نوازشریف کی پارٹی رہنماؤں سے مشاورت
سابق وزیراعظم کل ایک بجے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں اہم پریس کانفرنس کریں گے۔
FAISALABAD:
سابق وزیراعظم نوازشریف نے اپنے وکلا اور قانونی ٹیم سے مشاورت مکمل کرلی جب کہ وہ کل احتساب عدالت میں پیش ہوں گے اور عدالت میں پیشی کے بعد ایک بجے اہم نیوز کانفرنس کریں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف قومی احتساب بیورو نے تین ریفرنسز دائر کررکھے ہیں اور کل کی سماعت میں نوازشریف عدالت میں حاضری لگائیں گے جہاں انہیں ریفرنسز کی کاپیاں فراہم کی جائیں گی۔ نوازشریف کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ضمانتی مچلکے جمع کروائیں اور اس کے بعد آئندہ سماعت پر فردجرم عائد کی جائے گی، نوازشریف کو الزامات پڑھ کر سنائے جائیں گے، اور ان سے الزامات کی صحت بارے پوچھا جائے گا۔
اسی سماعت پر نوازشریف کے وکلا حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کریں گے، جسے عام طور پر قبول کرلیا جاتا ہے۔ سابق وزیراعظم کو اس کے بعد ہر پیشی پر آنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ سماعت کے دوران پہلے گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے اور پھر ملزم یعنی نوازشریف کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز میں ان کے بچے بھی نامزد ملزم ہیں، ذرائع کے مطابق حسن، حسین اور مریم نواز عدالت میں پیش نہیں ہوں گے اور اگر ایسا ہوا تو پہلے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوں گے، اور آخر میں انہیں اشتہاری قرار دے کر معاملہ اس کیس سے الگ کردیا جائے گا۔
نوازشریف کے خلاف کیس چلتا رہے گا تاہم ان کے بچوں کو اشتہاری قرار دئیے جانے کے بعد ان کے اثاثے ضبط، بینک اکاونٹس منجمد اور نام ای سی ایل میں ڈال دئیے جائیں گے، عام عدالتوں میں اشتہاری قرار دینے کا مطلب ہے کہ ملزم جب بھی اور جہاں بھی ملے، اسےگرفتار کرلیا جائے مگر نیب کورٹ کی جانب سے اشتہاری قرار دیئے جانے پر تین سال قید کی سزا، اور ملزم کے اثاثے ضبط کرلیے جاتے ہیں۔
وطن واپس پہنچنے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔ مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال اور پارٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نیب عدالت میں پیشی کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کل دن ایک بجے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس بھی کریں گے۔
دوسری جانب سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر پرویز رشید اور آصف کرمانی سمیت (ن) لیگ کے دیگر مرکزی رہنما بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران چوہدری نثار نے سابق وزیر اعظم سے لندن میں زیر علاج ان کی اہلیہ کلثوم نواز کی خیریت دریافت کی اور ان کی جلد بحالی صحت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
اس سے قبل نواز شریف پی آئی اے کی پرواز پی کے 786 کے ذریعے صبح 7:45 پر اسلام آباد پہنچے، اس موقع پر سابق وزیر اعظم کے استقبال کے لیے مشیر ہوابازی سردار مہتاب، وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق، گورنر خیبر پختونخوااقبال ظفر جھگڑا، طلال چوہدری، پرویزرشید، لیگی رہنما اورکارکنان بھی موجود تھے۔ نوازشریف کا قافلہ ایئرپورٹ سے پنجاب ہاؤس کے لیے روانہ ہوا جب کہ اس موقع سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نوازشریف کو علم ہے ان کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ احتساب نہیں
نواز شریف ایئر پورٹ سے پنجاب ہاؤس پہنچے، جہاں انہون نے مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنماؤں اور قانونی ماہرین سے ملاقاتیں کیں، ان ملاقاتوں میں انہوں نے موجودہ سیاسی صورت حال اور منگل کے روز احتساب عدالت میں پیشی کے حوالے سے مشاورت کی، اس کے علاوہ احتساب ریفرینسز کے حوالے سے تمام قانونی اور آئینی پہلوؤں پر بھی غورکیا گیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سابق وزیراعظم نوازشریف لندن سے پاکستان کیلئے روانہ
وطن روانگی سے قبل ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میں اہلیہ کی تیمارداری کے لیے لندن آیا تھا، یہیں ڈیرہ ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، ہم نے کوئی نا تو کوئی کرپشن کی ہے اور نا ہی سرکاری خزانے کا پیسا کھایا ہے، ریفرنس قومی خزانہ لوٹنے پر بنتا یا سرکاری ٹھیکے میں پیسا کمانے پر ہوتا تو کوئی بات بھی بنتی تھی لیکن یہ کس قسم کا احتساب ہے کہ بات پاناما کی تھی تو سزا اقامہ پر ہو گئی۔
سابق وزیراعظم نوازشریف نے اپنے وکلا اور قانونی ٹیم سے مشاورت مکمل کرلی جب کہ وہ کل احتساب عدالت میں پیش ہوں گے اور عدالت میں پیشی کے بعد ایک بجے اہم نیوز کانفرنس کریں گے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے خلاف قومی احتساب بیورو نے تین ریفرنسز دائر کررکھے ہیں اور کل کی سماعت میں نوازشریف عدالت میں حاضری لگائیں گے جہاں انہیں ریفرنسز کی کاپیاں فراہم کی جائیں گی۔ نوازشریف کو ہدایت کی جائے گی کہ وہ ضمانتی مچلکے جمع کروائیں اور اس کے بعد آئندہ سماعت پر فردجرم عائد کی جائے گی، نوازشریف کو الزامات پڑھ کر سنائے جائیں گے، اور ان سے الزامات کی صحت بارے پوچھا جائے گا۔
اسی سماعت پر نوازشریف کے وکلا حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کریں گے، جسے عام طور پر قبول کرلیا جاتا ہے۔ سابق وزیراعظم کو اس کے بعد ہر پیشی پر آنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔ سماعت کے دوران پہلے گواہوں کے بیانات قلمبند کیے جائیں گے اور پھر ملزم یعنی نوازشریف کا بیان ریکارڈ کیا جائے گا۔
نوازشریف کے خلاف نیب ریفرنسز میں ان کے بچے بھی نامزد ملزم ہیں، ذرائع کے مطابق حسن، حسین اور مریم نواز عدالت میں پیش نہیں ہوں گے اور اگر ایسا ہوا تو پہلے ان کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوں گے، اور آخر میں انہیں اشتہاری قرار دے کر معاملہ اس کیس سے الگ کردیا جائے گا۔
نوازشریف کے خلاف کیس چلتا رہے گا تاہم ان کے بچوں کو اشتہاری قرار دئیے جانے کے بعد ان کے اثاثے ضبط، بینک اکاونٹس منجمد اور نام ای سی ایل میں ڈال دئیے جائیں گے، عام عدالتوں میں اشتہاری قرار دینے کا مطلب ہے کہ ملزم جب بھی اور جہاں بھی ملے، اسےگرفتار کرلیا جائے مگر نیب کورٹ کی جانب سے اشتہاری قرار دیئے جانے پر تین سال قید کی سزا، اور ملزم کے اثاثے ضبط کرلیے جاتے ہیں۔
وطن واپس پہنچنے پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔ مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال اور پارٹی معاملات پر تبادلہ خیال کیا۔ ذرائع کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کی نیب عدالت میں پیشی کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی۔ سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کل دن ایک بجے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں پریس کانفرنس بھی کریں گے۔
دوسری جانب سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے پنجاب ہاؤس اسلام آباد میں نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس موقع پر پرویز رشید اور آصف کرمانی سمیت (ن) لیگ کے دیگر مرکزی رہنما بھی موجود تھے۔ ملاقات کے دوران چوہدری نثار نے سابق وزیر اعظم سے لندن میں زیر علاج ان کی اہلیہ کلثوم نواز کی خیریت دریافت کی اور ان کی جلد بحالی صحت کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
اس سے قبل نواز شریف پی آئی اے کی پرواز پی کے 786 کے ذریعے صبح 7:45 پر اسلام آباد پہنچے، اس موقع پر سابق وزیر اعظم کے استقبال کے لیے مشیر ہوابازی سردار مہتاب، وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعد رفیق، گورنر خیبر پختونخوااقبال ظفر جھگڑا، طلال چوہدری، پرویزرشید، لیگی رہنما اورکارکنان بھی موجود تھے۔ نوازشریف کا قافلہ ایئرپورٹ سے پنجاب ہاؤس کے لیے روانہ ہوا جب کہ اس موقع سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: نوازشریف کو علم ہے ان کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ احتساب نہیں
نواز شریف ایئر پورٹ سے پنجاب ہاؤس پہنچے، جہاں انہون نے مسلم لیگ (ن) کے اہم رہنماؤں اور قانونی ماہرین سے ملاقاتیں کیں، ان ملاقاتوں میں انہوں نے موجودہ سیاسی صورت حال اور منگل کے روز احتساب عدالت میں پیشی کے حوالے سے مشاورت کی، اس کے علاوہ احتساب ریفرینسز کے حوالے سے تمام قانونی اور آئینی پہلوؤں پر بھی غورکیا گیا۔
اس خبرکوبھی پڑھیں: سابق وزیراعظم نوازشریف لندن سے پاکستان کیلئے روانہ
وطن روانگی سے قبل ایئر پورٹ پر میڈیا سے بات کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ میں اہلیہ کی تیمارداری کے لیے لندن آیا تھا، یہیں ڈیرہ ڈالنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا، ہم نے کوئی نا تو کوئی کرپشن کی ہے اور نا ہی سرکاری خزانے کا پیسا کھایا ہے، ریفرنس قومی خزانہ لوٹنے پر بنتا یا سرکاری ٹھیکے میں پیسا کمانے پر ہوتا تو کوئی بات بھی بنتی تھی لیکن یہ کس قسم کا احتساب ہے کہ بات پاناما کی تھی تو سزا اقامہ پر ہو گئی۔