ایک نئے انتخابی کلچر کی طرف پیش قدمی

ایف بی آر کے چیئرمین نے کہا کہ جو ٹیکس نہیں دیتے ان کی فہرست الیکشن کمیشن کو دینے کے لیے تیار ہیں.

الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات انتخابات کے مرحلے پر عام کی جائیں گی۔ فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ عام انتخابات میں آرٹیکل 62 اور63 پر حقیقی معنوں میں عملدرآمد کے لیے دیگر اداروں کی معاونت سے میکانزم تیار کیا جائیگا ۔ امیدواروں کی جانچ پڑتال کے لیے پانچ اداروں نادرا، الیکشن کمیشن، ایف بی آر، اسٹیٹ بینک اور نیب حکام پر مشتمل کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جو جانچ پڑتال کا طریقہ کار وضع کریگی۔ٹیکس نادہندگان اور قرضے معاف کرانے والے انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں گورنر اسٹیٹ بینک یاسین انور، چیئرمین ایف بی آر ارشد حکیم، چیئرمین نادرا طارق ملک اورنیب کے ڈی جی نے شرکت کی۔ آئندہ انتخابات کے شفاف انعقاد کے سلسلے میں 5 رکنی کمیٹی کا قیام نہ صرف خوش آئند ہے بلکہ اس سے الیکٹرل پروسس ہر قسم کی جعلسازی سے پاک اور مشکوک کردار کے حامل امیدواروں کی اسکروٹنی بھی یقینی ہوجائیگی ۔ اس وقت ضرورت اسی عمل کی ہے کہ پارلیمنٹ تک وہ لائق ، بے داغ ، اہل، باوقار اورتعلیم یافتہ افراد قوم کے منتخب نمائندوں کی حیثیت میں پہنچیں جن کے دل میں قوم کا درد ہو ،جمہوری اقدار اور پارلیمانی روایات کی احترام کا کوئی ایسا کلچر پیدا کریں کہ عالمی برادری ہمارے جمہوری اداروں کی تقدیس کے قائل بن جائیں ،ایک ربرا سٹمپ پارلیمنٹ کے طعنے قوم نہ سنے اور عالمی اقتصادیات کے ماہرین ہماری معیشت کو بلیک مارکیٹ کے31 ویں انڈیکس میں رکھنے کا اعلان نہ کریں ۔


یہ کام اگرچہ اپنی نوعیت اور نتائج کے اعتبار سے بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے تاہم الیکشن کمیشن نے مروجہ دقیانوسی اور استحصالی سیاسی نظام میں تصدیق شدہ رائے دہندگان کو امیدواروں کی ایک کلین چٹ رکھنے والی کھیپ مہیا کرنے کے جس عزم کا اظہار کیا ہے اس کی تکمیل اسی طرح ممکن ہے کہ اسکروٹنی کا میکنزم بھی شفاف اور قابل عمل ہو اور ووٹ دینے کا عمل ایک نئی جمہوری پیش رفت اور سیاسی نظام کی تنظیم نو کی خوش خبری دے سکے۔ موجودہ حکومت نے بلاشبہ اپنی آئینی اور جمہوری میعاد پوری کرتے ہوئے جمہوری تسلسل کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کیا ہے تاہم اراکین قومی وصوبائی اسمبلی اور سینیٹرز سے قوم نے بے لوث خدمت خلق کی کی جو توقعات وابستہ کی تھیں وہ پوری نہ ہوسکیں بلکہ یہ امید افزا میعاد عوامی اور میڈیا کی سطح پر کرپشن ، بد انتظامی، نااہلیت اور غبن کے درجنوںا سکینڈلز اورالزامات کے شور میں اس طرح دب گئی کہ اچھے حکومتی اقدامات بھی بے اثر ہوگئے ۔

لہٰذا اب ضرورت ہے کہ پارلیمان کا وقار بلند ہو اور ملکی نظام سیاست ماضی کی آلائشوں سے پاک ہو۔ اس کے لیے الیکشن کمیشن نے واضح کیا کہ آئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں کی جانب سے کاغذات نامزدگی کی تفصیلات انتخابات کے مرحلے پر عام کی جائیں گی۔اجلاس میں نیب حکام نے سزا یافتہ افراد سے متعلق معلومات الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کی یقین دہانی کرا دی جب کہ مالی اثاثوں کی چھان بین کے حوالے سے ایف بی آر اور نادرا بھی الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے۔ چیئرمین نادرا نے کہا کہ امیدواروں کی دہری شہریت کے معاملے پر الیکشن کمیشن کو معلومات فراہم کریگا جن کے پاس پاکستان اوریجن کارڈ ہو گا وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔

ایف بی آر کے چیئرمین نے کہا کہ جو ٹیکس نہیں دیتے ان کی فہرست الیکشن کمیشن کو دینے کے لیے تیار ہیں، سیکریٹری الیکشن کمیشن نے میڈیا کو بریفنگ میں بتایا کہ امیدواروں کی اسکروٹنی کے عمل میں قانونی پیچیدگیوں کا سامنا ہے، قانون سازی الیکشن کمیشن نہیں پارلیمنٹ نے کرنی ہے ۔حقیقت یہ ہے کہ انتخابات میں امیدواروں کے شفاف کردار کو یقینی بنانے کے لیے صرف الیکشن کمیشن کے اقدامات پر انحصار نہ کیا جائے بلکہ اس مشکل کام میں سیاسی جماعتوں کو الیکشن کمیشن کی ہر قدم پر مدد کرنی چاہیے اور مشترکہ طور پر فالٹ فری الیکشن کو یقینی بنانے کے لیے امیدواروں کے چنائو میں انتہائی شفافیت کا مظاہرہ کرنا چاہیے ۔ امیدوار کل قوم کی امیدوں اور امنگوں کی ترجمانی پارلیمنٹ اور صوبائی اسمبلیوں اور سینیٹ میں کریںگے ۔ان کے منشور بھی عصری تقاضوں کے حوالہ سے عوام کو نیا پیغام دیں تب بات بنے گی۔
Load Next Story