ٹوئٹر نے 3 لاکھ سے زائد اکاؤنٹس بلاک کر دیے
ان اکاؤنٹس کو بلاک کیا گیا جن کے ذریعے دہشتگردی کو فروغ دیا جارہا تھا، ٹوئٹر انتظایہ
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر نے دہشتگردی کو فروغ دینے پر 3 لاکھ سے زیادہ اکاؤنٹس بلاک کر دیے۔
ٹوئٹر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران 3 لاکھ سے زائد اکاؤنٹس کو بلاک کیا گیا جن کے ذریعے دہشتگردی کو فروغ دیا جا رہا تھا۔ ٹوئٹر کے مطابق ان میں سے ایک فیصد اکاؤنٹس مختلف ممالک کی حکومتوں کی درخواست پر بلاک کئے گئے جبکہ 95 فیصد اکاؤنٹس ٹوئٹر کی اپنی سنسرشپ پالیسی کے تحت بند کیے گئے۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر نے اندرونی طور پر مانیٹرنگ کا نظام مرتب کر رکھا ہے جس کے تحت ٹوئٹر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسے ہر مواد کو حذف کر سکے جس سے دہشت گردی کا پرچار ہوتا ہو۔ ٹوئٹر کے مطابق اکاؤنٹس بلاک کرنے کی زیادہ تر درخواستیں امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے موصول ہوئیں جنہوں نے ٹوئٹر پر استحصالی رویے، شدت پسندی، دھمکی آمیز پیغامات کی ترسیل، نفرت انگیز مواد کے فروغ اور جعلی اکاؤنٹس کی شکایات کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے روزانہ 10 لاکھ اکاؤنٹس بند کرنا شروع کر دیئے
ٹوئٹر کی جانب سے جاری ٹرانسپیرنسی رپورٹ 2017 کے مطابق رواں برس حکومتوں کی جانب سے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بلاک رکھنے کی درخواستیں ماضی کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے بھی جنوری سے جون کے دوران ٹوئٹر سے 84 اکاؤنٹس بلاک کرنے کی 24 درخواستیں کیں تاہم ٹوئٹر انتظامیہ نے ان درخواستوں پر عمل نہیں کیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر نفرت انگیز خیالات کی تشہیر کرنے والے 10 لاکھ سے زائد اکاؤنٹ بند کررہی ہے۔
ٹوئٹر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رواں برس کی پہلی سہ ماہی کے دوران 3 لاکھ سے زائد اکاؤنٹس کو بلاک کیا گیا جن کے ذریعے دہشتگردی کو فروغ دیا جا رہا تھا۔ ٹوئٹر کے مطابق ان میں سے ایک فیصد اکاؤنٹس مختلف ممالک کی حکومتوں کی درخواست پر بلاک کئے گئے جبکہ 95 فیصد اکاؤنٹس ٹوئٹر کی اپنی سنسرشپ پالیسی کے تحت بند کیے گئے۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر نے اندرونی طور پر مانیٹرنگ کا نظام مرتب کر رکھا ہے جس کے تحت ٹوئٹر کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ ایسے ہر مواد کو حذف کر سکے جس سے دہشت گردی کا پرچار ہوتا ہو۔ ٹوئٹر کے مطابق اکاؤنٹس بلاک کرنے کی زیادہ تر درخواستیں امریکا اور یورپی ممالک کی جانب سے موصول ہوئیں جنہوں نے ٹوئٹر پر استحصالی رویے، شدت پسندی، دھمکی آمیز پیغامات کی ترسیل، نفرت انگیز مواد کے فروغ اور جعلی اکاؤنٹس کی شکایات کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیس بک نے روزانہ 10 لاکھ اکاؤنٹس بند کرنا شروع کر دیئے
ٹوئٹر کی جانب سے جاری ٹرانسپیرنسی رپورٹ 2017 کے مطابق رواں برس حکومتوں کی جانب سے ٹوئٹر اکاؤنٹس کو بلاک رکھنے کی درخواستیں ماضی کے مقابلے میں سب سے زیادہ رہیں۔ رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان نے بھی جنوری سے جون کے دوران ٹوئٹر سے 84 اکاؤنٹس بلاک کرنے کی 24 درخواستیں کیں تاہم ٹوئٹر انتظامیہ نے ان درخواستوں پر عمل نہیں کیا۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک نے بھی اعلان کیا تھا کہ وہ روزانہ کی بنیاد پر نفرت انگیز خیالات کی تشہیر کرنے والے 10 لاکھ سے زائد اکاؤنٹ بند کررہی ہے۔