کپاس کی 68 نئی اقسام تجرباتی بنیادپرکاشت کیلیے منظور
وزیرتجارت کی زیرصدارت اجلاس،سینٹرل کاٹن کمیٹی کیلیے69کروڑکے بجٹ کی بھی منظوری
وفاقی حکومت نے ملک میں کپاس کی کاشت کے فروغ اور بہترپیداوار کے لیے رواں مالی سال کے دوران کپاس کی 68نئی اقسام کی تجرباتی بنیادوں پر کاشت کرنے کی منظوری دیدی ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کیلیے مجموعی طور پر 69 کروڑروپے مالیت کے بجٹ کی بھی منظوری دیدی گئی ہے۔ علاوہ ازیں 114خالی نشستوں پرتقرریوں کیلیے پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کی ڈپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹی اور ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کی تشکیل نو کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ منظوری گزشتہ روز(جمعہ)وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک کی زیر صدارت ہونے والے سینٹرل کاٹن کمیٹی کے اعلی سطح کے اجلاس میں دی گئی ہے۔ اجلاس میں کاٹن کمشنر ڈاکٹر خالد عبداللہ کے علاوہ منصوبہ کمیشن،وزارت تجارت، اپٹما سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق وزیر تجارت محمد پرویز ملک کی زیر صدارت ہونیوالے سینٹرل کاٹن کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں 17 مختلف مقامات پر کپاس کی نئی اقسام کو کاشت کیا جائے گا اور بہتر پیداوار کے حصول کے لیے ملک کے مختلف علاقوں میں 291تجربات کیے جائیں گے۔
اجلاس کے دوران بتایاگیاکہ گزشتہ سال کے دوران کپاس کی 11 اقسام کاشت کی گئیں اور کیڑے مار ادویہ کے خاتمے کے لیے بھی مختلف مقامات پر بڑے پیمانے پر تجربات کیے گئے جن میں 60سے 80 سائنس دانوں نے حصہ لیا۔ سینٹرل کاٹن کمیٹی نے 2017-18کے اخراجات کی منظوری دی۔ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ٹیکسٹائل ملوں سے سیس کی وصولی کاتخمینہ 48کروڑ روپے لگایاگیا ہے جبکہ دیگر ذرائع سے 2کروڑ 50لاکھ روپے ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ سیس کی وصولی کے سلسلے میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن کے نمائندے نے یقین دلایا کہ سیس کے سلسلے میں اپٹما سینٹرل کاٹن کمیٹی کے ساتھ تعاون کر ے گی اور امورافہام وتفہیم سے حل کر لیے جائیں گے۔ ٹیکسٹائل ملوں سے فی گانٹھ 50روپے سیس وصول کیاجاتاہے جس کو کپاس کی کاشت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، سیس کی وصولی نہ ہونے سے ملک میں کپاس کی بہتر کاشت کے لیے تحقیق کا کام متاثر ہو رہاہے۔ ذرائع نے بتایاکہ سیس کی ادائیگی کے حوالے سے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور گزشتہ ایک سال سے سیس کی وصولی کا عمل رکا ہوا ہے اور اس ضمن میں کوئی رقم وصول نہیں کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ سینٹرل کاٹن کمیٹی کے اجلاس میں بتایاگیاکہ سیس کی وصولی کے لیے ایف بی آر کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھا اور ایف بی آر کو وصولی کے سلسلے میں تعاون کرنے کے لیے خط لکھاگیاتھا تاہم ابھی تک ایف بی آر کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ذرائع نے بتایاکہ سینٹرل کاٹن کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی کی تشکیل نو کرنے کی بھی منظوری دی گئی اور فیصلہ کیا گیاکہ سینٹرل کاٹن کمیٹی کے اراکین کی تعدا د 18 سے بڑھا کر 30کی جائے گی جس میں اراکین قومی اسمبلی، اپٹما کے پانچ اراکین، وزارت تجارت کے نمائند ہ زرعی شعبے اور دیگر متعلقہ شعبوں کے لوگ شامل ہوں گے۔ اس کمیٹی کی سربراہی رکن قومی اسمبلی اسدالرحمن کریں گے۔ کمیٹی سینٹرل کاٹن کمیٹی کی تشکیل نو کے حوالے سے اپنی رپورٹ ایک ماہ کے اندر جمع کروائے گی۔
اس کے علاوہ پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کیلیے مجموعی طور پر 69 کروڑروپے مالیت کے بجٹ کی بھی منظوری دیدی گئی ہے۔ علاوہ ازیں 114خالی نشستوں پرتقرریوں کیلیے پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کی ڈپارٹمنٹل سلیکشن کمیٹی اور ڈپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی کی تشکیل نو کی منظوری دی گئی ہے۔ یہ منظوری گزشتہ روز(جمعہ)وفاقی وزیر تجارت پرویز ملک کی زیر صدارت ہونے والے سینٹرل کاٹن کمیٹی کے اعلی سطح کے اجلاس میں دی گئی ہے۔ اجلاس میں کاٹن کمشنر ڈاکٹر خالد عبداللہ کے علاوہ منصوبہ کمیشن،وزارت تجارت، اپٹما سمیت دیگر متعلقہ اداروں کے نمائندے شریک ہوئے۔ ذرائع کے مطابق وزیر تجارت محمد پرویز ملک کی زیر صدارت ہونیوالے سینٹرل کاٹن کمیٹی کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں 17 مختلف مقامات پر کپاس کی نئی اقسام کو کاشت کیا جائے گا اور بہتر پیداوار کے حصول کے لیے ملک کے مختلف علاقوں میں 291تجربات کیے جائیں گے۔
اجلاس کے دوران بتایاگیاکہ گزشتہ سال کے دوران کپاس کی 11 اقسام کاشت کی گئیں اور کیڑے مار ادویہ کے خاتمے کے لیے بھی مختلف مقامات پر بڑے پیمانے پر تجربات کیے گئے جن میں 60سے 80 سائنس دانوں نے حصہ لیا۔ سینٹرل کاٹن کمیٹی نے 2017-18کے اخراجات کی منظوری دی۔ ذرائع کے مطابق رواں مالی سال کے دوران ٹیکسٹائل ملوں سے سیس کی وصولی کاتخمینہ 48کروڑ روپے لگایاگیا ہے جبکہ دیگر ذرائع سے 2کروڑ 50لاکھ روپے ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایاکہ سیس کی وصولی کے سلسلے میں آل پاکستان ٹیکسٹائل ملزایسوسی ایشن کے نمائندے نے یقین دلایا کہ سیس کے سلسلے میں اپٹما سینٹرل کاٹن کمیٹی کے ساتھ تعاون کر ے گی اور امورافہام وتفہیم سے حل کر لیے جائیں گے۔ ٹیکسٹائل ملوں سے فی گانٹھ 50روپے سیس وصول کیاجاتاہے جس کو کپاس کی کاشت کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، سیس کی وصولی نہ ہونے سے ملک میں کپاس کی بہتر کاشت کے لیے تحقیق کا کام متاثر ہو رہاہے۔ ذرائع نے بتایاکہ سیس کی ادائیگی کے حوالے سے معاملہ عدالت میں زیر سماعت ہے اور گزشتہ ایک سال سے سیس کی وصولی کا عمل رکا ہوا ہے اور اس ضمن میں کوئی رقم وصول نہیں کی گئی۔
ذرائع نے بتایا کہ سینٹرل کاٹن کمیٹی کے اجلاس میں بتایاگیاکہ سیس کی وصولی کے لیے ایف بی آر کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیاتھا اور ایف بی آر کو وصولی کے سلسلے میں تعاون کرنے کے لیے خط لکھاگیاتھا تاہم ابھی تک ایف بی آر کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ذرائع نے بتایاکہ سینٹرل کاٹن کمیٹی کے اجلاس میں کمیٹی کی تشکیل نو کرنے کی بھی منظوری دی گئی اور فیصلہ کیا گیاکہ سینٹرل کاٹن کمیٹی کے اراکین کی تعدا د 18 سے بڑھا کر 30کی جائے گی جس میں اراکین قومی اسمبلی، اپٹما کے پانچ اراکین، وزارت تجارت کے نمائند ہ زرعی شعبے اور دیگر متعلقہ شعبوں کے لوگ شامل ہوں گے۔ اس کمیٹی کی سربراہی رکن قومی اسمبلی اسدالرحمن کریں گے۔ کمیٹی سینٹرل کاٹن کمیٹی کی تشکیل نو کے حوالے سے اپنی رپورٹ ایک ماہ کے اندر جمع کروائے گی۔