کراچی اور حیدرآباد کی جیلوں کو منتقل کرنے کا فیصلہ
کراچی جیل سے قیدیوں کا فرار، افسران کی غفلت تھی، برطرفی کے لیے چیف سیکریٹری کو سفارشات بھجوادیں، وزیر جیل خانہ جات
کراچی اور حیدرآباد کی سینٹرل جیلوں کو آبادی سے باہرمنتقل کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے جس کے تحت کراچی کے لیے ویسٹ ایریا میں اور حیدرآباد کے لیے ٹھٹھہ کے قریب جھرک کے مقام پر ہائی سیکیورٹی رسک جیل کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے۔
سندھ پریژن اسٹاف ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ایٹ نارا جیل میں تربیت حاصل کرنیوالے 98 جیل اہلکاروں کی13ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر جیل خانہ جات ضیاالحسن لنجار کہتے ہیں کہ کراچی جیل سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ جیل افسران کی غفلت کا نتیجہ ہے لیکن ہرافسر نااہل نہیں ہوتا۔ جیل افسران محدود وسائل میں اچھا کام کررہے ہیں۔ غفلت کے مرتکب جیل افسران کو برطرف کرنے کے لیے چیف سیکریٹری کو سفارشات بھجوادی ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ غفلت کے مرتکب 11افسران کو عہدوں سے ہٹایا اور مزید کارروائی بھی کررہے ہیں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچا جاسکے۔ واقعے کے بعد ایپکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں کراچی سینٹرل جیل سے اب تک 139 قیدیوں کو حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ کی جیلوں میں منتقل کیا جاچکا ہے۔کراچی اور حیدرآباد کی سینٹرل جیلوں کو آبادی سے باہرمنتقل کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے جس کے تحت کراچی کے لیے ویسٹ ایریا میں اور حیدرآباد کے لیے ٹھٹھہ کے قریب جھرک کے مقام پر ہائی سیکیورٹی رسک جیل کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے۔
ضیاالحسن لنجار کا کہنا تھا کہ کسی نئی جیل کے لیے بھاری رقم درکار ہوتی ہے اور تعمیر 4 سے5 سال میں مکمل ہوتی ہے۔ کوشش کررہے ہیں کہ اس عرصے میں منصوبہ مکمل کرلیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ جیلوں میں نفری کی کمی ہے۔ سیکیورٹی مزید سخت کرنے کے لیے ڈھائی ہزار جیل اہلکار بھرتی کیے جائیں گے جنہیں پاک فوج سے تربیت دلوائیں گے جبکہ جیل اہلکاروں کی تنخواہیں بھی سندھ پولیس کے مساوی کرنے کیلیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کی سینٹرل جیلوں کو تھریڈ ہیں اسی لیے سندھ کی تمام سینٹرل جیلوں میں ہنگامی صورتحال نافذ کررکھی ہے اور نہ صرف اہلکاروں بلکہ افسران کی چھٹیاں بھی منسوخ ہیں۔آئی جی جیل خانہ جات کو ان کے والد کی وفات پر بھی چھٹی نہیں ملی تھی۔
صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ فی الحال میرپورخاص میں سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ کے قیام کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں تاہم ہماری کوشش ہے کہ حیدرآباد میں سکھر کی طرز پر مستقل بنیادوں پر ڈویژنل بینچ قائم کردیا جائے۔ سندھ حکومت کوشش کررہی ہے کہ جیل اہلکاروں کی تربیت کے دوران ماہر اساتذہ کی خدمات حاصل کی جائیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے کہاکہ محکمہ جیل خانہ جات اب تک ڈھائی ہزار سے زائد اہلکاروں کی تربیت مکمل کرواچکا ہے۔ حیدرآباد کے تربیتی انسٹی ٹیوٹ میں ٹیچرز اور دیگر اسٹاف کی کمی ہے تاہم سندھ حکومت نے نئے ٹیچرز بھرتی کرنے کی منظوری دے دی ہے جو سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جائے گی جبکہ تربیتی انسٹی ٹیوٹ کو مزید فعال کرنے کیلیے 15کروڑ روپے کی گرانٹ بھی منظور ہوچکی ہے جس سے انسٹی ٹیوٹ میں نئے بلاک بنائے جائیں گے۔ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل سلیم رضا نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
پاسنگ آؤٹ پریڈ میں تربیت حاصل کرنے والے اہلکاروں نے مارچ پاسٹ کیا اور تربیت کا عملی مظاہرہ کرکے شرکا سے خوب داد وصول کی۔ تقریب میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات مظفر عالم صدیقی اور ہائی کورٹ بار کے صدر ایاز تنیو، جنرل سیکریٹری حمید اﷲ ڈاہری و دیگر بھی موجود تھے۔
بعدازاں صوبائی وزیر نے سینٹرل جیل حیدرآباد کا دورہ کیا۔ قیدیوں سے بھی ملاقات کی۔ ان کے مسائل سنے اور فوری حل کرنے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق سینٹرل جیل میں صفائی اور سیکیورٹی کے بہتر انتظامات پر صوبائی وزیر نے سپرنٹنڈنٹ کے لیے ایک لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان بھی کیا۔
سندھ پریژن اسٹاف ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ ایٹ نارا جیل میں تربیت حاصل کرنیوالے 98 جیل اہلکاروں کی13ویں پاسنگ آؤٹ پریڈ سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر جیل خانہ جات ضیاالحسن لنجار کہتے ہیں کہ کراچی جیل سے قیدیوں کے فرار کا واقعہ جیل افسران کی غفلت کا نتیجہ ہے لیکن ہرافسر نااہل نہیں ہوتا۔ جیل افسران محدود وسائل میں اچھا کام کررہے ہیں۔ غفلت کے مرتکب جیل افسران کو برطرف کرنے کے لیے چیف سیکریٹری کو سفارشات بھجوادی ہیں۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ غفلت کے مرتکب 11افسران کو عہدوں سے ہٹایا اور مزید کارروائی بھی کررہے ہیں تاکہ مستقبل میں اس قسم کے واقعات سے بچا جاسکے۔ واقعے کے بعد ایپکس کمیٹی کے فیصلے کی روشنی میں کراچی سینٹرل جیل سے اب تک 139 قیدیوں کو حیدرآباد، سکھر اور لاڑکانہ کی جیلوں میں منتقل کیا جاچکا ہے۔کراچی اور حیدرآباد کی سینٹرل جیلوں کو آبادی سے باہرمنتقل کرنے کا منصوبہ زیر غور ہے جس کے تحت کراچی کے لیے ویسٹ ایریا میں اور حیدرآباد کے لیے ٹھٹھہ کے قریب جھرک کے مقام پر ہائی سیکیورٹی رسک جیل کی تعمیر کا منصوبہ بنایا ہے۔
ضیاالحسن لنجار کا کہنا تھا کہ کسی نئی جیل کے لیے بھاری رقم درکار ہوتی ہے اور تعمیر 4 سے5 سال میں مکمل ہوتی ہے۔ کوشش کررہے ہیں کہ اس عرصے میں منصوبہ مکمل کرلیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ جیلوں میں نفری کی کمی ہے۔ سیکیورٹی مزید سخت کرنے کے لیے ڈھائی ہزار جیل اہلکار بھرتی کیے جائیں گے جنہیں پاک فوج سے تربیت دلوائیں گے جبکہ جیل اہلکاروں کی تنخواہیں بھی سندھ پولیس کے مساوی کرنے کیلیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان کی سینٹرل جیلوں کو تھریڈ ہیں اسی لیے سندھ کی تمام سینٹرل جیلوں میں ہنگامی صورتحال نافذ کررکھی ہے اور نہ صرف اہلکاروں بلکہ افسران کی چھٹیاں بھی منسوخ ہیں۔آئی جی جیل خانہ جات کو ان کے والد کی وفات پر بھی چھٹی نہیں ملی تھی۔
صوبائی وزیر نے مزید بتایا کہ فی الحال میرپورخاص میں سندھ ہائی کورٹ سرکٹ بینچ کے قیام کا کوئی منصوبہ زیر غور نہیں تاہم ہماری کوشش ہے کہ حیدرآباد میں سکھر کی طرز پر مستقل بنیادوں پر ڈویژنل بینچ قائم کردیا جائے۔ سندھ حکومت کوشش کررہی ہے کہ جیل اہلکاروں کی تربیت کے دوران ماہر اساتذہ کی خدمات حاصل کی جائیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی جیل خانہ جات نصرت منگن نے کہاکہ محکمہ جیل خانہ جات اب تک ڈھائی ہزار سے زائد اہلکاروں کی تربیت مکمل کرواچکا ہے۔ حیدرآباد کے تربیتی انسٹی ٹیوٹ میں ٹیچرز اور دیگر اسٹاف کی کمی ہے تاہم سندھ حکومت نے نئے ٹیچرز بھرتی کرنے کی منظوری دے دی ہے جو سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے کی جائے گی جبکہ تربیتی انسٹی ٹیوٹ کو مزید فعال کرنے کیلیے 15کروڑ روپے کی گرانٹ بھی منظور ہوچکی ہے جس سے انسٹی ٹیوٹ میں نئے بلاک بنائے جائیں گے۔ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے پرنسپل سلیم رضا نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
پاسنگ آؤٹ پریڈ میں تربیت حاصل کرنے والے اہلکاروں نے مارچ پاسٹ کیا اور تربیت کا عملی مظاہرہ کرکے شرکا سے خوب داد وصول کی۔ تقریب میں ڈی آئی جی جیل خانہ جات مظفر عالم صدیقی اور ہائی کورٹ بار کے صدر ایاز تنیو، جنرل سیکریٹری حمید اﷲ ڈاہری و دیگر بھی موجود تھے۔
بعدازاں صوبائی وزیر نے سینٹرل جیل حیدرآباد کا دورہ کیا۔ قیدیوں سے بھی ملاقات کی۔ ان کے مسائل سنے اور فوری حل کرنے کی ہدایت کی۔ ذرائع کے مطابق سینٹرل جیل میں صفائی اور سیکیورٹی کے بہتر انتظامات پر صوبائی وزیر نے سپرنٹنڈنٹ کے لیے ایک لاکھ روپے نقد انعام کا اعلان بھی کیا۔