تلافی کے چکر میں مزید زر لٹنے لگا

ورلڈ الیون کو بلانا اچھا اقدام تھا مگر اس سے بھی مالی نقصان تو ہوا


Saleem Khaliq September 26, 2017
ابھی آمدنی کچھ ہو نہیں رہی مگر اخراجات بے تحاشا ہیں۔ فوٹو : فائل

کیا آپ کو لگتا ہے کہ پی سی بی بھارت کیخلاف کیس کرے اور وہ اسے سوری کہہ کر کہے ''تم ٹھیک کہتے ہو غلطی ہماری ہے، یہ لو تین ارب روپے، آئندہ تم سے سیریز نہ کھیلنے کی غلطی نہیں کریں گے'' کم از کم مجھے تو ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا، مگر چیئرمین کی سوچ الگ ہے، بھارت کیخلاف قانونی جنگ کیلیے گورننگ بورڈ اجلاس میں ایک ارب روپے مختص کیے گئے تھے، اب یہ رقم پھونکنے کا سلسلہ شروع ہو چکا،گزشتہ دنوں نجم سیٹھی اور سبحان احمد بزنس کلاس کے ٹکٹ خرید کر انگلینڈ گئے ، وہاں بڑے ہوٹلز میں قیام کیا اور الاؤنس بھی لیے ، یوں خزانے میں سے کئی لاکھ روپے خرچ ہو گئے اور کیوں نہ کریں ایک ارب روپے جو رکھے ہیں۔

اس سے قبل جی ایم لیگل سلمان نصیر بھی کئی دورے کر چکے، ان سب کا مقصد برطانوی وکلا سے کیس پر تبادلہ خیال کرنا تھا جو کئی کروڑ روپے فیس لے کر پی سی بی کی معاونت کر رہے ہیں، کیس آئی سی سی کی تنازعات حل کرنے والی کمیٹی کے سامنے پیش کیا جائے گا،بھارت کئی برس سے پاکستان کے ساتھ کرکٹ نہیں کھیل رہا، ہمیشہ ایک ہی عذر پیش کیا جاتا ہے کہ ہماری حکومت روک دیتی ہے، اب بھی ایسا ہی ہو گا، آپ کیا کر سکیں گے، ابھی کہا جاتا ہے کہ بھارتی بورڈ نے اتنی سیریز نہیں کھیلیں اس سے اربوں کا نقصان ہو گیا، اب بس رقم ہی بڑھ جائے گی.

سوچنے کی بات ہے، پاک بھارت کرکٹ کے احیا کیلیے آئی سی سی نے کیا کردار ادا کیا، چیف ایگزیکٹیو ڈیو رچرڈسن گزشتہ دنوں لاہور آئے تو وہاں بھی میڈیا کے سوال پر پاک بھارت سیریز کیلیے کوئی کردار ادا کرنے سے معذرت کر لی، کہا یہ دونوں حکومتوں کا معاملہ ہے، ہم کچھ نہیں کر سکتے، حیران کن بات ہے جب کوئی آئی سی سی ایونٹ ہو تو یہی بھارتی حکومت چپ ہو جاتی ہے، اس وقت اسے پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا، زیادہ دور کیوں جائیں چند ماہ قبل ہی انگلینڈ میں منعقدہ چیمپئنز ٹرافی میں روایتی حریفوں کا دو بار سامنا ہوا۔

شاید اسی ڈر سے آئی سی سی کچھ نہیں کہتی کہ کہیں ہمارے ایونٹس میں کھیلنے پر بھی پابندی نہ لگ جائے ، یوں اسپانسر شپ اور کراؤڈ کی آمد سے ہونے والی بھاری آمدنی سے بھی محروم ہونا پڑے گا، آئی سی سی پر بھارت کا بڑا اثرورسوخ ہے، اس کے چیئرمین بھی بھارتی ششانک منوہر ہیں، گوکہ انھوں نے بگ تھری ختم کرانے میں بڑا کردار ادا کیا مگر اس میں اکیلے پاکستان کا فائدہ نہیں ہونا تھا، جہاں پاکستان کی بات آئے وہاں الگ سوچ لاگو ہوتی ہے، اب بھی مجھے زیادہ امکان نہیں لگتاکہ آئی سی سی کی کمیٹی پی سی بی کو بڑی رقم بطور زرتلافی دلا دے گی۔

مگر نجم سیٹھی نجانے کیا خیالی پلاؤ پکائے بیٹھے ہیں، اگر وہ واقعی سنجیدہ کوشش کرنا چاہتے ہیں تو اعلان کر دیں کہ جب تک باہمی کرکٹ بحال نہیں ہوتی ہم آئی سی سی ایونٹس میں بھی بھارت سے مقابلہ نہیں کریں گے، تب شاید کونسل حکام کچھ عملی اقدامات اٹھائیں، آپ بھی یہ کہیں کہ ہماری حکومت بھارتیوں کے کشمیریوں پر مظالم اور بلوچستان میں دہشت گردی کی وجہ سے بھارت کے ساتھ کھیلنے سے روک رہی ہے، مگر مجھے نہیں لگتا کہ نجم سیٹھی ایسا کچھ کریں گے، وہ صرف ''فیس سیونگ'' کیلیے قانونی جنگ جیسے اقدامات کر رہے ہیں تاکہ دنیا کو بتا سکیں میں نے تو کوشش کی تھی، یہ نہیں سوچ رہے کہ اس سے الٹا مزید مالی نقصان ہی ہو رہا ہے، وہ بطور چیئرمین قارون کا خزانہ سمجھ کر رقم خرچ کر رہے ہیں، کراچی میں کوئی میچ کرانے کو تیار نہیں مگر تزئین و آرائش کے نام پر ڈیڑھ ارب روپے مختص کر دیے۔

ورلڈ الیون کو بلانا اچھا اقدام تھا مگر اس سے بھی مالی نقصان تو ہوا، ایک، ایک کروڑ روپے لے کر کھلاڑی آئے اور واپس جا کر بیان دے رہے ہیں ''شکر ہے خیریت سے پہنچ گئے''، اس پالیسی پر بھی نظر ثانی کی ضرورت ہے، آپ اگر ایسے ہی پیسے بانٹ کر کھلاڑی بلاتے رہے تو پھر ہر کوئی یہی مطالبات کرے گا، سنا ہے زمبابوے کو بھی بھاری رقم دی گئی تھی، اسے مثال بنا کر سری لنکا اور ویسٹ انڈیز بھی کہیں پیسے نہ مانگنے لگیں، لیگزمیں اپنے کھلاڑی بھیجنے، جوابی ٹورز سمیت کئی اور طریقے ہیں جن سے بعض ٹیموں کو بلایا جا سکتا ہے، ڈالرز دے دے کر بلائیں گے تو ایک دن پچھتانا پڑے گا۔

سری لنکن بورڈ چیف بھی اب الگ باتیں کر رہے ہیں، ان کے حالیہ بیان سے لگتا ہے کہ ایک ٹی ٹوئنٹی کیلیے ٹیم لاہور بھیجنا یقینی نہیں ہے، اسی طرح ویسٹ انڈین بورڈ چیف بھی کہہ رہے ہیں کہ کھلاڑیوں کو منانا بہت بڑا چیلنج ہو گا، دیکھتے ہیں یہ ٹورز ہوتے ہیں یا نہیں لیکن اگر نہ بھی ہوئے تو مایوس نہ ہوں اپنی کوششیں جاری رکھنی چاہئیں،پی ایس ایل مکمل پاکستان میں کرا دیں، بہترین سیکیورٹی دیں ۔

لاہور کے ساتھ دیگر شہروں میں بھی میچز کا انعقاد کریں، اس سے دنیا کا ہم پر اعتماد مزید بڑھے گا، جلد بازی کی کوئی ضرورت نہیں ہے، نجم سیٹھی کو نواز شریف سے دوستی کی وجہ سے چیئرمین بنایا گیا،انھیں جب تک حکومت نہیں جاتی کوئی نہیں ہلا سکتا اس لیے اطمینان رکھیں،میں نے بڑے کام کیے، یہ ثابت کرنے کیلیے بورڈ کے مالی مسائل مزید نہ بڑھائیں، آمدنی میں اضافے کا سوچیں، آفیشلز کی بھاری فوج میں کٹوتی کریں، بڑی رقم لے کر کام نہ کرنے والوں کو فارغ کریں، غیرملکی دوروں پر پابندی لگائیں، اس سے بچت ہو گی۔

ابھی آمدنی کچھ ہو نہیں رہی مگر اخراجات بے تحاشا ہیں، پی ایس ایل دو بار ہو چکی، آڈٹ رپورٹ کا کچھ پتا نہیں، ہم کیسے مان لیں اس سے فائدہ ہوا، ورلڈالیون سے سیریز میں آپ خود کہہ رہے ہیں کہ نقصان ہوا،صرف ایونٹس میں شرکت پر آئی سی سی سے ملنے والی رقم سے کیسے اخراجات پورے ہوں گے،بورڈ کو ابھی سے خیال رکھنا چاہیے، یہ نہ ہو کہ حکام کچھ عرصے بعد پریس کانفرنس میں خزانہ خالی ہونے کا رونا روتے نظر آئیں، چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں گے تو اچھا رہے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔