دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن
کراچی میں ہونے والی خون ریزی روکنے کے لیے حکومت کو بہرحال سخت اقدامات کرنے ہی ہوں گے۔
شہر قائد میں بد امنی اور لاقانونیت کے خاتمے کے لیے پولیس اور رینجرز کے مشترکہ ٹارگٹڈ آپریشن کے سلسلے میں گزشتہ روز لیاری سمیت میٹروول اور دیگرعلاقوں میں سماج دشمن عناصرکے ٹھکانوں پر چھاپے مارے گئے، اگر یہ سلسلہ بلا امتیاز جاری رہا تو اس سے امن و مان کی ابتر صورتحال کو بہتر بنانے میں بڑی مدد مل سکتی ہے ، تاہم ٹارگٹڈ آپریشن صرف لیاری تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑے ہوئے کراچی کو رہائی دلانے کے لیے پولیس اور رینجرز کوفری ہینڈ ملنا چاہیے ۔
کراچی میں ہونے والی خون ریزی روکنے کے لیے حکومت کو بہرحال سخت اقدامات کرنے ہی ہوں گے۔ اس طریقے سے ہی کراچی میں جاری لاقانونیت اور دہشت گردی کی لہر کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ انٹیلی جنس اداروں کی موثر اور بروقت سراغ رسانی اور معلومات کے فوری تبادلہ کا میکنزم بھی فعال ہونا چاہیے کیونکہ بروقت انفارمیشن سے ہی جرائم پیشہ افراد کے خلاف فوری کارروائی ممکن ہو سکتی ہے۔ اطلاع یہ بھی ہے کہ لیاری ٹائون میں گینگ وار کے خطرناک مطلوب ملزم راشدعرف ریکھا کی ہلاکت اور متعدد گینگ وار ملزمان کی گرفتاری کے بعد صورتحال فوری توجہ اور کارروائی کے تسلسل کی مستحق ہے ۔
جب کہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ لیاری میں سکھر سمیت اندرون سندھ اور بلوچستان سے دہشت گرد مدد کے لیے بلائے جارہے ہیں ۔ کاش یہ افواہ ثابت ہو مگرقانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو کراچی کو ہر قسم کے قانون شکن عناصر سے پاک کرنے کا تہیہ کرنا ہوگا۔ امن صرف منشیات یا اسلحہ برآمد کرنے یا چند سماج دشمن کارندوں کی گرفتاری سے قائم نہیں ہوسکتا ۔ کراچی کو دہشت گردوں نے میدان جنگ اور اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھاتے ہوئے مضبوط قلعے میں تبدیل کردیا ہے۔پولیس اور رینجرز کی مزاحمت کے لیے خندقیں کھودنے اور جگہ جگہ آہنی بیریئرز لگائے جانے کی اطلاعات سخت تشویش ناک ہیںجس کا سدباب کرنا ضروری ہے۔
کراچی میں ہونے والی خون ریزی روکنے کے لیے حکومت کو بہرحال سخت اقدامات کرنے ہی ہوں گے۔ اس طریقے سے ہی کراچی میں جاری لاقانونیت اور دہشت گردی کی لہر کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔ انٹیلی جنس اداروں کی موثر اور بروقت سراغ رسانی اور معلومات کے فوری تبادلہ کا میکنزم بھی فعال ہونا چاہیے کیونکہ بروقت انفارمیشن سے ہی جرائم پیشہ افراد کے خلاف فوری کارروائی ممکن ہو سکتی ہے۔ اطلاع یہ بھی ہے کہ لیاری ٹائون میں گینگ وار کے خطرناک مطلوب ملزم راشدعرف ریکھا کی ہلاکت اور متعدد گینگ وار ملزمان کی گرفتاری کے بعد صورتحال فوری توجہ اور کارروائی کے تسلسل کی مستحق ہے ۔
جب کہ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ لیاری میں سکھر سمیت اندرون سندھ اور بلوچستان سے دہشت گرد مدد کے لیے بلائے جارہے ہیں ۔ کاش یہ افواہ ثابت ہو مگرقانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کو کراچی کو ہر قسم کے قانون شکن عناصر سے پاک کرنے کا تہیہ کرنا ہوگا۔ امن صرف منشیات یا اسلحہ برآمد کرنے یا چند سماج دشمن کارندوں کی گرفتاری سے قائم نہیں ہوسکتا ۔ کراچی کو دہشت گردوں نے میدان جنگ اور اپنے مفادات کی بھینٹ چڑھاتے ہوئے مضبوط قلعے میں تبدیل کردیا ہے۔پولیس اور رینجرز کی مزاحمت کے لیے خندقیں کھودنے اور جگہ جگہ آہنی بیریئرز لگائے جانے کی اطلاعات سخت تشویش ناک ہیںجس کا سدباب کرنا ضروری ہے۔