اڈیالہ جیل کیس سیکریٹری فاٹا سے جائزہ رپورٹ اور ریکارڈ طلب
مقدمہ چلانے کے لئے ثبوت نہیں ملے توطبی معائنے کی بات کرنے لگے ہیں، آپ کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں، چیف جسٹس
سپریم کورٹ نے اڈیالہ جیل سے رہائی کے بعد دوبارہ حراست میں لئے گئے قیدیوں کے متعلق سیکریٹری فاٹا سے جائزہ رپورٹ اور ریکارڈ طلب کر لیا۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دو سال سے قیدی تحویل میں ہیں جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 7 افراد کی حراستی مراکز سے رہائی کی درخواستیں ملی ہیں، طبی معائنےکے بعد فیصلہ کیا جائے گا، اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا مقدمہ چلانے کے لئے ثبوت نہیں ملے توطبی معائنے کی بات کرنے لگے ہیں، آپ کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ میرٹ پر فیصلہ کرنے کے بجائے عدالت فاٹا میں اپنے عدالتی اختیار کو بھی دیکھے۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدالتی اختیارات کا علم ہے لیکن گمشدگی کا معاملہ کہاں سے شروع ہوا آپ بھی جانتے ہیں، کیس کی سماعت 26 فروری تک ملتوی کردی گئی۔
چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں کیس کی سماعت ہوئی، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ دو سال سے قیدی تحویل میں ہیں جواب میں ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 7 افراد کی حراستی مراکز سے رہائی کی درخواستیں ملی ہیں، طبی معائنےکے بعد فیصلہ کیا جائے گا، اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا مقدمہ چلانے کے لئے ثبوت نہیں ملے توطبی معائنے کی بات کرنے لگے ہیں، آپ کے پاس ثبوت ہیں تو پیش کریں جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے اپنے دلائل میں کہا کہ میرٹ پر فیصلہ کرنے کے بجائے عدالت فاٹا میں اپنے عدالتی اختیار کو بھی دیکھے۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے کہا کہ عدالتی اختیارات کا علم ہے لیکن گمشدگی کا معاملہ کہاں سے شروع ہوا آپ بھی جانتے ہیں، کیس کی سماعت 26 فروری تک ملتوی کردی گئی۔