اقوام متحدہ کی سیکڑوں روہنگیا خواتین سے اجتماعی زیادتیوں کی تصدیق
درجنوں روہنگیا خواتین کے جسموں پر خوفناک جنسی تشدد کے نشانات دیکھے ہیں، ڈاکٹروں کا بیان
اقوام متحدہ کے ڈاکٹروں نے میانمار میں روہنگیا مسلمان خواتین کے ساتھ زیادتیوں کی تصدیق کردی ہے۔
بنگلا دیش میں مہاجر کیمپوں میں روہنگیا مسلمانوں کا علاج کرنے والے اقوام متحدہ کے ڈاکٹروں اور طبی ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے درجنوں روہنگیا خواتین کے جسموں پر خوفناک جنسی تشدد کے نشانات دیکھے جنہیں دیکھ کر حیوان بھی شرما جائیں۔ اقوام متحدہ کے طبی ماہرین کے اس انکشاف کے بعد میانمار کی مسلح افواج کی جانب سے روہنگیا خواتین پر جنسی تشدد کی تصدیق ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمان اور عالمی برادری
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم) کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہوں نے سیکڑوں خواتین کا اعلاج کیا جن کے جسموں پر جنسی حملوں کے خوفناک گھاؤ تھے۔ برمی فوجی مسلمان خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ان پر تشدد بھی کرتی ہے یہاں تک کہ بعض عورتوں کے نازک اعضا پر بندوق داخل کرنے کی انسانیت سوز کوشش کی گئی۔ آئی او ایم کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک خاتون کے ساتھ کم از کم 7 برمی فوجیوں نے زیادتی کی اور وہ انتہائی کمزور اور صدمے کی کیفیت میں تھی۔
بنگلا دیش کے کاکس بازار میں 8 طبی ماہرین نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اگست کے آخر میں 25 سے زیادہ روہنگیا خواتین کا علاج کیا جن کے ساتھ میانمار کے فوجیوں نے زیادتی کی تھی۔ اقوام متحدہ کے ڈاکٹرز اور امدادی کارکن عموما کسی ملک کی مسلح افواج کے ہاتھوں جنسی زیادتیوں پر بات نہیں کرتے لیکن روہنگیا خواتین کے ساتھ ہونے والی جنسی درندگی کا مظاہرہ اتنا سنگین ہے کہ وہ بھی بولنے پر مجبور ہوگئے۔ امدادی تنظیموں کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادتی کا شکار 350 سے زائد افراد کی حالت اتنی خراب تھی کہ انہیں جان بچانے والی طبی امداد فراہم کرنی پڑی۔
یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی 250 سالہ تاریخ
میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ریاست راکھائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انسداد دہشت گردی آپریشن کر رہی ہے۔ میانمار کی حکمراں جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی کے ترجمان زو ہٹے نے جنسی زیادتی کے حملوں کی تحقیقات کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خواتین ہمارے پاس آئیں ہم انہیں تحفظ دیں گے اور تحقیقات کرنے کے بعد ایکشن لیں گے۔ تاہم امن کی نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے روہنگیا خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے پر کوئی بات کرنا گوارا نہیں کی۔
اپریل میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی کہا تھا کہ جنسی حملوں کا مقصد پوری برادری کو رسوا اور دہشت زدہ کرنا ہے۔ واضح رہے کہ میانمار میں اکتوبر سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان شہید اور لاکھوں ہجرت پر مجبور ہوگئے ہیں۔
بنگلا دیش میں مہاجر کیمپوں میں روہنگیا مسلمانوں کا علاج کرنے والے اقوام متحدہ کے ڈاکٹروں اور طبی ماہرین نے بتایا کہ انہوں نے درجنوں روہنگیا خواتین کے جسموں پر خوفناک جنسی تشدد کے نشانات دیکھے جنہیں دیکھ کر حیوان بھی شرما جائیں۔ اقوام متحدہ کے طبی ماہرین کے اس انکشاف کے بعد میانمار کی مسلح افواج کی جانب سے روہنگیا خواتین پر جنسی تشدد کی تصدیق ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمان اور عالمی برادری
اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرین (آئی او ایم) کے ڈاکٹروں نے بتایا کہ انہوں نے سیکڑوں خواتین کا اعلاج کیا جن کے جسموں پر جنسی حملوں کے خوفناک گھاؤ تھے۔ برمی فوجی مسلمان خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ ان پر تشدد بھی کرتی ہے یہاں تک کہ بعض عورتوں کے نازک اعضا پر بندوق داخل کرنے کی انسانیت سوز کوشش کی گئی۔ آئی او ایم کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ ایک خاتون کے ساتھ کم از کم 7 برمی فوجیوں نے زیادتی کی اور وہ انتہائی کمزور اور صدمے کی کیفیت میں تھی۔
بنگلا دیش کے کاکس بازار میں 8 طبی ماہرین نے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے اگست کے آخر میں 25 سے زیادہ روہنگیا خواتین کا علاج کیا جن کے ساتھ میانمار کے فوجیوں نے زیادتی کی تھی۔ اقوام متحدہ کے ڈاکٹرز اور امدادی کارکن عموما کسی ملک کی مسلح افواج کے ہاتھوں جنسی زیادتیوں پر بات نہیں کرتے لیکن روہنگیا خواتین کے ساتھ ہونے والی جنسی درندگی کا مظاہرہ اتنا سنگین ہے کہ وہ بھی بولنے پر مجبور ہوگئے۔ امدادی تنظیموں کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ زیادتی کا شکار 350 سے زائد افراد کی حالت اتنی خراب تھی کہ انہیں جان بچانے والی طبی امداد فراہم کرنی پڑی۔
یہ بھی پڑھیں: روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کی 250 سالہ تاریخ
میانمار کی فوج کا کہنا ہے کہ وہ ریاست راکھائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف انسداد دہشت گردی آپریشن کر رہی ہے۔ میانمار کی حکمراں جماعت کی رہنما آنگ سان سوچی کے ترجمان زو ہٹے نے جنسی زیادتی کے حملوں کی تحقیقات کا وعدہ کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ خواتین ہمارے پاس آئیں ہم انہیں تحفظ دیں گے اور تحقیقات کرنے کے بعد ایکشن لیں گے۔ تاہم امن کی نوبل انعام یافتہ آنگ سان سوچی نے روہنگیا خواتین کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے پر کوئی بات کرنا گوارا نہیں کی۔
اپریل میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے بھی کہا تھا کہ جنسی حملوں کا مقصد پوری برادری کو رسوا اور دہشت زدہ کرنا ہے۔ واضح رہے کہ میانمار میں اکتوبر سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف فوجی آپریشن جاری ہے جس کے نتیجے میں ہزاروں مسلمان شہید اور لاکھوں ہجرت پر مجبور ہوگئے ہیں۔