پولیس حراست میں ہلاک شخص کے لواحقین کو دو کروڑ روپے ادائیگی کا حکم

ظالم شخص اسلامی ریاست کا سربراہ نہیں ہوسکتااورعوام کو تحفظ فراہم نہ کیا جائے تو حکمرانی کا حق نہیں رہتا، سندھ ہائیکورٹ

ظالم شخص اسلامی ریاست کا سربراہ نہیں ہوسکتا، عوام کو تحفظ فراہم نہ کیا جائے تو حکمرانی کا حق نہیں رہتا، سندھ ہائیکورٹ فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ نے پولیس کے زیر حراست ہلاک ہونے والے شخص کے لواحقین کو پونے دو کروڑ روپے ادا کرنے کا حکم دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے 27 سال بعد سی آئی اے کے زیر حراست ہلاک ہونے والے شخص کے کیس کا فیصلہ سنادیا۔ عدالت نے سی آئی اے اور حکومت کو مقتول کے اہل خانہ کو پونے دو کروڑ روپے ادا کرنے کا حکم دیا۔ محمد شکیل کو 25 اپریل 1990ء کو سی آئی اے سینٹر کراچی میں تشدد کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ میڈیکل رپورٹس سے ثابت ہوگیا کہ محمد شکیل کو تشدد کرکے قتل کیا گیا۔


یہ بھی پڑھیں: قتل کا ملزم 17 سال عمر قید کاٹنے کے بعد سپریم کورٹ سے بری

عدالت کے فاضل جج نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اسلامی معاشرے میں انصاف کی فراہمی ریاست کی ذمہ داری ہے، ظالم شخص اسلامی ریاست کا سربراہ نہیں ہوسکتا اور عوام الناس کی حالت جانتے ہوئے انہیں جان و مال کا تحفظ فراہم نہ کیا جائے تو حکمرانی کا کوئی حق نہیں رہتا۔
Load Next Story