دہشتگردی سے نمٹنے کیلئے ڈرون حملوں کے بجائے کوئی اور طریقہ تلاش کرنا ہو گا صدر زرداری

نیٹو اور ایساف کی افواج کو خطے میں امن قائم کرنے میں پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، صدر زرداری


APP February 21, 2013
صدر زرداری نے امریکی وفد سے کہا کہ پاکستان کی افواج اورعوام نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں کئی قربانیاں دیں اور دنیا کو ان قربانیوں کو تسلیم کرنا چاہیئے۔ فوٹو: فائل

صدر آصف زرداری نے ڈرون حملوں کے حوالے سے کہا ہے کہ ڈرون حملے پاکستان اور امریکا دونوں ممالک کی حکومتوں کے لئے عوام میں نفرت پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں لہذاٰ دہشت گردی پر قابو پانے کے لئے دونوں ممالک کو مل کر کوئی اور حل تلاش کرنا ہو گا۔

ایوان صدر میں سینیٹر رابرٹ میننڈیز کی قیادت میں امریکی سینیٹ کے وفد سے ملاقات کے دوران صدر زرداری نے افغانستان کی سرحد سے دہشت گردوں کے پاکستانی افواج پر حملوں کے حوالے سے بھی اعتراض اٹھایا۔

ترجمان صدارتی ہاؤس فرحت اللہ بابر نے میڈیا کو ملاقات کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صدر زرداری نے امریکی وفد سے کہا کہ پاکستان کی افواج اورعوام نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں کئی قربانیاں دیں اور دنیا کو ان قربانیوں کو تسلیم کرنا چاہیئے۔ صدر نے خطے میں امن قائم کرنے کے لئے نیٹو اور ایساف کی افواج کو پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

صدر نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے اپنا کردار ادا کر رہا ہے اور اس حوالے سے صدر نے امریکی وفد کو سال 2014 میں امریکی اور نیٹو افواج کے انخلا کے بعد نیٹو افواج کی جانب سے افغان پولیس کو سیکیورٹی کی ذمہ داریوں کی منتقلی میں بھی بھرپور مدد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

صدر زرداری نے ملاقات کے دوران امریکی وفد سے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعاون کو فروغ دینے کا حامی ہے اور پاکستان امریکا سے امداد لینے کے بجائے تجارتی تعلقات کو وسعت دینے کا خواہاں ہے، صدر زرداری نے امریکا کو پاکستان میں توانائی اور زراعت کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرنے کی بھی دعوت دی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں