عمران خان نااہلی کیس جمائما کو قرض کی ادائیگی کے ٹھوس شواہد طلب
الزام ہے کہ اراضی کالے دھن سے خریدی گئی اب موقف پر شواہد دینے کی ذمہ داری عمران خان کی ہے، چیف جسٹس
SUKKUR/HYDERABAD/KARACHI:
سپریم کورٹ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران جمائما خان کو لکھے گئے خطوط کے بجائے رقم کی منتقلی کے ٹھوس شواہد مانگ لئے ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کررہا ہے، عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل میں کہا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے 2 سوالات اٹھائے تھے، ایک سوال بینک میں موجود 75 ہزار پاوٴنڈ ڈالر کو ظاہر کرنے سے متعلق تھا، عدالت نے ظاہر کرنے یانہ کرنے کے نتائج یہ بھی سوال اٹھایا تھا جب کہ ایف بی آر کو جمع کروائی گئی اسٹیٹمنٹ سے الیکشن کمیشن کا تعلق نہیں، اکاوٴنٹس میں رقوم کا معاملہ ایف بی آرکا معاملہ تھا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 75 ہزار پاوٴنڈ کی رقم اکاوٴنٹ میں موجود تھی، سوال یہ ہے کیا 75 ہزار پاوٴنڈ عمران خان کا اثاثہ نہیں تھی، ،نعیم بخاری نے کہا کہ 65 لاکھ کی رقم پر جمائما کوتحفہ دینے کی تردید نہیں کی تھی جب کہ درخواست گزار نے بنی گالہ اراضی میں ٹیکس چوری کاالزام بھی لگایا، تحریری جواب میں ٹیکس چوری کے الزام کی تردید کی گئی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تحریری جواب میں کہا گیا کہ جمائما کو 65 لاکھ تحفہ کیے، آج آپ نیا موقف اپنارہے ہیں، بیان حلفی میں بھی آپ کاموقف مختلف تھا، 65 لاکھ جمائما کو تحفہ کرنے کا موقف پہلے جواب اور بیان حلفی میں نہیں لیاگیا جب کہ آپ نے تسلیم کیا کہ جمائما سے زمین خریداری کے لیے قرض لیا گیا۔
نعیم بخاری نے دلائل میں کہا کہ کسی دوسرے سے قرض لینے اور اہلیہ سے قرض لینے میں فرق ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الزام ہے کہ اراضی کالے دھن سے خریدی گئی لہذا اب موقف پر شواہد دینے کی ذمہ داری عمران خان کی ہے، نعیم بخاری نے کہا کہ رقم جمائما کے اکاوٴنٹ میں منتقلی کے 11 اور 18 اپریل کے خطوط ملے ہیں، جمائما کو رقم ادا کرنے کے بعد اکاوٴنٹ میں ایک لاکھ کی رقم بچتی تھی، جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ یہ ٹیکس یا اکاوٴنٹنگ کی کارروائی نہیں،عمران خان عوامی عہدے پر ہیں اگرچہ عوامی فنڈ ان کے پاس نہیں، ہم صرف جائیداد کی رقم کے ذرائع کا جائزہ لے رہے ہیں، یہ عوامی فنڈز کے استعمال کا کیس نہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درحقیقت ہم آپ سے بینک اکاوٴنٹ کے ذریعے منتقلی کی تفصیلات مانگ رہے ہیں، عدالت بنی گالہ اراضی بے نامی ہونے یا نہ ہونے کے اثرات کا بھی جائزہ لے رہی ہے، کسی کی سوچ کا اندازہ نہیں لگا سکتے اس کا عمل سے ہی پتہ چلے گا، بنی گالہ اراضی کی خریداری کا معاہدہ عمران خان کے نام تھا جمائما کے نام نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کا کہنا ہے بنی گالہ اراضی میں ٹیکس چوری کی گئی، اہم بات یہ ہے کہ بنی گالہ اراضی کے لیے آنے والی رقم کو ثابت کرنا ہے، پیش کیے گئے کھاتے تو اپنے کھاتے ہیں ان کی اپنی اہمیت ہوگی، اصل چیز بینک کے ذریعے منتقلی ہے۔
نعیم بخاری کا کہنا تھا بینک کو متعلقہ دستاویز کے لیے کہہ دیا گیا ہے، 2004میں طلاق ہوئی آج 2017ہے، 2004 سے آج تک بہت سا پانی گزر چکا ہے، عدالت کا دوسرا سوال بینک اکاوٴنٹ میں پڑے ایک لاکھ پاوٴنڈ کو ڈیکلیئر کرنے سے متعلق تھا، ہمیشہ تسلیم کیا کہ نیازی سروسز عمران خان کی تھی، نیازی سروسسز کے 9 شیئیرز کی 3 مختلف کمپنیاں مالک تھیں۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل مکمل کرلیے جس کے بعد حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ منگل کو دلائل دیں گے۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کی نااہلی سے متعلق درخواست کی سماعت کے دوران جمائما خان کو لکھے گئے خطوط کے بجائے رقم کی منتقلی کے ٹھوس شواہد مانگ لئے ہیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ عمران خان نااہلی کیس کی سماعت کررہا ہے، عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل میں کہا کہ گزشتہ سماعت پر عدالت نے 2 سوالات اٹھائے تھے، ایک سوال بینک میں موجود 75 ہزار پاوٴنڈ ڈالر کو ظاہر کرنے سے متعلق تھا، عدالت نے ظاہر کرنے یانہ کرنے کے نتائج یہ بھی سوال اٹھایا تھا جب کہ ایف بی آر کو جمع کروائی گئی اسٹیٹمنٹ سے الیکشن کمیشن کا تعلق نہیں، اکاوٴنٹس میں رقوم کا معاملہ ایف بی آرکا معاملہ تھا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ 75 ہزار پاوٴنڈ کی رقم اکاوٴنٹ میں موجود تھی، سوال یہ ہے کیا 75 ہزار پاوٴنڈ عمران خان کا اثاثہ نہیں تھی، ،نعیم بخاری نے کہا کہ 65 لاکھ کی رقم پر جمائما کوتحفہ دینے کی تردید نہیں کی تھی جب کہ درخواست گزار نے بنی گالہ اراضی میں ٹیکس چوری کاالزام بھی لگایا، تحریری جواب میں ٹیکس چوری کے الزام کی تردید کی گئی، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ تحریری جواب میں کہا گیا کہ جمائما کو 65 لاکھ تحفہ کیے، آج آپ نیا موقف اپنارہے ہیں، بیان حلفی میں بھی آپ کاموقف مختلف تھا، 65 لاکھ جمائما کو تحفہ کرنے کا موقف پہلے جواب اور بیان حلفی میں نہیں لیاگیا جب کہ آپ نے تسلیم کیا کہ جمائما سے زمین خریداری کے لیے قرض لیا گیا۔
نعیم بخاری نے دلائل میں کہا کہ کسی دوسرے سے قرض لینے اور اہلیہ سے قرض لینے میں فرق ہے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الزام ہے کہ اراضی کالے دھن سے خریدی گئی لہذا اب موقف پر شواہد دینے کی ذمہ داری عمران خان کی ہے، نعیم بخاری نے کہا کہ رقم جمائما کے اکاوٴنٹ میں منتقلی کے 11 اور 18 اپریل کے خطوط ملے ہیں، جمائما کو رقم ادا کرنے کے بعد اکاوٴنٹ میں ایک لاکھ کی رقم بچتی تھی، جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ یہ ٹیکس یا اکاوٴنٹنگ کی کارروائی نہیں،عمران خان عوامی عہدے پر ہیں اگرچہ عوامی فنڈ ان کے پاس نہیں، ہم صرف جائیداد کی رقم کے ذرائع کا جائزہ لے رہے ہیں، یہ عوامی فنڈز کے استعمال کا کیس نہیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درحقیقت ہم آپ سے بینک اکاوٴنٹ کے ذریعے منتقلی کی تفصیلات مانگ رہے ہیں، عدالت بنی گالہ اراضی بے نامی ہونے یا نہ ہونے کے اثرات کا بھی جائزہ لے رہی ہے، کسی کی سوچ کا اندازہ نہیں لگا سکتے اس کا عمل سے ہی پتہ چلے گا، بنی گالہ اراضی کی خریداری کا معاہدہ عمران خان کے نام تھا جمائما کے نام نہیں۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کا کہنا ہے بنی گالہ اراضی میں ٹیکس چوری کی گئی، اہم بات یہ ہے کہ بنی گالہ اراضی کے لیے آنے والی رقم کو ثابت کرنا ہے، پیش کیے گئے کھاتے تو اپنے کھاتے ہیں ان کی اپنی اہمیت ہوگی، اصل چیز بینک کے ذریعے منتقلی ہے۔
نعیم بخاری کا کہنا تھا بینک کو متعلقہ دستاویز کے لیے کہہ دیا گیا ہے، 2004میں طلاق ہوئی آج 2017ہے، 2004 سے آج تک بہت سا پانی گزر چکا ہے، عدالت کا دوسرا سوال بینک اکاوٴنٹ میں پڑے ایک لاکھ پاوٴنڈ کو ڈیکلیئر کرنے سے متعلق تھا، ہمیشہ تسلیم کیا کہ نیازی سروسز عمران خان کی تھی، نیازی سروسسز کے 9 شیئیرز کی 3 مختلف کمپنیاں مالک تھیں۔ عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل مکمل کرلیے جس کے بعد حنیف عباسی کے وکیل اکرم شیخ منگل کو دلائل دیں گے۔