پاکستان کا افغانستان سے مولوی فقیر محمد کی حوالگی کا مطالبہ
مولوی فقیر محمد پاک افغان سرحد پر پاک افواج کے خلاف کئی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث رہ چکا ہے۔
پاکستان نے افغانستان سے پاکستانی طالبان کے سرکردہ رہنما مولوی فقیرمحمد کو حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق افغان وزیر خارجہ زلمے رسول وزیرخارجہ حنا ربانی کھر سے مولوی فقیر محمد کی گرفتاری کی تصدیق کر چکے ہیں اوراس حوالے سے وزارت خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ مولوی فقیر محمد کو جلد پاکستان کے حوالے کر دیا جائے گا۔
مولوی فقیر محمد تحریک طالبان پاکستان کا ایک سینئر رکن ہے جو پاک افغان سرحد پر پاک افواج کے خلاف کئی دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملوث رہ چکا ہے۔
پاکستان افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے جاری کوششوں کے حوالے سے گزشتہ چند ماہ میں 26 افغان طالبان قیدیوں کو رہا کر کے افغان حکام کے حوالے کر چکا ہے کیونکہ افغان حکومت کا ماننا ہے کہ ان قیدیوں کی رہائی کے ذریعے طالبان رہنماؤں کو حکومت سے مذاکرات کے لئے آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان نے مزید افغان طالبان قیدیوں کو رہا کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کوئی معاہدہ موجود نہیں ۔
غیرملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق پاکستان کی وزارت خارجہ کے مطابق افغان وزیر خارجہ زلمے رسول وزیرخارجہ حنا ربانی کھر سے مولوی فقیر محمد کی گرفتاری کی تصدیق کر چکے ہیں اوراس حوالے سے وزارت خارجہ کے ترجمان معظم احمد خان کا کہنا ہے کہ ہمیں امید ہے کہ مولوی فقیر محمد کو جلد پاکستان کے حوالے کر دیا جائے گا۔
مولوی فقیر محمد تحریک طالبان پاکستان کا ایک سینئر رکن ہے جو پاک افغان سرحد پر پاک افواج کے خلاف کئی دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھی ملوث رہ چکا ہے۔
پاکستان افغانستان میں امن کی بحالی کے لئے جاری کوششوں کے حوالے سے گزشتہ چند ماہ میں 26 افغان طالبان قیدیوں کو رہا کر کے افغان حکام کے حوالے کر چکا ہے کیونکہ افغان حکومت کا ماننا ہے کہ ان قیدیوں کی رہائی کے ذریعے طالبان رہنماؤں کو حکومت سے مذاکرات کے لئے آمادہ کیا جا سکتا ہے۔
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان کے مطابق پاکستان نے مزید افغان طالبان قیدیوں کو رہا کرنے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے کوئی معاہدہ موجود نہیں ۔