سبزیوں کی من مانی قیمت پر فروخت جاری
ٹماٹر200،پیاز100لہسن 260،ادرک 260،ہری مرچ 180 اورلیموں 200 روپے کلو فروخت ہونے لگے
پیاز، ٹماٹر ،لہسن ادرک سمیت سبزیوں کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ جاری ہے شہری انتظامیہ اور قرنطینہ ڈپارٹمنٹ بحران کو کوئی حل نہ نکال سکے جس کا خمیازہ صارفین کو بھگتنا پڑرہا ہے ٹماٹر اور پیاز کی قیمتوں کا بحران شدت اختیار کرگیا ہے لہسن ادرک اور سبزیاں بھی من مانی قیمتوں پر فروخت کی جارہی ہیں نذرونیاز کے لیے پیاز اور ٹماٹر کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے۔
جس کی وجہ سے شہر میں خوردہ سطح پر ٹماٹر 200 روپے جبکہ پیاز 80 سے 100روپے کلو فروخت کی جارہی ہے، لہسن اور ادرک کی قیمت 260 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے ہری مرچ 180روپے کلو لیموں 200 روپے کلو فروخت ہونے لگی، بیوپاریوں اور درآمد کنندگان کے مطابق بھارت سے ٹماٹر اور پیاز درآمد کیا جائے تو قیمت 35 سے 40 روپے کی سطح پر لائی جاسکتی ہے تاہم قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ایران سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کو ترجیح دے رہے ہیں ایران کے راستے آذربائیجان کی پیاز کراچی کی منڈی میں فروخت کی جارہی ہے۔
بیوپاریوں اور درآمد کنندگان نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ عاشورہ کے تناظر میں بھارت سے پیازاور ٹماٹر کی محدود درآمد کی فوری اجازت دی جائے درآمد کنندگان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی ضد کی وجہ سے دبئی کے ذریعے درآمد کی جانے والی مصر کی پیاز کے5 کنٹینرز کراچی کی بندرگاہ پر پہنچ کر ضایع ہوچکے ہیں یہ کنٹینرز دو ہفتے قبل درآمد کیے گئے تھے جنھیں قواعد کے مطابق معمولی جرمانے کے بعد کلیئر کیا جاسکتا تھا تاہم قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی ناقص پالیسی کی وجہ سے یہ پیاز بروقت کراچی کے بازاروں میں نہ پہنچ سکی جس سے ایک جانب درآمد کنندگان کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا وہیں صارفین کو بھی مہنگے داموں پیاز خریدنا پڑرہی ہے قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی امتیازی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے طلب پوری کرنے کے لیے مہنگے ایرانی ٹماٹر بلوچستان کے راستے کراچی کی منڈی میں فروخت ہورہے ہیں۔
اسی طرح آذربائیجان کی پیازایران سے ہوکر پاکستان کی منڈیوں تک پہنچ رہی ہے درآمد کنندگان کے مطابق بھارتی ایکسپورٹرز پاکستان کو فوری طو رپر پیازاورٹماٹر ایکسپورٹ کرنے کے لیے تیارہیں بھارت سے سمندری راستے سے پیاز اور ٹماٹر 4 روز میں کراچی کی بندرگاہ پہنچ سکتے ہیں جبکہ زمینی راستے سے بھارتی ٹماٹر اور پیاز 36 گھنٹوں میں پاکستان کے بازاروں میں پہنچائے جاسکتے ہیں جس سے قیمتوں کے بحران کو کم کرنے میں نمایاں مدد ملے گی بھارتی پیاز پاکستان پہنچنے پر 35سے 40روپے کلو فروخت کی جاسکتی ہے اسی طرح بھارتی ٹماٹر کی سمندری راستے سے کراچی پہنچ کر قیمت 35 روپے کلو ہوگی جو باآسانی40 سے 45روپے کلو فروخت ہوسکے گا زمینی راستے سے آنے والا بھارتی ٹماٹر پاکستانی منڈیوں میں 25روپے کی تھوک قیمت پر فروخت ہوسکے گا۔
بھارت کے علاوہ دبئی کے راستے مصر اور ترکی کی پیاز بھی درآمد کی جاسکتی ہے جو باآسانی 50 روپے کلو فروخت کی جاسکتی ہے درآمد کنندگان کے مطابق بھارت میں یہ افواہ گرم ہے کہ پاکستان قیمتوں کے بحران کو کم کرنے کے لیے جلد ہی بھارت سے ٹماٹر اور پیاز درآمد کرنے کی اجازت دینے والا ہے جس کی وجہ سے بھارتی ایکسپورٹرز پاکستانی امپورٹرز سے رابطے کررہے ہیں دوسری جانب گزشتہ ہفتے کمشنر ہائوس کراچی میں ہونے والے اجلاس میں بھی پیاز اور سبزیوں کے تاجروں نے ڈائریکٹر جنرل قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی ضد اور ہٹ دھرمی کی شکایت کرتے ہوئے درآمد کے پرمٹ جاری نہ کرنے اور درآمدی کنسائمنٹ کلیئرنہ کرنے کی شکایت کی تھی۔
جس کی وجہ سے شہر میں خوردہ سطح پر ٹماٹر 200 روپے جبکہ پیاز 80 سے 100روپے کلو فروخت کی جارہی ہے، لہسن اور ادرک کی قیمت 260 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے ہری مرچ 180روپے کلو لیموں 200 روپے کلو فروخت ہونے لگی، بیوپاریوں اور درآمد کنندگان کے مطابق بھارت سے ٹماٹر اور پیاز درآمد کیا جائے تو قیمت 35 سے 40 روپے کی سطح پر لائی جاسکتی ہے تاہم قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر جنرل ایران سے ٹماٹر اور پیاز کی درآمد کو ترجیح دے رہے ہیں ایران کے راستے آذربائیجان کی پیاز کراچی کی منڈی میں فروخت کی جارہی ہے۔
بیوپاریوں اور درآمد کنندگان نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ عاشورہ کے تناظر میں بھارت سے پیازاور ٹماٹر کی محدود درآمد کی فوری اجازت دی جائے درآمد کنندگان کے مطابق ڈائریکٹر جنرل قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی ضد کی وجہ سے دبئی کے ذریعے درآمد کی جانے والی مصر کی پیاز کے5 کنٹینرز کراچی کی بندرگاہ پر پہنچ کر ضایع ہوچکے ہیں یہ کنٹینرز دو ہفتے قبل درآمد کیے گئے تھے جنھیں قواعد کے مطابق معمولی جرمانے کے بعد کلیئر کیا جاسکتا تھا تاہم قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی ناقص پالیسی کی وجہ سے یہ پیاز بروقت کراچی کے بازاروں میں نہ پہنچ سکی جس سے ایک جانب درآمد کنندگان کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا وہیں صارفین کو بھی مہنگے داموں پیاز خریدنا پڑرہی ہے قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی امتیازی اور ناقص حکمت عملی کی وجہ سے طلب پوری کرنے کے لیے مہنگے ایرانی ٹماٹر بلوچستان کے راستے کراچی کی منڈی میں فروخت ہورہے ہیں۔
اسی طرح آذربائیجان کی پیازایران سے ہوکر پاکستان کی منڈیوں تک پہنچ رہی ہے درآمد کنندگان کے مطابق بھارتی ایکسپورٹرز پاکستان کو فوری طو رپر پیازاورٹماٹر ایکسپورٹ کرنے کے لیے تیارہیں بھارت سے سمندری راستے سے پیاز اور ٹماٹر 4 روز میں کراچی کی بندرگاہ پہنچ سکتے ہیں جبکہ زمینی راستے سے بھارتی ٹماٹر اور پیاز 36 گھنٹوں میں پاکستان کے بازاروں میں پہنچائے جاسکتے ہیں جس سے قیمتوں کے بحران کو کم کرنے میں نمایاں مدد ملے گی بھارتی پیاز پاکستان پہنچنے پر 35سے 40روپے کلو فروخت کی جاسکتی ہے اسی طرح بھارتی ٹماٹر کی سمندری راستے سے کراچی پہنچ کر قیمت 35 روپے کلو ہوگی جو باآسانی40 سے 45روپے کلو فروخت ہوسکے گا زمینی راستے سے آنے والا بھارتی ٹماٹر پاکستانی منڈیوں میں 25روپے کی تھوک قیمت پر فروخت ہوسکے گا۔
بھارت کے علاوہ دبئی کے راستے مصر اور ترکی کی پیاز بھی درآمد کی جاسکتی ہے جو باآسانی 50 روپے کلو فروخت کی جاسکتی ہے درآمد کنندگان کے مطابق بھارت میں یہ افواہ گرم ہے کہ پاکستان قیمتوں کے بحران کو کم کرنے کے لیے جلد ہی بھارت سے ٹماٹر اور پیاز درآمد کرنے کی اجازت دینے والا ہے جس کی وجہ سے بھارتی ایکسپورٹرز پاکستانی امپورٹرز سے رابطے کررہے ہیں دوسری جانب گزشتہ ہفتے کمشنر ہائوس کراچی میں ہونے والے اجلاس میں بھی پیاز اور سبزیوں کے تاجروں نے ڈائریکٹر جنرل قرنطینہ ڈپارٹمنٹ کی ضد اور ہٹ دھرمی کی شکایت کرتے ہوئے درآمد کے پرمٹ جاری نہ کرنے اور درآمدی کنسائمنٹ کلیئرنہ کرنے کی شکایت کی تھی۔