ٹیکس دہندگان کو44ارب کی ادائیگی کے نوٹسز جاری

چیئرمین ایف بی آرنے فیلڈفارمشنزکو 30 ستمبر تک 50 فیصدزیرالتواٹیکس کیسزنمٹانے کی ہدایت کردی


Irshad Ansari September 24, 2017
عدالتی ڈیڈلائن تک آڈٹ نمٹانے کے لیے سرتوڑکوششیں،اہداف میں ناکامی پر افسران کو سخت کارروائی کاانتباہ،ترقی بھی کارکردگی سے مشروط فوٹو : فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے 43 ہزارسے زائد ٹیکس دہندگان کو 44 ارب روپے سے زائد کے ٹیکس واجبات کی ادائیگی کے نوٹس جاری کر دیے ہیں جن میں سے 8 ارب روپے کی ریکوری ہوئی ہے۔

اس ضمن میں ایف بی آر کے سینئر افسر نے گزشتہ روز ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کی جانب سے مجموعی طور پر75 ہزار ٹیکس دہندگان کو قرعہ اندازی کے ذریعے آڈٹ کے لیے منتخب کیا تھا مگر ٹیکس دہندگان کی جانب سے مقدمہ بازی کی وجہ سے آڈٹ رکا رہا جس سے آڈٹ زیادہ نہیں ہوسکا مگرعدالت کی جانب سے کچھ عرصہ قبل فیصلہ دیا جاچکا ہے۔

جس میں آڈٹ کے کیس 30 دسمبر تک مکمل کرنے کے احکام جاری کیے گئے ہیں۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ عدالت کا فیصلہ آنے کے بعد فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے تمام ماتحت اداروں کو ٹیکس دہندگان کا آڈٹ تیز کرنے کی ہدایت کی تھی جس کے نتیجے میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت اداروں نے 75 ہزار میں سے 43 ہزار سے زائد ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل کرلیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جن ٹیکس دہندگان کا آڈٹ مکمل کیا گیا ہے ان سے 44 ارب روپے کے ٹیکس واجبات کی ادائیگی کی ڈیمانڈ کی گئی ہے جس کے لیے انہیں نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ مذکورہ افسر نے بتایا کہ ایف بی آر کے فیلڈ فارمشنز کی جانب سے آڈٹ کے ذریعے ٹیکس دہندگان کے ذمے واجب الادا ٹیکسوں کی پیدا کی جانے والی ڈیمانڈ میں سے اب تک مجموعی طور پر 8 ارب روپے کی ریکوری کی جاچکی ہے جبکہ باقی واجبات کی ریکوری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے نئے چیئرمین طارق پاشا نے زیر التوا ٹیکس کیس جلد نمٹانے اور پھنسے ہوئے ٹیکس ریونیو کی زیادہ سے زیادہ ریکوری کے لیے سخت ہدایات جاری کی ہیں جس پر عملدرآمد کے لیے ایف بی آر کی جانب سے تمام فیلڈ فارمشنز کو نہ صرف باقاعدہ طور پر ہدایات جاری کی جاچکی ہیں بلکہ ایف بی آر کے ممبر ٹیکس پیئر آڈٹ خود فیلڈ فارمشنز کے دورے بھی کررہے ہیں اور چیف کمشنرز ان لینڈ ریونیو سمیت دیگر متعلقہ و مجاز افسران کو آڈٹ کیسز جلد سے جلد نمٹانے کے لیے پالیسی کے مطابق عملدرآمد کو یقینی بنانے کی ہدایات جاری کررہے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ فیلڈ فارمشنز کو اس بارے میں سخت پیغام دیا گیا ہے اور ان پر واضح کیا گیا ہے کہ جو فیلڈ فارمشن ٹیکس دہندگان کے زیر التوا آڈٹ کیسوں میں سے 50فیصد 30 ستمبر تک نمٹانے میں ناکام رہے گا ان کے خلاف کارروائی بھی عمل میں لائی جاسکتی ہے اور ان کی ترقی کے ساتھ ساتھ تقرریوں و تبادلے بھی ان کی کارکردگی کی بنیاد پر کیے جائیں گے اور جو مجاز ادارے و افسران ہدف پورا نہیں کرسکیں گے انہیں ٹھوس وجوہ دینا ہوں گی اور ٹھوس وجوہ و جواز فراہم نہ کرنے والے افسران کے خلاف کارروائی ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی کوشش ہے کہ عدالت کی جانب سے دی جانے والی ڈیڈ لائن تک زیادہ سے زیادہ آڈٹ کیس مکمل کرلیے جائیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے