بینظیر کا قتلشواہد جمع کرنے کے بعد جائے وقوع دھویا گیاگواہ
جرح مکمل،ایس پی خرم شہزادنے کہاتھاکہ شواہدجمع کرلیے ہیں،فائر بریگیڈ افسر
انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت کے جج چوہدری حبیب الرحمن نے سابق وزیر اعظم بینظیربھٹوکے قتل کیس کی سماعت کل ہفتہ 23 فروری تک ملتوی کردی۔
جبکہ جمعرات کو 2 اہم گواہوں فائر بریگیڈکے آفیسر غلام محمد ناز اور ریسکیو1122کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرحمن پر2 پولیس افسران سابق ڈی آئی جی سعود عزیز، ایس پی خرم شہزادکے وکیل نے جرح بھی مکمل کر لی۔دوران جرح وکلا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔عدالت نے بھی سخت ناراضی کا اظہارکیا۔فائر بریگیڈکے افسرغلام محمد ناز نے جرح کے دوران بتایا کہ جائے شہادت (کرائم سین) دھونے کی ہدایت ملی تو میں نے ریسکیو1122کے انچارج ڈاکٹر عبدالرحمن سے بات کی وہ وہاں تھوڑی دور موجود ایس پی خرم شہزادکے پاس گئے اورکچھ دیر بعد واپس آکرکہا کہ انھوں(خرم شہزاد) نے کہا ہے کہ جگہ دھودیں، ہم(پولیس) نے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔
جب کرائم سین دھویا جارہا تھا اس وقت وہاں صرف خون رہ گیا تھا، ہمارا مقصد شواہدکوضائع کرنا نہیں تھا۔ ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرحمن نے بتایا کہ انھوں نے اس کیس میں3مرتبہ بیان ریکارڈکرائے ہیں، واقعے کے دن جب میں موقع پرپہنچا تو پولیس ٹیمیں شواہد جمع کر رہی تھیں، جائے شہادت دھونے کے حکم پرمیں خود وہاں موجود ایس پی خرم شہزادکے پاس گیا اوران سے پوچھا توانھوں نے بتایا کہ تمام شواہد جمع کرلیے اب یہ جگہ دھودی جائے جس پرجائے وقوع دھوئی گئی۔
جبکہ جمعرات کو 2 اہم گواہوں فائر بریگیڈکے آفیسر غلام محمد ناز اور ریسکیو1122کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرحمن پر2 پولیس افسران سابق ڈی آئی جی سعود عزیز، ایس پی خرم شہزادکے وکیل نے جرح بھی مکمل کر لی۔دوران جرح وکلا کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوتا رہا۔عدالت نے بھی سخت ناراضی کا اظہارکیا۔فائر بریگیڈکے افسرغلام محمد ناز نے جرح کے دوران بتایا کہ جائے شہادت (کرائم سین) دھونے کی ہدایت ملی تو میں نے ریسکیو1122کے انچارج ڈاکٹر عبدالرحمن سے بات کی وہ وہاں تھوڑی دور موجود ایس پی خرم شہزادکے پاس گئے اورکچھ دیر بعد واپس آکرکہا کہ انھوں(خرم شہزاد) نے کہا ہے کہ جگہ دھودیں، ہم(پولیس) نے شواہد اکٹھے کر لیے ہیں۔
جب کرائم سین دھویا جارہا تھا اس وقت وہاں صرف خون رہ گیا تھا، ہمارا مقصد شواہدکوضائع کرنا نہیں تھا۔ ریسکیو 1122 کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عبدالرحمن نے بتایا کہ انھوں نے اس کیس میں3مرتبہ بیان ریکارڈکرائے ہیں، واقعے کے دن جب میں موقع پرپہنچا تو پولیس ٹیمیں شواہد جمع کر رہی تھیں، جائے شہادت دھونے کے حکم پرمیں خود وہاں موجود ایس پی خرم شہزادکے پاس گیا اوران سے پوچھا توانھوں نے بتایا کہ تمام شواہد جمع کرلیے اب یہ جگہ دھودی جائے جس پرجائے وقوع دھوئی گئی۔