر جوش ٹیلر کے ہاتھوں مات کے بعد انہوں نے ججز کے فیصلوں کو کینہ پروری پر مبنی قرار دیا۔ ایرانی ہیوی ویٹ باکسر علی مظہری نے ڈس کوالیفائی قرار دیئے جانے کے فیصلے کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے میچ فکسنگ کا الزام عائد کردیا۔ کیوبا کے جوز لارڈ وئٹ گومز کیخلاف بائوٹ میں ریف کو پکڑنے پر مقابلے سے باہر کیے جانے کے بعد علی مظہری نے غصے میں نتیجہ کے اعلان کیلئے ریفری کو ہاتھ پکڑانے کے بجائے رنگ سے باہر چھلانگ لگادی۔ بینٹم ویٹ میں جاپانی ساتوشی شمیئو نے عبدالحامدوف کو 6 بار ناک ڈائون کیا مگر ریفری نے بمشکل توازن برقرار رکھنے والے آذربائیجان کے باسکر کو فاتح قرار دیدیا۔

فیصلے کیخلاف اپیل کے بعد آئبا نے ساتوشی کو فاتح قرار دیا۔ ایک اخبارنے الزام عائد کیا کہ آئیبا 10 ملین ڈالر قرض حلال کرنے کیلئے آذربائیجان کے ساتھ 2 گولڈ میڈلز کا سودا کرچکی ہے۔ سیمی فائنل میں جنوبی کورین شمشیر زن شن رے سیمی فائنل میں حریف کو فاتح قرار دے کر بطور احتجاج ایک گھٹہ تک دھرنا دے کر میدان میں بیٹھی روتی رہیں مگر فیصلہ تبدیل نہ کراسکیں۔

بعدازاں انہیں اعزازی تمغہ دینے کا فیصلہ کیا گیا، فینسنگ فیڈریشن نے تسلیم کیا کہ جرمن بریٹا کیخلاف سیمی فائنل میں ٹائم کیپنگ کی وجہ سے نتیجہ متنازع ہوا۔ ورلڈ اینٹی ڈوپنگ ایجنسی نے انکشاف کیا کہ پری اولمپکس مقابلوں کے دوران 100 سے زائد اتھلیٹس ٹیسٹ میں ممنوعہ ادویات کا استعمال ثابت ہونے پر پکڑے گئے۔ لندن گیمز شروع ہونے سے قبل ہی 9 ٹریک اینڈ فیلڈ اتھلیٹس پر ڈوپ ٹیسٹ میں ناکامی پر پابندی عائد کردی گئی۔ کھیلوں کے آغاز سے ایک روز قبل بھی 4 اتھلیٹس کو فارغ کردیا گیا۔ پہلے دن امبانیا کے ویٹ لیفٹر ہیسین پلاکو بھی دھرلئے گئے۔

سینٹ کٹس کی سپرنٹر تامیکا ویمنز خود ہی ڈوپنگ کی خلاف ورزی کا اعتراف کرکے مقابلوں سے دستبردار ہوگئیں۔ انگلش میڈیا نے چینی سوئمر ژی شوین کی ورلڈ ریکارڈ پرفارمنس پر ڈوپنگ کا داغ لگانے کی کوشش کی۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرنسل پرستانہ جملے لکھنے کے سبب یونانی ٹرپل جمپر پیرا سکیوی کو بھی گھر کا راستہ دکھا دیا گیا۔ ایک طرف ٹکٹوں کی بلیک کے واقعات سامنے آنے پر تحقیقات کا آغاز ہوا تو دوسری طرف خالی نشستیں منتظمین کی پریشانی کا باعث بنیں۔ 3 ایجنٹوں کے خلاف کارروائی شروع کرتے ہوئے ملوث 45 افراد کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

ٹکٹوں کی فروخت کے وقت شائقین کے جوش و خروش کو دیکھتے ہوئے ہائوس فل کی امیدیں ظاہر کی جارہی تھیں مگر کئی سٹینڈ خالی دیکھنے کو ملتے رہے خدشہ ظاہر کیا گیا کہ بلیک کرنے والوں نے ٹکٹیں خریدیں مگر بعدازاں پولیس کے خوف سے ایسا نہ کرسکے اور نتیجہ میں ان کی جگہ خالی رہی۔ بعدازاں آفیشلز سے اعزازی ٹکٹ لے کر شائقین کو فروخت کردیئے گئے تاکہ مختلف ایونٹس کی رونقیں بڑھائی جاسکیں۔ لندن اولمپکس کی نگرانی کیلئے 18 ہزار فوجی تعینات ہیں۔ جنگی جہاز، بحری بیڑے، ہیلی کاپڑ معاونٹ کیلئے حاضر جبکہ جدید ڈرون اور میزائل شکن سسٹم کسی بھی صورتحال کا سامنا کرنے کیلئے تیار ہیں۔

دوسری طرف دیگر شہروں اور عوام کی سکیورٹی کا نظام بری طرح متاثر ہورہا ہے، ٹرینوں، بسوں کے وقت پر نہ پہنچنے کی وجہ سے لوگ روزمرہ کے کاموں میں شدید مشکلات محسوس کررہے ہیں، کرایوں اور مہنگائی میں اضافہ سے بھی عوام کو شدید پریشانی ہے۔ اولمپکس کی میزبانی زوال آمادہ برطانوی معیشت کو کتنا سہارا دیتی ہے۔ اس بارے میں فی الحال تو کچھ نہیں کہا جاسکتا تاہم زندگی کے معمولات میں مشکلات شہریوں کے چہروں پر صاف پڑھی جاسکتی ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں