عالمی بینک کا فاٹا کے لیے قرضہ
عالمی بینک نے جس قرضے کی منظوری دی ہے اس کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا
عالمی بینک نے فاٹا میں عسکریت پسندی کے نتیجہ میں بے گھر ہونے والے افراد (آئی ڈی پیز) کو واپس ان کے گھروں میں آباد کرنے اور ان کی مالی، ان کی صحت کی ضروریات پوری کرنے اور ہنگامی حالات یعنی ایمرجنسی رسپانس سسٹم کے قیام کے لیے گیارہ کروڑ چار لاکھ ڈالر قرضہ کی منظوری دیدی ہے، ورلڈ بینک کے اعلامیہ کے مطابق عالمی بینک نے اگست 2015ء میں ایمرجنسی ریکوری پراجیکٹ کے تحت فاٹا کے عارضی بے گھر افرادکے لیے ساڑھے سات کروڑ ڈالرقرضہ کی منظوری دی اوراس منصوبے سے فاٹا کی شمالی وزیرستان، جنوبی وزیرستان، اورکزئی، کرم اور خیبرایجنسیوں کے خاندان مستفید ہوئے اور اب فراہم کی جانے والی اس اضافی فنانسنگ سے تین لاکھ 26 ہزار مستحق عارضی بے گھر افراد کو امداد فراہم کی جا سکے گی۔
عالمی بینک نے جس قرضے کی منظوری دی ہے اس کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن اگر عالمی بینک قرضے کے بجائے گرانٹ دیتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔ بہرحال حکومت پاکستان کو فاٹا پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ قبائلی عوام کی آبادکاری پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ فاٹا میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ آئینی اصلاحات اس خطے کا مقدر تبدیل کر سکتی ہیں۔ یہاں پاکستان کے عدالتی نظام کا اجراء انتہائی ضروری ہے۔ پولیسنگ اور انتظامیہ کو بھی وہی اختیار ملنے چاہئیں جو پورے ملک کی انتظامی مشینری کو حاصل ہیں۔ فاٹا میں نئے شہر آباد کرنے چاہئیں تاکہ اس خطے میں شہری کلچر متعارف ہو اور یہاں تجارتی سرگرمیاں تیز ہوں۔
عالمی بینک نے جس قرضے کی منظوری دی ہے اس کی ضرورت سے انکار نہیں کیا جا سکتا لیکن اگر عالمی بینک قرضے کے بجائے گرانٹ دیتا تو زیادہ بہتر ہوتا۔ بہرحال حکومت پاکستان کو فاٹا پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ قبائلی عوام کی آبادکاری پہلی ترجیح ہونی چاہیے۔ اس کے ساتھ ساتھ فاٹا میں تجارتی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔ آئینی اصلاحات اس خطے کا مقدر تبدیل کر سکتی ہیں۔ یہاں پاکستان کے عدالتی نظام کا اجراء انتہائی ضروری ہے۔ پولیسنگ اور انتظامیہ کو بھی وہی اختیار ملنے چاہئیں جو پورے ملک کی انتظامی مشینری کو حاصل ہیں۔ فاٹا میں نئے شہر آباد کرنے چاہئیں تاکہ اس خطے میں شہری کلچر متعارف ہو اور یہاں تجارتی سرگرمیاں تیز ہوں۔