غیروں کی ثقافت اپنانے والوں کا ہم جیسا حال ہوتا ہے مشتاق یوسفی

جس دور میں جینا مشکل ہو اس دور میں جینا لازم ہے،عباس تابش،موجودہ حالات پرشعرا اور دانشوروں کی ایکسپریس سے گفتگو.


Umair Ali Anjum February 24, 2013
مشتاق یوسفی۔ فوٹو: فائل

ملک کے موجودہ حالات کے پیش نظرکاروباری سرگرمیوں کے ساتھ بہت سی چیزوں میں پاکستانی قوم کو نقصان کا سامنا ہے مگر ہم ابھی تک معیشت کی تباہی تک محدود ہیں اس بارے میں ابھی تک سوچا نہیں گیا۔

حکومتی ادارے بھی اس امر پر خاموش ہیں، ہمارے ہاں ماضی میں علمی اور ادبی سرگرمیوں سے نوجوان نسل کی تربیت کی جاتی تھی اور اس کیلیے باقاعدگی سے مشاعروں، افسانے کی نشستوں اور کتاب سے وابستہ تقاریب کا اہتمام کیا جاتا تھا جو وقت کے ساتھ کمی کا شکار ہوتا رہا آج تیزی سے بگڑتے ہوئے ملکی حالات سے کاروباری پہیہ تو زبوں حالی کا شکار ہے ساتھ ساتھ ملک میں تسلسل کے ساتھ ہونیوالی ثقافتی سرگرمیاں بھی ماند پڑ گئیں۔

اس حوالے سے ملک کے ممتاز شاعروں ادیبوں اور دانشوروں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اپنی ثقافت اور اقدار کو نہیں بھولنا چاہیے ورنہ بتاہی ہمارا مقدر بن جائیگی،معروف شاعر افتخار عارف کا کہنا ہے کہ ملک کے موجودہ حالات کو دیکھ کر آنیوالے وقت سے خوف آتاہے حالات کا رونا اب اچانک رویا جارہا ہے جبکہ یہ مسئلہ بہت زمانے سے چلتا آرہا ہے ہاں یہ ضرور ہے کہ اب اس میں تیزی آگئی ہے افتخار عارف نے مزید کہا کہ نوجوان طبقہ اب آگے آئے اور تبدیلی میں اپنا بھر پور کردار اداکرے۔

3

ممتاز مزاح نگار مشتاق یوسفی نے کہا کہ جب کوئی بھی قوم اپنی ثقافت بھول کر دوسروں کی ثقافت اپنانے کی کوشش کرتی ہے تو ایسا ہی ہوتا ہے جیسا ہمارے ساتھ ہورہا ہے معروف شاعرہ کشور ناہید نے کہا کہ ابھی امید کی کرن روشن ہے نوجوان نسل اپنے قلم سے معاشرے کو تبدیل کرے، معروف شاعر عباس تابش نے کہا کہ جس دور میں جینا مشکل ہو اس دور میں جینا لازم ہے سو ہمیں ہمت نہیں ہارنی چاہیے بلکہ جدوجہد اسی طرح جاری رکھنی چاہیے ہمیشہ روشنی اندھیرے کے بعد ہی آتی ہے۔

لہٰذا ملک کے حالات درست ہوجائیں گے شرط ہے کہ ہمارے شاعر ادیب توجہ دیں، معروف افسانہ نگار انتظار حسین نے کہا کہ ہم نے اس ملک کو بہت مشکلوں کے بعد حاصل کیا تھا اب اس کی حفاظت ہمارا فرض ہے حالات کو تبدیل کرناصرف قلمکاروں کا ہی کام نہیں ہے اس کے لیے عوام کو متحد ہونا ہوگاجہاں تک معیشت اور ادب کا تعلق ہے تو معیشت کے نقصان کو تو پورا کیا جاسکتا ہے مگر جو نقصان ہمیں ثقافتی سطح پر ہورہا ہے اسے کسی قیمت پر بھی ہم پورا نہیں کرسکتے ادب کے ذریعے معاشرے کو تشکیل دیا جاتا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں