سانحہ ماڈل ٹاؤن شہبازشریف کیخلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کیلئے منظور

جسٹس نجفی کی رپورٹ شائع نہ کرنے پرشہباز شریف توہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں، درخواست میں موقف


ویب ڈیسک September 23, 2017
عدالتی حکم کے باوجود رپورٹ پبلک نہ کرنے پر فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے، درخواست گزار۔ فوٹو: فائل

ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ عوام کے سامنے نہ لانے پر وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف و دیگر کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالتی حکم کے باوجود سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظرعام پر نہ لانے پر عوامی تحریک کی جانب سے توہین عدالت کی درخواست دائر کردی گئی۔ عوامی تحریک نے اپنی پٹیشن میں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، صوبائی وزیر قانون رانا ثنا اللہ، چیف سیکرٹری اور ہوم سیکرٹری کو فریق بناتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی استدعا کی ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر 25 ستمبر کو درخواست کی سماعت کریں گے۔



درخواست میں استدعا کی گئی کہ جسٹس نجفی کی رپورٹ شائع نہ کرنے پر ہوم سیکرٹری توہین عدالت کے مرتکب ہورہے ہیں لہذا فریقین کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔



دوسری جانب لندن پہنچنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کمیشن بنانے کی درخواست میں نے ہی کی تھی جبکہ کمیشن رپورٹ حکومت کی صوابدید ہوتی ہے لیکن اب معاملہ عدالت میں ہے اس لئے اس پر بات نہیں کر سکتا۔



ایک سوال کے جواب میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اجلاس میں شرکت کا سوال تو تب پیدا ہو جب اجلاس منعقد ہوا ہو، لندن میں اجلاس کا مجھے علم نہیں، اپنی بھابھی کلثوم نواز کی عیادت کے لیے آیا ہوں۔ پارٹی اور خاندان میں اختلافات کے حوالے سے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یہ دشنوں کی سوچ ہو سکتی ہے لیکن اس میں کوئی صداقت نہیں ہے جب کہ کل بھی نواز شریف سے وفادار تھا اور آئندہ بھی وفادار رہوں گا۔ شہبازشریف نے کہا کہ نواز شریف سے ملاقات میں موجودہ ملکی صورتحال پر تفصیلی بات ہو گی۔

واضح رہے کہ چند روز قبل لاہور ہائی کورٹ نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ منظر عام پر لانے کا حکم دیا تھا تاہم پنجاب حکومت نے ایسا کرنے کے بجائے فیصلے کے خلاف ہی اپیل دائر کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔