عمران خان نااہلی کیس بنی گالہ اراضی کےلیے جمائما کو ادائیگی کا ریکارڈ طلب

بڑی تاخیر سے جواب جمع کروایا ہے اب تو ہم آپ کے سابقہ جواب رٹ چکے ہیں،چیف جسٹس کے ریمارکس


ویب ڈیسک September 26, 2017
بڑی تاخیر سے جواب جمع کروایا ہے اب تو ہم آپ کے سابقہ جواب رٹ چکے ہیں،چیف جسٹس کے ریمارکس۔ فوٹو: فائل

سپریم کورٹ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران بنی گالہ اراضی کی خریداری کے لیے جمائما خان کو قرض کی ادائیگی کا ریکارڈ طلب کرلیا ہے۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کررہا ہے، اس موقع پر عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے عدالت میں ایک جواب جمع کرایاہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بڑی تاخیر سے جواب جمع کروایاہے، اب تو ہم آپ کے سابقہ جواب رٹ چکے ہیں، نعیم بخاری نے کہا کہ بنی گالہ اراضی کی خریداری پر درخواست گزار نے اعتراض نہیں اٹھایا، بنی گالہ اراضی کی پہلی قسط 65 لاکھ عمران خان نے خود ادا کیے جو ٹیکس ریٹرنزمیں بطور تحفہ ظاہر کی جس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے استفسار کیا کہ 65 لاکھ کی ادائیگی کو جواب میں تحفہ ظاہر نہیں کیا گیا۔



نعیم بخاری نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 65 لاکھ کی رقم اہلیہ کے لیے تحفہ تھی قرض نہیں، بنی گالہ اراضی لندن فلیٹس کی فروخت سے خریدی جانی تھی جب کہ فلیٹ فروخت میں تاخیر پر رقم جمائما سے لی گئی اور اراضی کے 4 انتقال ہوئے سب جمائما کے نام پرہیں۔



چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے جواب میں ایک لاکھ پاونڈ کی منی ٹریل نہیں اس پر کیا موقف ہے،26 ہزار ڈالر کا ریکارڈ نہیں دیا گیا جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان نے 26 ہزار ڈالر سے متعلق اپنابیان حلفی دیاتھا، جمائما نے 6 لاکھ 60 ہزار ڈالر پاکستان بھیجے، چیف جسٹس نے نعیم بخاری سے استفسار کیا کہ کیا جمائما بنی گالہ پراپرٹی کی بے نامی دارتھی، بنی گالہ اراضی کس کی تھی۔ نعیم بخاری نے دلائل میں کہا کہ بنی گالہ اراضی کی مالک جمائماہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جمائمہ کس حیثیت سے مالک تھی انھوں نے توقرض دیاتھا جب کہ بیان حلفی میں جمائما کے لیے اراضی خریدنے کا موقف اپنایا گیا، عدالت کونیازی سروسز لمٹیڈ کا وہ اکاونٹ بتادیں جس میں جمائما کو ادائیگی کا ریکارڈ ہو، آپ کے جواب میں ایک لاکھ پاونڈ کی منی ٹریل نہیں اس پر کیاموقف ہے اور جمائما کو قرض ادائیگی کا کوئی ریکارڈ ہوگا۔

جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ 2004 کا ریکارڈ عدالت کو دیا گیا جس پر نعیم بخاری نے کہا کہ عدالتی سوال کے جواب کے لیے عمران خان کے لندن میں اکاؤنٹنٹ کو بھجوایا ہے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیاعمران خان کے جمائما کو ادائیگی کی تحریر موجود ہے جس پر نعیم بخاری نے کہا ایسی کوئی دستاویز موجود نہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اکاؤنٹ سے ثابت کریں کہ رقم نیازی سروسز لمیٹیڈ سے جمائما کو گئی، نعیم بخاری نے کہا کہ ایسی کوئی سیٹلمنٹ موجود نہیں جس پر جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ تو کیا ہم صرف عمران خان کے جواب پر انحصار کریں۔



نعیم بخاری نے دلائل دیے کہ مزید ریکارڈ کی تلاش کی کوشش کی جاسکتی ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جمائما سے قرض لینے اور دینے کی دستاویزات درکار ہیں جس پر وکیل نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ یقین دلاتا ہوں این ایس ایل کے بینک ریکارڈ کے لیے بھی رابطہ کریں گے۔

نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عمران خان نے کتاب سے حاصل کی گئی رائلٹی بھی این ایس ایل اکاؤنٹ میں جمع کروائی جس پر جسٹس عمرعطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ 75 ہزارپاؤنڈ کی رقم عمران خان کی کمپنی کیمن آئی لینڈ سے آئی، ذہن میں رکھیں عمران خان ایک انٹرنیشنل کرکٹرتھے، عمران خان پر پاکستان سے باہر رقم بھجوانے کا الزام نہیں لگایا گیا جب کہ نہیں معلوم یہ رقم عمران خان کے اکاؤنٹ میں کہاں سے آئی اس معاملے پراکرم شیخ عدالت کی معاونت کریں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 28ستمبر تک ملتوی کردی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں