سابق صدر پرويز مشرف كے ملازمین نے لال مسجد جوڈيشل انكوائری كميشن كی جانب سے بھیجا جانے والا نوٹس وصول كرنے سے انكار كرديا جبکہ سابق وزير اعظم شوكت عزيز نے بھی نوٹس كا اب تک كوئی جواب نہيں ديا۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے كہ پرويز مشرف کو وزارت خارجہ کے ذریعے ان کے دبئی ميں رہائشی پتے پر نوٹس بھیجا گيا تھا جہاں پرويز مشرف كے نجی ملازمین نے نوٹس وصول كرنے سے انكار كرديا ہے جس کے بارے میں وزارت خارجہ نے باقاعدہ عدالتی كميشن كو آگاہ كرديا ہے جبکہ وزارت خارجہ كے ذريعے شوكت عزيز كو بھيجے گئے نوٹس كا بھی تاحال كوئی جواب نہيں ديا گيا، پیر کو کمیشن کے اجلاس میں دونوں سے متعلق حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جوڈيشل كميشن كے ساتھ تعاون نہ كرنے اور نوٹس وصول نہ كرنے پر ان كے خلاف كميشن ايكٹ كے تحت كارروائی بھی كی جاسكتی ہے۔
دريں اثنا سپريم كورٹ كی جانب سے رپورٹ مرتب کرنے کے لئے دیے گئے 45 دن مکمل ہونے پر انكوائری كميشن نے عدالت عظمٰی ميں ايک متفرق درخواست دائر كی ہے جس ميں عدالت سے 2 ہفتے كی توسيع كی استدعا كی گئی ہے اور مؤقف اپنايا گيا ہے كہ مقررہ مدت ميں متعلقہ ريكارڈ اور بعض اہم فريقوں كے بيانات موصول نہ ہونے پر رپورٹ مرتب نہيں جاسکی۔
واضح رہے كہ وزارت داخلہ، سی ڈی اے، ضلعی انتظاميہ اور وفاقی دارالحكومت كے اسپتالوں نے ابھی تک كميشن كو مطلوبہ ريكارڈ فراہم نہيں كيا۔