حج اسکینڈل تفتیشی افسر نے ڈی جی ایف آئی اے کیخلاف ریفرنس دائر کردیا تفتیشی عمل سبوتاژ کرنے کا الزام
تفتیشی عمل سبوتاژکرنے پر انور ورک کواشتہاری قراردینے کی استدعا،یوسف رضاگیلانی کوگرفتارکرنے کی بھی اجازت مانگ لی
حج کرپشن کیس کے تفتیشی افسرحسین اصغر نے تفتیش سبوتاژ کرنے پر ڈی جی ایف آئی اے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔
ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل (ای آئی سی) کو باوثوق ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق حسین اصغر نے سپریم کورٹ میں ایک خصوصی ریفرنس دائرکیاہے جس میں ڈی جی ایف آئی اے انورورک کی طرف سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف اس کیس کو اسپیشل سینٹرل جج راولپنڈی کی عدالت میں لے جانے سے انکارکو تفتیشی عمل سبوتاژکرنے کے مترادف قرار دیاگیا ہے۔ ریفرنس میں ایف آئی اے کے ڈی جی انورورک کواشتہاری قراردینے کی استدعا کے ساتھ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کوگرفتار کرنے کی بھی اجازت مانگی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں پہلے ہی اس کیس کی سماعت کررہاہے۔ ایکسپریس نے ایف آئی اے کے سربراہ انورورک کاموقف جاننے کیلیے ان سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ حسین اصغر سے رابطہ کیاگیا تو انھوں نے اس معاملے پرکوئی کمنٹس دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ وہ عدالت کے حکم پر اس معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں اور جو کچھ بھی کہیں گے، عدالت میں ہی کہیں گے۔ حج کرپشن کیس ایک اعلیٰ سطح کا معاملہ ہے جس کا سپریم کورٹ نے حسین اصغرکو خصوصی تفتیشی افسر مقرر کیاتھا۔
اس میں حسین اصغر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی اس وقت کی پرنسپل سیکریٹری نرگس سیٹھی، سابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اسماعیل قریشی سمیت متعدد اعلیٰ افسران سے تفتیش کرچکے ہیں۔ اس تحقیقات کے دوران حج کرپشن کیس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، ان کے بڑے بیٹے عبدالقادر گیلانی، ان کے دوست اورکلاس فیلو زین سکھیرا کا کردار سامنے آیا۔ اعلیٰ افسران نے اپنے تحریری بیانات میں بتایا کہ سابق وزیراعظم نے قواعد کی خلاف ورزی اوراپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے راؤشکیل اور زین سکھیرا کی اہم عہدوں پر تقرریاں کیں۔
راؤشکیل کو 2009 کے حج آپریشن سے صرف 2 ماہ قبل ڈائریکٹرجنرل حج لگایا گیا حالانکہ اس کے خلاف نیب میں پہلے ہی کرپشن کے مقدمات چل رہے تھے۔ جبکہ زین سکھیرا کو انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایڈوائزرلگایا تھا۔ تفتیش کے دوران انھوں نے تسلیم کیاکہ ایڈوائزر کیلیے ان کی کوالیفکیشن پوری نہیں تھی۔ ایف آئی اے کے پاس اس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ عبدالقادر گیلانی نے بلٹ پروف لگژری لینڈکروزرز کی درآمدکیلیے زین سکھیرا کا نام استعمال کیا۔ ایف آئی اے نے عبدالقادر گیلانی اور زین سکھیرا کوتفتیش کیلیے طلب کررکھا ہے لیکن دونوں تفتیش میں شامل نہیں ہورہے۔
ایکسپریس انویسٹی گیشن سیل (ای آئی سی) کو باوثوق ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق حسین اصغر نے سپریم کورٹ میں ایک خصوصی ریفرنس دائرکیاہے جس میں ڈی جی ایف آئی اے انورورک کی طرف سے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف اس کیس کو اسپیشل سینٹرل جج راولپنڈی کی عدالت میں لے جانے سے انکارکو تفتیشی عمل سبوتاژکرنے کے مترادف قرار دیاگیا ہے۔ ریفرنس میں ایف آئی اے کے ڈی جی انورورک کواشتہاری قراردینے کی استدعا کے ساتھ سابق وزیراعظم یوسف رضاگیلانی کوگرفتار کرنے کی بھی اجازت مانگی گئی ہے۔
سپریم کورٹ کا 3 رکنی بینچ چیف جسٹس افتخارمحمدچوہدری کی سربراہی میں پہلے ہی اس کیس کی سماعت کررہاہے۔ ایکسپریس نے ایف آئی اے کے سربراہ انورورک کاموقف جاننے کیلیے ان سے متعدد بار رابطے کی کوشش کی لیکن ان سے رابطہ نہیں ہوسکا۔ حسین اصغر سے رابطہ کیاگیا تو انھوں نے اس معاملے پرکوئی کمنٹس دینے سے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ وہ عدالت کے حکم پر اس معاملے کی تحقیقات کررہے ہیں اور جو کچھ بھی کہیں گے، عدالت میں ہی کہیں گے۔ حج کرپشن کیس ایک اعلیٰ سطح کا معاملہ ہے جس کا سپریم کورٹ نے حسین اصغرکو خصوصی تفتیشی افسر مقرر کیاتھا۔
اس میں حسین اصغر سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی اس وقت کی پرنسپل سیکریٹری نرگس سیٹھی، سابق سیکریٹری اسٹیبلشمنٹ اسماعیل قریشی سمیت متعدد اعلیٰ افسران سے تفتیش کرچکے ہیں۔ اس تحقیقات کے دوران حج کرپشن کیس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی، ان کے بڑے بیٹے عبدالقادر گیلانی، ان کے دوست اورکلاس فیلو زین سکھیرا کا کردار سامنے آیا۔ اعلیٰ افسران نے اپنے تحریری بیانات میں بتایا کہ سابق وزیراعظم نے قواعد کی خلاف ورزی اوراپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے راؤشکیل اور زین سکھیرا کی اہم عہدوں پر تقرریاں کیں۔
راؤشکیل کو 2009 کے حج آپریشن سے صرف 2 ماہ قبل ڈائریکٹرجنرل حج لگایا گیا حالانکہ اس کے خلاف نیب میں پہلے ہی کرپشن کے مقدمات چل رہے تھے۔ جبکہ زین سکھیرا کو انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ایڈوائزرلگایا تھا۔ تفتیش کے دوران انھوں نے تسلیم کیاکہ ایڈوائزر کیلیے ان کی کوالیفکیشن پوری نہیں تھی۔ ایف آئی اے کے پاس اس کے دستاویزی ثبوت موجود ہیں کہ عبدالقادر گیلانی نے بلٹ پروف لگژری لینڈکروزرز کی درآمدکیلیے زین سکھیرا کا نام استعمال کیا۔ ایف آئی اے نے عبدالقادر گیلانی اور زین سکھیرا کوتفتیش کیلیے طلب کررکھا ہے لیکن دونوں تفتیش میں شامل نہیں ہورہے۔