ٹیسٹ کرکٹ پاکستان کی رواں سال سب سے کم میچزمیں شرکت

لمحۂ فکریہ ہے،اچھے بیٹسمین اور بولر ٹیسٹ کھیل کر ہی بنتے ہیں (مصباح) فائدہ و نقصان کو بالائے طاق رکھنا ہوگا،وقار یونس

لمحۂ فکریہ ہے،اچھے بیٹسمین اور بولر ٹیسٹ کھیل کر ہی بنتے ہیں (مصباح) فائدہ و نقصان کو بالائے طاق رکھنا ہوگا،وقار یونس فوٹو : فائل

CHITRAL:
پاکستانی ٹیم کے لیے یہ سال چیمپئنز ٹرافی کی جیت اور پھر ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے سلسلے میں ورلڈ الیون کے خلاف ہونے والی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز کی وجہ سے یاد رکھا جا رہا ہے،مگر اس سال ٹیم نے برائے نام ٹیسٹ کرکٹ کھیلی ہے، بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 2017 میں پاکستانی کرکٹ ٹیم ابھی تک صرف 4 ٹیسٹ میچز کھیلنے میں کامیاب ہوسکی ہے۔

ان میں ایک آسٹریلیا کے خلاف سڈنی ٹیسٹ اور پھر ویسٹ انڈیز کے خلاف 3 ٹیسٹ شامل ہیں، سری لنکا کے خلاف متحدہ عرب امارات میں ہونے والی 2 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کے بعد یہ تعداد بڑھ کر 6 ہوجائے گی جو دیگر کئی ٹیموں کے اس سال کھیلے گئے ٹیسٹ میچوں کے مقابلے میں کم ہے، پاکستان کے ان 6 ٹیسٹ میچوں کے برعکس بھارت نے اس سال 8 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں، انگلینڈ اورآسٹریلیا 7،7 ٹیسٹ میچز کھیل چکے ہیں، سری لنکا کے ٹیسٹ میچوں کی تعداد 8 ہے جو متحدہ عرب امارات میں پاکستان کے خلاف سیریز کے بعد بڑھ کر 10 ہوجائے گی۔

ویسٹ انڈیز نے اس سال 6 ٹیسٹ میچز کھیلے ہیں، جنوبی افریقہ اس سال سب سے زیادہ 9 ٹیسٹ کھیل چکا ہے جو بنگلہ دیش کے خلاف 2 ٹیسٹ میچز کھیل کر 11 ہوجائیں گے جبکہ بنگلہ دیش بھی اس سال کا اختتام 9 ٹیسٹ میچوں پر کرے گا، پاکستان کے کم ٹیسٹ میچز کھیلنے کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ اپنی ہوم سیریز متحدہ عرب امارات میں کھیل رہا ہے جہاں وہ 3 سے زیادہ ٹیسٹ میچز کی میزبانی نہیں کرسکتا، سری لنکا کے خلاف جاری ٹیسٹ سیریز کا ایک میچ کم کر دیا گیا اور سیریز اب 2 ٹیسٹ میچز میں تبدیل ہوچکی ہے۔


اس کے مقابلے میں ون ڈے سیریز میں 5 میچز رکھے گئے ہیں اور ٹی ٹوئنٹی کی سیریز بھی 3 میچز پر مشتمل ہے، جہاں تک پاکستانی ٹیم کے غیر ملکی دوروں کا تعلق ہے تو اسے ان دوروں پر بھی 3 سے زیادہ ٹیسٹ میچز کی سیریز نہیں ملتی، گزشتہ سال انگلینڈ میں پاکستانی ٹیم نے 6 سال بعد 4 ٹیسٹ میچوں کی سیریز کھیلی تھی، البتہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین نجم سیٹھی یہ ماننے کے لیے تیار نہیں کہ صرف پاکستانی ٹیم کم ٹیسٹ میچز کھیل رہی ہے، انھوں نے کہا کہ آئی سی سی کے تمام رکن ممالک یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ اس وقت کرکٹ پیسے کے ساتھ چل رہی ہے، ٹیسٹ میچز میں مالی فائدہ نہیں ہوتا بلکہ نقصان ہوتا ہے یہ نقصان ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سے پورا کیا جاتا ہے، ان کے مطابق متعدد کرکٹ بورڈز کی مالی حالت بہت خراب ہے۔

اس لیے وہ زیادہ ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کھیلنے پر اصرار کرتے ہیں تاکہ انھیں کچھ نہ کچھ مالی فائدہ ہوسکے، دوسری جانب پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان مصباح الحق نے کہاکہ پاکستانی ٹیم کا سال بھر میں برائے نام ٹیسٹ کرکٹ کھیلنا لمحہ فکریہ ہے، ہمارے کرکٹرز کی اس وقت تک صحیح ترقی نہیں ہوسکتی جب تک ہم دنیا کی دوسری بڑی ٹیموں کی طرح زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ میچز نہیں کھیلیں گے، مصباح الحق نے کہاکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو ٹیسٹ اور محدود اوورز کی کرکٹ میں توازن کے بارے میں سنجیدگی سے توجہ دینی ہوگی، یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ اسے مالی فائدہ کہاں سے زیادہ ہورہا ہے، ہم جب تک زیادہ ٹیسٹ نہیں کھیلیں گے ہماری کرکٹ میں بہتری میں نہیں آئے گی۔

اچھے بیٹسمین اور بولرز ٹیسٹ کھیل کر ہی بنتے ہیں کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ ہی اصل بنیاد ہے لٰہذا پاکستان کرکٹ بورڈ کو مالی فائدہ نقصان کے بارے میں سوچنے کے بجائے ٹیسٹ کرکٹ پر زیادہ توجہ دینی ہوگی،پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کوچ وقاریونس بھی اس بات کے حق میں ہیں کہ پاکستانی ٹیم کو سال میں زیادہ سے زیادہ ٹیسٹ میچز کھیلنے چاہئیں، انھوں نے کہاکہ پاکستان اس وقت بہت کم ٹیسٹ کرکٹ کھیل رہا ہے اس میں اضافہ ہونا چاہیے، آسٹریلیا، انگلینڈ اور دوسری ٹیموں کی ہر فارمیٹ میں کارکردگی اسی لیے نمایاں نظر آتی ہے کیونکہ وہ ٹیسٹ میچز بھی زیادہ کھیل رہی ہوتی ہیں جو اصل کرکٹ ہے۔
Load Next Story