گلوکار ظفر اقبال نیویارکر

غزل گانا بہت مشکل کام ہے اورظفر اقبال نے یہ ڈرون حملہ امریکا سے نہیں بلکہ پاکستان میں رہ کر کیا ہے۔


Cultural Reporter February 23, 2013
ظفر اقبال نیو یارکر کا دیگر فنکاروں کے ہمراہ گروپ فوٹو۔ فوٹو : فائل

کلاسیکی سے غزل گائیکی تک پاکستان کو ہمیشہ منفرد اعزاز حاصل رہا ہے' پلے بیک سنگنگ سے لے کر ہر انداز کے گانے والوں کی ایک لمبی فہرست موجود ہے۔

آج جب ہر طرف پاپ گائیکی کا دور دورہ ہے اور ہر روز نیا پاپ گلوکار لاکھوں مالیت کی ویڈیو کے ساتھ لانچ ہورہا ہے'اس دوران اگر کوئی اپنے دور کے معروف شعراء کرام کے کلام پر مشتمل غزلوں کا آڈیو البم ریلیز کرے تو یہ ایک '' سرپرائز'' ہی ہوسکتا ہے'کیونکہ جب ملکی حالات بھی ایسے ہوں کہ معروف گلوکار گزشتہ کئی سالوں سے نئے آڈیو البمز ریلیز نہیں کررہے۔ظفر اقبال نیویارکر وہ گلوکار ہے جو پچھلے کئی سالوں سے نیویارک شفٹ ہوچکے ہیں 'وہاں اتنی مصروف زندگی کے باوجود ان کا پہلا جنون گلوکاری ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ امریکا جیسے ملک میں رہنے کے باوجود اپنے وطن سے والہانہ محبت کا اندازہ یہ لگا لیں کہ ابھی تک ریلیز ہونیوالے تمام آڈیو البمز پاکستان آکر ہی ریکارڈ کئے۔ حال ہی میں وہ غزلوں پر مشتمل آڈیو سی ڈی ''آبروئے سخن'' کی لانچنگ تقریب کے لئے پاکستان آئے ۔ یہ تقریب ایک مقامی ہوٹل میں ہوئی جس کے مہمان خصوصی یوسف صلاح الدین جبکہ دیگر مہمانوں میں پی ٹی وی لاہور مرکز کے سابق جی ایم فرخ بشیر' مجاہد حسین' حمیرا چنا اور وارث بیگ 'عبداللہ چلی ' میوزک ڈائریکٹر ذوالفقار علی عطرے ' علی بدر میانداد ' سکندر میانداد بھی خصوصی طور پر آئے ہوئے تھے۔

اس موقع پر گلوکارہ حمیرا چنا نے ظفر اقبال کی گائیکی کے حوالے سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ نئے گلوکاروں کو میوزک فیلڈ میں آنا چاہیئے' ظفر اقبال کی اچھی آواز ہے اور میں ان کے ساتھ پہلے بھی گیت گاچکی ہوں اور ان کی یہ البم واقعی میوزک کے میدان میں اچھا اضافہ ہے ۔میوزک انڈسٹری نہ ہونے کے برابر ہے 'کیونکہ انڈسٹری کو وہ پذیرائی نہیں مل رہی جو ملنی چاہیئے۔ اس البم میں بڑے شعراء کا کلام شامل کیا گیا ہے اور ناصر حسین نے ان کی آواز کی مناسبت سے ٹیون بنائی ہے۔ موسیقار مجاہد حسین نے کہا کہ ظفر اقبال کی البم میں 'میں نے تو زیادہ کام نہیں کیا ' چھوٹے بھائی ناصر حسین نے کمپوزیشنز بنائی ہیں۔ جب میں نے شعراء کا کلام پڑھا تو مجھے بہت اچھا لگا اور پھر اس کلام کے حوالے سے ظفر اقبال کو گوایا گیا اور کمپوزیشن اسی بنائیں۔ کلاسیکی موسیقی ہمارا ورثہ ہے اور ٹھمری ' غزل ان کی زندگی زیادہ ہوتی ہے۔

بھیرویں راگ کو سدا سہاگن راگ کہا جاتا ہے ' اس راگ میں آج بھی دو سو گانے بنتے ہیں جو ہٹ ہورہے ہیں۔ آج کل جو نیا میوزک آتا ہے اس کی زندگی دو سے تین ماہ سے زیادہ نہیں ہوتی 'میوزک کی اصل بنیاد کلاسیکل ہی ہے۔ سابق جی ایم پی ٹی وی لاہور مرکز فرخ بشیر نے کہا کہ ظفر اقبال نے جس طرح کی گائیکی کی ہے وہ سر اور لے میں ہے اور اس کے ساتھ ساتھ البم کے موسیقاروں نے بھی ان کی آواز کے مطابق کمپوزیشن کی ہیں۔ غزل گانا بہت مشکل کام ہے ' کیونکہ لائٹ گانے والا کلاسیکل کو اچھاگالیتا ہے جس طرح حمیرا چنا سر اور لے میں ہیں ۔ظفر اقبال نے یہ ڈرون حملہ امریکا سے نہیں بلکہ پاکستان میں رہ کر کیا ہے۔ موسیقار ذوالفقار عطرے نے کہا کہ ظفر اقبال نے مجھے اپنی البم کے لئے کہا لیکن میرے پاس وقت نہیں تھا اور آج میں نے ان کی البم سنی ہے جو مجھے بہت اچھی لگی ہے ۔

میاں یوسف صلاح الدین نے کہا کہ میں نے ظفر اقبال کی آواز سنی ہے اور انھوں نے اپنی البم میں اساتذہ ولی دکنی ' امیر خسرو' فانی بدایونی ' حیدر علی آتش ' جگر مراد آبادی ' داغ دہلوی ' حسرت موہانی ' جوش ملیح آبادی ' میر تقی میر ' غالب ' اقبال ' بہادر شاہ ظفر ' احمد فراز' فیض احمد فیض ' پروین شاکر ' رئیس وارثی اور الطاف ترمذی کا کلام گایا ہے۔ گلوکار ظفر اقبال نے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ انھوں نے دیار غیر میں رہ کر وہاں پر میوزک البم ریلیز کرنے کی بجائے اپنے ملک میں یہ آڈیو ریلیز کرنے کا فیصلہ اس لئے کیا کہ یہاں کی سرزمین پر انھیں فخر ہے اور پاکستانی میوزک نے دنیا میں اپنی دھاک جمائی ہے۔ پاکستان میں آکر البم ریلیز کرنا میر ے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں