بدامنی اور سی این جی بحران پبلک ٹرانسپورٹ کا کاروبار تباہ 200روٹس بند

ڈیزل کی قیمت اور چنگ چی رکشوں سے ٹرانسپورٹ معدوم ہوگئی،بسیں کباڑیوں کو فروخت،منی بسیں لوڈنگ ٹرک میں تبدیل ہوگئیں

ڈیزل کی قیمت اور چنگ چی رکشوں سے ٹرانسپورٹ معدوم ہوگئی،بسیں کباڑیوں کو فروخت،منی بسیں لوڈنگ ٹرک میں تبدیل ہوگئیں فوٹو: فائل

شہر میں بدامنی کا راج، سی این جی بحران، ڈیزل کی مہنگائی، پولیس بیگار، ہڑتالیں، غیرقانونی چنگ چی رکشہ سروس اوردیگر وجوہات کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ کا کاروبار تباہی کے دہانے پر کھڑا ہے۔

ان دنوں یومیہ 8 تا 10 بڑی بسیں پرانی ہونے کے باعث کباڑیے کے ہاتھوں فروخت ہورہی ہیں جبکہ 15تا 20 منی بسیں وکوچز لوڈنگ ٹرک میں تبدیل کی جارہی ہیں،10تا 15سال میں پبلک ٹرانسپورٹ کے تقریباً 200 روٹ بند ہوچکے ہیں جس کے باعث لمبے سفر کیلیے شہریوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اگر سرکاری اداروں نے ٹرانسپورٹرز کے مسائل حل نہ کیے تو شہری موجودہ ٹوٹی پھوٹی پبلک ٹرانسپورٹ سے بھی محروم ہوجائیں گے ،غریب شہریوں کو سفر کیلیے تانگوں و گدھا گاڑیوں اور پرخطر چنگ چی رکشوں پر گزارہ کرنا پڑیگا۔

نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سمیت ٹرانسپورٹ تنظیموں اور دیگر اداروں کے پاس آپریشنل پبلک ٹرانسپورٹ کی تعداد کا صحیح ڈیٹا موجود نہیں ہے تاہم اس وقت11ہزار سے زائد بسیں، منی بسیں اور کوچز چل رہی ہیں، ٹرانسپورٹرز کے مطابق ڈیزل کی بڑھتی قیمتوں، سی این جی بحران، شہر میں امن وامان کی خراب صورتحال کے باعث اس کاروبار میں نئی سرمایہ کاری ناپید ہے،گذشتہ چند سالوں میں تقریباً 11ہزار پبلک ٹرانسپورٹ اسکریپ یا لوڈنگ ٹرک میں تبدیل ہوچکی ہے، سی این جی کی قیمت میں کمی سے80 فیصد پبلک ٹرانسپورٹ ڈیزل سے سی این جی میں منتقل ہوئی تاہم ہفتہ وار سی این جی ناغوں اور فلنگ اسٹیشنوں پر لمبی قطاروں نے فائدہ ٹرانسپورٹرز کو نہیں ہونے دیا۔




سابقہ شہری حکومت کے دور میں اربن ٹرانسپورٹ اسکیم کے تحت 250 نئی بڑی بسیں چلائی گئیں تاہم ڈیزل کی قیمتوں میں غیرمعمولی اضافے، سبسڈی کی عدم فراہمی سے یہ اسکیم منطقی انجام کو پہنچ گئی،بڑی بسیں چونکہ پرانی ہیں اس لیے اسکریپ کی شکل میں کباڑیوں کے ہاتھوں فروخت ہورہی ہیں جبکہ منی بسیں اور کوچز تیزی سے لوڈنگ ٹرک یا کنٹریکٹ کیرئیرز بسوں میں تبدیل ہورہی ہیں،اس صورت حال کے باعث کراچی میں پبلک ٹرانسپورٹ معدوم ہوتی جارہی ہے، ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی سے ملنے والی دستاویزات اور نمائندہ ایکسپریس کے سروے کے مطابق بڑی بسوں کے مجموعی روٹس60 ہیں جن میں37 بند ہوچکے ہیں اور صرف23 آپریشنل ہیں، منی بسوں کے مجموعی روٹس223 ہیں جن میں153بند ہوچکے ہیں اور صرف 70 پر منی بسیں چل رہی ہیں،کوچز کے40 روٹس آپریشنل ہیں اور8 روٹس بند ہوچکے ہیں۔

پبلک ٹرانسپورٹ کے کاروبار کو چنگ چی رکشہ سروس نے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، یہ سروس پہلے اندرونی سڑکوں و گلیوں میں چلتی تھی اب شاہراہوں پر چلائی جارہی ہے،ٹرانسپورٹرز کے مطابق پولیس کی جانب سے بیگار میں پکڑی گئی پبلک ٹرانسپورٹ اور ہڑتالوں میں نذرآتش ہونے والی گاڑیوں کے معاوضے کی عدم ادائیگی سے کاروبار مکمل طور پر یتیم ہوگیا ،کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کے مطابق صوبائی حکومت نے اب تک بیگار اور نذرآتش ہونے والی134بسیں،547 منی بسیں وکوچز اور 29جاں بحق وزخمی ہونے والے ڈرائیورز وکنڈیکٹرز کے لواحقین کو معاوضہ ادا نہیں کیا ہے،ٹرانسپورٹ کی بدترین قلت کے باعث انھیں چھتوں پر بیٹھ کر سفر کرنا پڑتا ہے۔
Load Next Story